ہوم << مناسک حج، قدم بہ قدم - عاطف ہاشمی

مناسک حج، قدم بہ قدم - عاطف ہاشمی

اگرچہ حج صرف ان افراد پر فرض ہے جو اس کی استطاعت رکھتے ہوں مگر دنیا میں وہ کون مسلمان ہوگا جس کا دل اللہ کا گھر دیکھنے اور اس کا طواف کرنے کے لیے نہ مچلتا ہو، اس خواہش میں درحقیقت لباس مجاز کے ذریعہ اللہ کاقرب حاصل کرنے کا جذبہ پنہاں ہوتا ہے تاکہ گنہگار انسان اپنے خالق حقیقی کی قربت کا احساس حاصل کر کے اپنی روحانی اور نفسیاتی تسکین کا سامان کر لے اور گناہوں سے پاک، ہلکا پھلکا ہو کر اللہ کی بندگی میں اپنی باقی ماندی زندگی صرف کرے. خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو جذب و مستی کی کیفیت لیے آئندہ ہفتے حج بیت اللہ کے لیے روانہ ہو رہے ہیں، جہاں ہر لمحے تجلیات و انوارات کی بارش ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ ”حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہی ہے.“ حج مبرور سے مراد وہ حج ہے جو مکمل شرعی طریقے سے ادا کیا جائے اور اس کے ارکان و واجبات اور مستحبات کا خیال رکھا جائے۔
حج کاسفر کوئی آسان سفر نہیں، اپنے دامن کو اجر و ثواب سے بھرنے کے لیے حاجی کو مختلف صعوبتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں، اس لیے اس بات کا اہتمام کرنا چاہیے کہ ادائے حج کے شرعی طریقے سے واقفیت حاصل ہو تاکہ جس اہم مقصد کے لیے اتنی مشقت اٹھائی وہ پورا ہو سکے۔ ذیل میں حج کا مکمل طریقہ انتہائی سادہ اور آسان الفاظ پیش کیا جاتا ہے۔
میقات
جب آپ میقات یا اس کے برابر پہنچ جائیں تو غسل کریں، صاف ستھرے ہوجائیں اور اپنے جسم کو پاک صاف کر کے احرام باندھ لیں جو کہ دو چادروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ عورتیں اپنی مرضی کا کوئی بھی ایسا زیب و زینت کے بغیر باپردہ لباس پہن سکتی ہیں جو پورے ستر کو ڈھانپ رہا ہو۔
مستحب یہ ہے کہ اگر کسی فرض نماز کا وقت ہو تو احرام فرض نماز ادا کرنے کے فورا بعد باندھا جائے، اور اگر فرض نماز کا وقت نہ ہو تو دو رکعت تحیۃ الوضوء پڑھ لینی چاہیے، اس کے بعد آپ مناسک حج میں سے جو بھی ادا کرنا چاہیں وہ شروع کر دیں.
اگر آپ نے حج افراد کی نیت کی ہے تو کہیں ”لبیک حجا“(اے اللہ میں حج کے لیے حاضر ہوں) اور اگر نیت حج قران کی ہے تو پھر ”لبیک عمرۃ وحجا“ کہیں، اور اگر حج تمتع کا ارادہ ہے تو کہیں ”لبیک عمرۃ“ اس کے بعد تلبیہ پڑھنا شروع کر دیں:
[pullquote] لَبَّيْكَ اللَّھمَّ لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ ، انَّ الْحَمْدَ والنِّعْمَۃ لَكَ وَالْمُلْكُ ، لَا شَرِيكَ لَكَ[/pullquote] اور اسے کثرت سے پڑھتے رہیں یہاں تک کہ مکہ پہنچ جائیں اور طواف شروع کر دیں۔ یاد رکھیں کہ مناسک حج شروع کرنے کے بعد سے احرام کھولنے تک آپ پر کچھ کام حرام ہو جاتے ہیں جو کہ احرام کی وجہ سے ممنوع ٹھہرتے ہیں:
1: اس لیے سلا ہوا کپڑا مت پہنیں، اس سے مراد وہ کپڑا ہے جو مرد کےجسمانی ڈھانچے کے مطابق بنا ہوا ہو.
