سوشل میڈیا نے تو عوام کو صرف زبان دی تھی مگر جب سے دہلی میں عام آدمی پارٹی جھاڑو پھیر کر اقتدار کی پیڑھی پر بیٹھی ہے، گویا عام آدمی کے بھی پر نکل آئے ہیں۔ اب یہ لوگ بھی اپنے آپ کو سنجیدہ لینے لگے ہیں۔ ہر معاملے میں اپنی ماہرانہ رائے دینے کے علاوہ برابری کے مواقع، مساوات، توازن جیسی عجیب و غریب چیزوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اب ہمارے سلیبریٹیز کے خوابوں کے سلسلے کو ہی لے لیجیے۔ عام آدمی کو اس کی بھنک ملنے کی دیر تھی کہ انھوں نے بھی امتیازی سلوک اور عدم انصاف کی دہائی دینی شروع کر دی۔
ان کا پرزور مطالبہ ہے کہ خوابوں کے سلسلے میں عام آدمی کے خواب کو بھی جگہ اور اہمیت دی جائے۔ اس سے پہلے کہ یہ اکا دکا آوازیں کسی منظم احتجاج کی صورت اختیار کریں اور جنتا ہمارے گھر کے دروازے پر دھرنا دینے پر تل جائے، ہم اپنی ٹیکنکل ٹیم کے ہمراہ ایک عام آدمی اللہ دتہ کے گھر پہنچ چکے ہیں۔ اللہ دتہ زمین داری کے شعبہ سے وابستہ معمولی پڑھا لکھا انسان ہے اور ایک عام آدمی کی تمام شرائط پر پورا اترتا ہے۔
شام ہو چکی ہے۔ دھوتی کرتے میں ملبوس اللہ دتہ بھینسوں کا دودھ دوہنے کے بعد کھرلی کی صفائی کر رہا ہے۔ مرغیوں کو ڈربے میں بند کر کے اللہ دتہ نے اپنی چارپائی صحن میں ہی بچھا لی ہے اور اب ٹینڈے اور لسی کے ساتھ روٹی کھا رہا ہے جو ابھی اس کی موٹی تازی اور کالی کلوٹی بیوی اس کے سامنے پٹخ کر گئی ہے۔ لیکن اس سے پہلے اللہ دتہ اپنے چائنا کے موبائل سے فیس بک پر یہ اسٹیٹس ڈالنا نہیں بھولا کہ
”ہیونگ ڈنر ایٹ پی سی وی تھرٹی ادرز.“
ڈنر کر کے اللہ دتہ چارپائی پر نیم دراز ہو کر اب ٹوئٹر سے لاگ ان ہے، اور پانامہ لیکس پر ایک طنزیہ ٹویٹ کی ہے جو کہ درجنوں دفعہ ری ٹویٹ ہو چکی ہے اور کافی پسند کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد اللہ دتہ فیس بک پر اپنی فی میل آئی ڈی سے لاگ ان ہو چکا ہے اور مونچھوں کو تائو دیتے ہوئے اپنے مداحوں سے چِٹ چیٹ میں مصروف ہے۔ آہستہ آہستہ اللہ دتہ پر نیند غلبہ کر رہی ہے۔ اپنے موبائل کو سرہانے کے نیچے رکھ کر اللہ دتہ خواب خرگوش کے مزے لے رہا ہے۔
سچ پوچھیں تو ہمیں اللہ دتہ کے خواب میں جانے کے خیال سے ہی کوفت ہو رہی ہے۔ عام لوگوں کے خواب بھی بڑے غیر مہذب اور طویل ہوتے ہیں۔ پتہ نہیں آج اللہ دتہ کے ساتھ کہاں کہاں کی خاک چھاننا پڑے گی۔ چلیں خیر ! آپ آنکھیں بند کر لیں میں منتر کا جاپ شروع کرتا ہوں۔
اب ہم اللہ دتہ کے خواب میں ہیں۔ کمبخت اللہ دتہ خواب میں بھی اپنا ہی گھر دیکھ رہا ہے۔ بس فرق صرف اتنا ہے کہ اب اس کا گھر پکّا اور دو منزلہ ہو چکا ہے۔ چائنا کے موٹرسائیکل کی جگہ ہنڈا 125 نے لے لی ہے۔ گھر کے جس کونے میں دو بھینسیں بندھی تھی وہ اب چار ہو چکی ہیں۔ اللہ دتہ بوسکی کی نئی قمیض اور لٹھے کی سفید شلوار میں خوب جچ رہا ہے۔ اس کی کلائی میں موجود راڈو گھڑی لشکارے مار رہی ہے جبکہ دوسرے ہاتھ میں آئی فون چمک رہا ہے۔ اس کی بیوی اور بچوں نے بھی صاف ستھرے کپڑے پہن رکھے ہیں اور وہ اللہ دتہ کے ساتھ بہت عزت سے پیش آ رہے ہیں۔ اتنی عزت پا کر اللہ دتہ کی آنکھوں میں خوشی سے آنسو آ گئے ہیں۔ اللہ دتہ ان کو موٹر بائیک پر بٹھا کر سسرال لے جانے کی تیاری کر رہا ہے۔
منظر بدلتا ہے۔
