ہوش آیا تو چڑیاں چگ گئیں کھیت ! ہر ادارے کی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کا بھی برا حال ہے. ون ڈے کرکٹ میں پاکستان ٹیم سب سے نچلے درجے یعنی نویں پوزیشن پر جا پہنچی ہے. غالب امکان ہے کہ اگلے ورلڈکپ میں شرکت کےلیے وہ ٹیم کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلے گی جو ایک دفعہ ورلڈ چیمپئن بن چکی ہے، اور دو مرتبہ ولڈ کپ کا فائنل اور چار مرتبہ سیمی فائنل کھیل چکی ہے۔
حد یہ ہے کہ بورڈ کے کرتا دھرتائوں سے کپتان تک کسی کو احساس زیاں بھی نہیں ہے. انگلینڈ کے خلاف تیسرے میچ میں انگلینڈ نے ریکارڈ پر ریکارڈ بنائے اور برے طریقے سے شکست ہوئی مگر ناکام ترین ون ڈے کپتان اظہر علی صاحب کا فرمانا تھا کہ ہم اتنا برا بھی نہیں کھیلے، سبحان اللہ! تو جناب کے خیال میں برا کھیل کچھ اور ہوگا اور وہ کسی وقت پیش کیا جا سکے گا. مگر قوم بیک زبان سوال کر رہی ہے کہ کیا اس سے بھی برا کوئی کھیلتا ہے؟ سابق مایہ ناز کرکٹرز اور کپتان کہہ رہے ہیں کہ انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے مارا کم اور گھسیٹا زیادہ۔
وقار یونس کو کوچنگ اور ہارون الرشید کو چیف سلیکٹر کے عہدے سے ہٹایا گیا تو باور کروایا گیا کہ اب شاید ناکامیوں کا سلسلہ تھم جائے اور ٹیم کی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی رینکنگ کچھ بہتر ہوجائے لیکن موجودہ صورتحال کو دیکھ کر تمام امیدوں پر پانی پڑتا نظر آ رہا ہے۔ غیر ملکی کوچ ٹیسٹ کا تو کریڈٹ لے رہے تھے مگر ون ڈے میں شکست پر آرام سے پیچھے ہوگئے اور کہنے لگے کہ مجھے تو نئی ٹیم وراثت میں ملی ہے، میں کیا کروں، ابھی کچھ وقت لگے گا؟ اب بندہ ان کو کیا کہے، پچاس لاکھ مہینے کا وصول کر رہے ہیں تو ذمہ داری بھی اٹھائیں! انضمام الحق کو چیف سلیکٹر بنایا گیا حالانکہ وہ کوچ کے طور پر زیادہ مثبت کردار ادا کر سکتے تھے. افغانستان جیسی ٹیم انھی کی کوچنگ میں ابھر کر سامنے آئی۔
یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ ایک غیر ملکی کوچ کا ہونا کیوں ضروری ہے. ایک طرف تو رونا رو رہے ہوتے ہیں کہ ٹیم کے لڑکے پڑھے لکھے نہیں اور انہیں انگلش بولنی نہیں آتی، تو پھر ایک غیر ملکی کوچ ایسے کھلاڑیوں کے ساتھ کیسے بات کرے گا اور انھیں گائیڈ کر سکے گا. اب حال یہ ہے کہ اس صورتحال کی وجہ سے انڈین میڈیا اور کھلاڑی پاکستان ٹیم کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اسی سے ابتری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ روایتی حریف مذاق اڑانے لگا ہے جو کبھی شکستوں کے بوجھ تلے دبا رہتا تھا.
ضرورت اس امر کی ہے کہ کرکٹ بورڈ میں فوری تبدیلی لائی جائے، نجم سیٹھی اینڈ کو سے نجات دلائی جائے، ٹیلنٹ کو تلاش کیا جا ئے اور اچھی پرفامنس دینے والے کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے
تبصرہ لکھیے