2: ساتھ سر نہ ڈھانپیں
3: اور نہ سر یا جسم کے بال کاٹیں
4: خوشبو مت لگائیں
5: ناخن نہ تراشیں
6: نہ کسی جنگلی (وحشی) جانور کاشکار کریں نہ ہی شکار کرنے میں کسی دوسرےکی مدد کریں
7: اسی طرح احرام باندھنے والے کے لیے نکاح کرنا بھی حرام ہے اور بیوی سے قربت یا بوس و کنار کرنا، اور دل لگی کی باتیں کرنا بھی۔
8: احرام والی عورت نقاب نہیں کر سکتی نہ ہی دستانے پہن سکتی ہے۔
مکہ پہنچ کر جب آپ مسجد حرام پہنچ جائیں تو داخل ہوتے وقت اپنا دایاں پاؤں آگے بڑھاتے ہوئے یہ دعا پڑھیں
[pullquote]بسم اللہ والصلاۃ والسلام علی رسول للہ، اللھم اغفرلی ذنوبی، وافتح لی ابواب رحمتک[/pullquote] اور خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ کی تعظیم کا احساس کرتے ہوئے داخل ہوں، اور اللہ کی اس نعمت کا استحضار کریں کہ اس نے کیسے اپنےگھر پہنچنے میں آسانیاں پیدا فرمائی ہیں۔
طواف قدوم
پھر کعبہ کی طرف بڑھیے اور طواف شروع کرنے سے پہلے تلبیہ ترک کر دیں اور احرام کی اوپر والی چادر درمیان سے بغل کے نیچے کر دیں اور دونوں کنارے بائیں کندھے پر رکھ دیں۔ اسی کو اضطباع کہتے ہیں جو کہ اسی طواف کے ساتھ خاص ہے۔ اس کے بعد حجر اسود کی طرف جائیے تاکہ وہاں سے طواف شروع کر سکیں، اور اگر کسی کو ایذا پہنچائے بغیر اور دھکم پیل کے بغیر اس کا بوسہ لے سکیں تو لے لیں ورنہ ہاتھ سے ہی استلام کر لیں، اور اگر ہاتھ سے استلام کرنا بھی ممکن نہ ہو تو دور سے ہی داہنے ہاتھ سے اللہ اکبر کہتے ہوئے اشارہ کر دیں، پھر اس طرح کھڑے ہوجائیں کہ کعبہ آپ کے بائیں جانب ہوں اور اللہ کے ذکر، دعا اور استغفار میں مشغول ہو جائیں۔ پہلے تین چکروں میں چھوٹے قدموں کے ساتھ تیز چلیں، اس عمل کو رمل کہتے ہیں، باقی چکروں میں عام روٹین کے مطابق چلیں۔ جب آپ رکن یمانی کے پاس پہنچیں جو کہ حجر اسود سے پہلے آتا ہے تو اگر ممکن ہو تواس کا بوسہ لیے بغیر استلام کریں اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو دور سے اس کی طرف اشارہ نہ کریں، رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان [pullquote]ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار [/pullquote] پڑھنا مستحب ہے،
خانہ کعبہ کے سات چکر لگائیں جن کی ابتدا و انتہا حجر اسود پر ہی ہو، اور جب بھی اس کے سامنے سے گذر ہو تو تکبیر پڑھیں اور ہر چکر میں جیسا بتایا گیا ویسا کریں اور سات چکر مکمل کریں۔
طواف سے فارغ ہونے کے بعد اپنی چادر دوبارہ اپنے کندھے پر ڈال لیں اور پھر مقام ابراہیم کی طرف بڑھیں، اور قرآن کی آیت
[pullquote]واتخذوا من مقام ابراھیم مصلی[/pullquote] پڑھیں، پھر مختصر دو رکعت اگر مقام ابراہیم ؑ کے پیچھے ادا کرنا ممکن ہو تو وہاں ادا کریں ورنہ مسجد کے کسی بھی حصہ میں ادا کر لیں تاکہ طواف کرنے والوں کو دقت نہ ہو۔ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کافرون پڑھیں اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص کی تلاوت کریں۔
سعی
اس کے بعد مسعی جائیں اور جب صفا کے قریب پہنچیں تو یہ آیت پڑھیں
[pullquote]ان الصفا والمروۃ من شعائراللہ[/pullquote] اور یہ کہیں