یہ ایک عدالت کا منظر ہے۔ اللہ دتہ کی آبائی زمین پر تقریباً سو سال پہلے چوہدریوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ اللہ دتہ کا دادا اور والد، پیشیاں اور تاریخ پر تاریخ بھگتتے پورے ہو گئے لیکن کیس کا فیصلہ نہیں ہو رہا تھا۔ آج جج اللہ دتہ سے بہت احترام سے پیش آ رہا ہے اور اس سے باقاعدہ معذرت کر رہا ہے کہ حق پر ہونے کے باوجود اسے، اس کے خاندان کو اتنی ذلت اور انتظار کی زحمت اٹھانی پڑی۔ اس کے بعد جج چوہدریوں کو ڈانٹتے ہوئے فیصلہ سناتا ہے کہ نہ صرف اس کی زمین واپس کی جائے بلکہ آج تک مقدمے کی مد میں ہونے والا خرچہ بھی حساب لگا کر واپس کیا جائے۔ اللہ دتہ خوشی سے بھنگڑے ڈال رہا ہے۔
منظر بدلتا ہے۔
اللہ دتہ چوپال میں یار دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہے۔ اللہ دتہ کا دوست کمالہ کہہ رہا ہے کہ یار جب سے ہمارے پنڈ میں گیس آئی ہے، ہمیں بڑی سہولت ہو گئی ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہوئے بھی کئی سال ہو گئے ہیں اور بجلی اتنی سستی ہو گئی ہے کہ بیس، تیس روپے سے زیادہ بل نہیں آتا۔ ہمارے پنڈ کا سرکاری ہسپتال چھوٹا سہی لیکن بین الاقومی معیار کا ہے۔ اور سنا ہے پیڑول کی قیمت مزید پچاس پیسے کم ہو کر ایک روپیہ میں دس لیٹر رہ گئی ہے۔ عمران خان صاحب اپنی تقریر میں کہہ رہے تھے کہ حکومت عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے، ابھی پیٹرول مزید سستا کیا جا سکتا ہے۔
منظر بدلتا ہے۔
پاکستان انڈیا ورلڈ کپ کا فائنل لاہور میں کھیلا جا رہا ہے۔ اللہ دتہ بمع خاندان تماشائیوں میں بیٹھا میچ دیکھ رہا ہے۔ پاکستان نے پچاس اوور میں 970 رن بنا لیے ہیں۔ جس میں آفریدی کی سو بالوں پر ٹرپل سینچری اور باقی تقریباً ہر بیٹسمین کی سینچری شامل ہے جبکہ انڈیا کے صرف تینتس رن پر نو کھلاڑی آوٹ ہو چکے ہیں۔ تماشائیوں کی خوشی دیدنی ہے۔
مظر بدلتا ہے۔
اللہ دتہ ٹی وی پر خبریں سن رہا ہے جس میں پاکستانی وزیراعظم کا بیان چل رہا ہے کہ اس بار امریکہ کے لیے امداد میں بیس ارب ڈالر کی کٹوتی کی جائے گی۔ اور امریکہ اس بات کی یقین دہانی کروائے بغیر ہم سے مزید جے ایف51 طیارے نہیں لے سکتا کہ وہ آئندہ چین سے پنگا نہیں لے گا۔ پاکستان میں کام کرنے والے تمام غیر ملکی بشمول آسٹریلین، یورپین اور امریکن کے ورک پرمٹ ری نیو نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی نئے ویزے جاری کیے جائیں گے۔ اور انڈیا کی معاشی میدان میں مدد اور تعاون جاری رکھا جائےگا۔ ایک مضبوط اور پرامن بھارت پاکستان کے مفاد میں ہے۔
منظر بدلتا ہے۔
اللہ دتہ ایک بغیر چھت کی جیپ چلا رہا ہے اور جینز، ٹی شرٹ پہنے بڑا عجیب سا لگ رہا ہے۔ اس کے ساتھ اگلی سیٹ پر فلم اسٹار کترینہ اور کرینہ موجود ہیں۔ پچھلی سیٹ پر مادھوی اور پریٹی زینٹا خوشگوار موڈ میں بیٹھی ہیں۔ تمام مستورات اللہ دتہ پر صدقے واری جا رہی ہیں۔ کوئی چوڑیاں لے کر دینے کی فرمائش کر رہی ہے تو کوئی گول گپے کھلانے کی۔ اللہ دتہ مونچھوں کو تائو دیتے ہوئے مسکراتا جا رہا ہے۔
میرا خیال ہے ہمیں اب اللہ دتہ کو تھوڑی پرائیویسی دینی چاہیے۔ اتنا تو عام آدمی کا بھی حق بنتا ہے۔ ویسے بھی کافی دیر ہو چکی ہے۔ ہم واپس اپنی دنیا میں چلتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے