"سوشل میڈیا کے دیسی ملحدین" . تحریر: آن علی
................
یہ سوشل میڈیا کا دور ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ سوشل میڈیا کا استعمال بڑھتا جارہا ہے اسکی افادیت سے انکار ممکن نہیں.
لیکن یوں لگتا ہے جیسے دشمنان اسلام کی تو لاٹری نکل آئی ہو - سوشل میڈیا کے زریعے دنیا کو مذہب بیزار بنایا جا رہا ہے لوگوں کی اکثریت اللہ کے وجود کو ماننے سے انکاری ہوتی جا رہی ہے سوشل میڈیا میں الحاد( اللہ کو کائنات کا خالق و مالک ماننے سے انکار )کو فروغ دینے میں فیس بک سب سے مؤثر ذریعہ ابلاغ ثابت ہو رہی ہے.
دنیا بھر کے مسلمانوں کی اکثریت فیسبک کا استعمال کرتی ہے اور تشویش ناک بات یہ ہے کہ دین سے دوری کی وجہ سے ہمارے بھولے بہن بھائی ملحدین کے جال میں بآسانی پھنس جاتے ہیں.
ملحدین کا طریقہ واردات نہایت آسان ہے مسلم ناموں سے فیک آئی ڈیز بنا کر چند بنیادی سوالات سامنے رکھتے ہیں اور ہمارے کم فہم بھائی اور بہنیں اپنی کم علمی کی وجہ سے مؤثر جوابات نہیں دے پاتے اور دین میں دلچسپی نہ لینے کے سبب وہ خود بھی کنفیوژن کا شکار ہو جاتے ہیں.
اگر کوئی صاحب علم شخص ان ملحدین کے سوالات کے مدلل جوابات دینے میں کامیاب ہو جائے تو ان کے دو ہی کام ہوتے ہیں یا تو میدان چھوڑ کے بھاگ جاتے ہیں یا اگر زیادہ ڈھٹائی کا مظاہرہ کریں تو اللہ اور رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کو( نعوذبااللہ ) برا کہنا شروع کر دیتے ہیں اور ایک غیرت مند مسلمان یہ کبھی بھی برداشت نہیں کر سکتا کہ اسکے دلائل کے جواب میں اللہ کی یا رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں گستاخی ہو.
ایسی صورت میں انسان بے بس ہو جاتا ہے جہاں دلائل کی بجائے گالیوں سے بات کی جائے. اب ایسی صورت حال کا سامنا اگر ایک کم علم مسلمان کو کرنا پڑ جائے تو خود بھی گالیاں کھاتا ہے اور اسکے مغلظات بکنے کی صورت میں ان شر پسند ملحدین کو اللہ اور رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں گستاخی کا موقع مل جاتا ہے اس بات کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ گالی کسی مسئلے کا حل نہیں ہے دلیل سے قائل کرنے کی کوشش کریں اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں..
ملحدین سے بات چیت کے دوران اگر ان سے کہا جائے کہ یہ کائنات اللہ کی بنائی ہوئی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ یہ زمین خود بخود وجود میں آ گئی.. ان سے سوال پوچھا جائے کہ کیا یہ لوگ بغیر پانی، بیج، روشنی کو استعمال کیے کوئی پودا اگا سکتے ہیں؟ کبھی ایسا ہوا ہے کہ بغیر کسی مالی کی دیکھ بھال کے پھولوں کا باغ خود بخود کہیں اگ آیا ہو بلکہ پورا باغ تو چھوڑیں یہ تو ایک پودا تک نہیں اگا سکتے اللہ کی مرضی کے بغیر.. اور کہتے ہیں کہ پوری کائنات ہی خود بن گئی.. عقل حیران رہ جاتی ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو جدید ٹیکنالوجی میں آگے ہیں.
ہم مسلمانوں کے لیے قرآن اللہ کی طرف سے بہت خوبصورت تحفہ ہے الحادیوں کی ٹیکنالوجی جسے یہ اپنا سب کچھ مانتے ہیں قرآن کی طاقت کے سامنے بے بس ہے جو بات اللہ نے ہمیں چودہ سو سال پہلے ہی بتا دی تھی اسکی تصدیق اب جا کر ہو رہی ہے سورۃ الرحمٰن کی آیت نمبر انیس اور بیس میں اللہ کا ارشاد ہے " دو دریا ہیں ایک میٹھا اور ایک کھارا جنہیں ایک آڑ الگ کرتی ہے" ایسی ریسرچز سامنے آنے کے بعد بھی اگر یہ لوگ اس ضد پر قائم رہیں کہ قرآن اللہ کا نہیں کسی انسان کا کلام ہے.
( نعوذبااللہ ) تو پھر ایسے ہی لوگوں کے لیے اللہ قرآن مجید میں سورۃ ال بقرۃ کی آیت نمبر اٹھارہ میں ارشاد فرماتا ہے " یہ اندھے ہیں گونگے ہیں بہرے ہیں پس یہ نہیں لوٹیں گے" .
فتنہ الحاد ہمارے معاشرے میں کینسر کی طرح پھیل رہا ہے لوگ کہتے ہیں اس موضوع نظر انداز کر دینا چاہیے کہ توجہ نہ ملنے سے یہ نظریہ اپنی موت آپ مر جائے گا ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ " بلی کو دیکھ کر اگر کبوتر آنکھ بند کر بھی لے تو کیا کبوتر بچ سکتا ہے؟ " عام مسلمانان کو اس فتنے سے آ گاہ کرنے کی اشد ضرورت ہے .
اللہ ہمیں دین کا فہم عطا فرمائے اور اپنی زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین.
تبصرہ لکھیے