[pullquote]ابدا بما بدا اللہ بہ[/pullquote] (کہ میں بھی اسی سے شروع کرتا ہوں جس سے اللہ نے شروع کیا ) پھر صفا پر چڑھ جائیں اور قبلہ رخ ہو جائیں اور حمد و ثنا پڑھنے کے بعد اس طرح ہاتھ اٹھا کر تین تکبیریں کہیں جیسے دعا مانگتے ہیں۔ اور یہ پڑھیں:
[pullquote]لَا الٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیر، لَا الٰہَ الَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ انجز وعدہ،ونصر عبدہ وھزم الاحزاب وحدہ"۔[/pullquote] اس کو تین دفعہ دہرائیں اور اس دوران جو دعائیں آپ مانگ سکتے ہیں مانگیں۔ پھر نیچے اتر کر مروہ کا رخ کریں اور اللہ کی حمد و ثنا اور دعا کی کثرت کریں اور جب پہلے سبز جھنڈے کے پاس پہنچیں تو تیز چلیں اور کسی کو اذیت دیے بغیر حتی الوسع خوب قدم اٹھا کر ماریں، یہاں تک کہ دوسرے جھنڈے تک پہنچ جائیں، اس کے بعد مروہ پہنچنے تک معمول کے مطابق چلیں۔ مروہ پہنچ کر ویسا ہی کریں جیسا کہ صفا پہنچ کر کیا تھا، اس طرح آپ کے سعی کے سات چکروں میں سے ایک چکر مکمل ہو چکا ہو گا، پھر واپس صفا کی طرف اتریں اور چلنے کی جگہ چلیں اور تیز چلنے کی جگہ سے تیزی سے گذریں، اور ایسے ہی سات چکر مکمل کریں، صفا سے شروع کر کے مروہ پر ختم۔
بال منڈوانا یا چھوٹے کروانا
سعی مکمل کرنے کے بعد اگر آپ حج تمتع کر رہے ہیں تو اپنے بال منڈوائیے یا چھوٹے کروائیے تاکہ احرام کھول سکیں، اور اس طرح آپ کا عمرہ مکمل ہو جائے گا اور احرام کی پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔
پھر آپ مکہ میں رہیں اور آٹھ ذی الحجہ کو اپنی جائے اقامت سے احرام باندھ لیں، لیکن اگر آپ حج قران یا حج افراد کر رہے ہیں تو اس دن تک احرام میں ہی رہیں، اسے کھولیں نہیں۔
یوم ترویہ
جب یوم ترویہ آئے جو کہ ذوالحجہ کی آٹھویں تاریخ کو ہوتا ہے تو اپنی رہائش گاہ ہی سے لباسِ احرام پہنیں، اور منی کی طرف جائیں اور اپنے اپنے وقت پر ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور صبح کی نمازیں قصر کر کے ادا کریں، اور اللہ کا ذکر کثرت سے کریں۔
وقوف عرفات
نو ذوالحجہ کو جب سورج طلوع ہو جائےتو تلبیہ اور تکبیریں کہتے ہوئے عرفات کی طرف چل پڑیں اور وہاں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ظہر ہی کے وقت میں ظہر اور عصر کی نماز، قصر کر کے دو دو رکعت اداکریں، اور اس بات کی یقین دہانی کر لیں کہ آپ عرفات کی حدود میں داخل ہو چکے ہیں، پھر سورج غروب ہونے تک عرفات میں رہیں اور قبلہ رخ ہوکر، رسول اللہﷺ کی اتباع میں ہاتھ بلند کر کے اللہ کے ذکر، قرآن مجید کی تلاوت اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے میں مشغول رہیں۔
مزدلفہ جانا
جب سورج غروب ہو جائے تو اطمینان اور وقار کے ساتھ مزدلفہ روانہ ہوجائیں اور تلبیہ کثرت سے پڑھیں اور کسی مسلمان بھائی کو اذیت نہ پہنچائیں۔ مزدلفہ پہنچ کر ایک اذان اور دو الگ الگ تکبیروں (اقامتوں) کے ساتھ مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے قصر (یعنی مغرب کی تین رکعتیں، عشاء کی دو رکعتیں) ادا کریں۔ اور مزدلفہ میں ہی رات کو آرام کریں، وہاں فجر کی نماز ادا کریں او فجر کے بعد ہاتھ اٹھا کر اور قبلہ رو ہو کر کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر اور دعا کریں حتیٰ کہ خوب سفیدی ہوجائے اور سورج طلوع ہونے کا وقت قریب آ جائے۔
رمی کرنا
سورج طلوع ہونے سے پہلے ہی منیٰ کی طرف نکل جائیں اور بلند آواز سے تلبیہ پڑھیں، جب جمرہ کبری (بڑے شیطان) کے پاس پہنچیں جو کہ مکہ کے قریب ہے تو تلبیہ روک دیں اور اسے سات کنکریاں پے در پے ماریں۔ ہر کنکری مارتے وقت ہاتھ اٹھا کر اللہ اکبر کہیں۔
احرام کی اکثر پابندیوں کا خاتمہ
رمی کے بعد اگر آپ پر قربانی واجب ہے تو قربانی کریں، پھر سر کے بال منڈوائیں یا چھوٹے کروائیں، منڈوانا افضل ہے۔
عورت ہر چوٹی سے ایک انگلی کے برابر بال چھوٹے کروائے گی۔ اس طرح آپ پر سے احرام کی پابندیاں ختم ہو جائیں گی سوائے اپنی بیوی سے قربت کے۔
طواف زیارت/افاضہ
پھر غسل کر کے صاف ستھرے ہو نے کے بعد خوشبو لگا کر خانہ کعبہ کی طرف جائیں اور طواف زیارت کریں اور اس کے بعد اگر آپ حج تمتع کر رہے ہیں تو حج کی سعی کریں، حج قران اور حج افراد میں بھی اگر آپ نے طواف قدوم کے ساتھ سعی نہیں کی تو طواف زیارت کے ساتھ کریں، لیکن اگر آپ طواف قدوم کے ساتھ سعی کر چکے ہیں تو دوبارہ نہ کریں۔ اس کے بعد آپ مکمل طور پر احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جائیں گے۔
اگر آپ چاہیں تو طواف زیارت کو منی کے بعد تک مؤخر کر سکتے ہیں جب آپ مکہ میں جائیں۔
منی میں رات گزارنا
طواف زیارت کے بعد دوبارہ منی جائیں اور وہاں ذوالحجہ کی گیارہویں اور بارہویں رات گزاریں، اگر آپ کو تاخیر ہو جائے اور ادھر ہی بارہویں کا سورج غروب ہو جائے تو پھر آپ کو تیرہویں رات بھی ادھر ہی گزارنی ہو گی، ان راتوں کا منی میں گزارنا حج کے واجبات میں سے ہے جس کا بلا عذر چھوڑنا یا سستی کرنا جائز نہیں۔
رمی جمرات
ان دنوں منی میں رہتے ہوئے ہر روز تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنا ضروری ہے، جس کی ابتدا جمرہ صغری (چھوٹے شیطان) سے ہو گی جو کہ مکہ کی نسبت سب سے دور واقع ہے۔اس کے بعد جمرہ وسطی اور آخر میں جمرہ عقبہ کو، ہر شیطان کو سات کنکریاں پے در پے ماریں اور ہر کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہیں۔
پہلے اور دوسرے شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد قبلہ رو کھڑے ہو کر اور ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مسنون ہے، مگر تیسرے کے بعد نہ کھڑے ہوں۔
طواف وداع
جب آپ مکہ واپس لوٹیں اور اپنے ملک کی طرف سفر کرنے کا ارادہ ہو تو اس وقت تک نہ نکلیں جب تک کہ بیت اللہ کے سات چکر لگا کر طواف وداع نہ کر لیں، تاکہ آپ کے اس مبارک سفر کا اختتام بیت اللہ پر ہو۔
حیض اور نفاس والی عورتوں پر طواف وداع کے لیے طہارت حاصل ہونے تک انتظار کرنا لازم نہیں، وہ بغیر طواف وداع کیے اپنے وطن جاسکتی ہیں۔
اس طرح حج کے تمام اعمال مکمل ہو جائیں گے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ آپ کے حج کو اور اس کے لیے کی جانے والی محنت کو قبول فرمائے اور آپ کے گناہوں کو معاف فرمائے۔ آمین