ہوم << آقا در پہ غلام آیا ہے - مفتی سیف اللہ

آقا در پہ غلام آیا ہے - مفتی سیف اللہ

آقا در پہ غلام آیا ہے
سلام آپ پہ درود آپ پہ
غلام کس قدر نازاں ہے
اس در کی حاضری پہ
آداب اس کے کیسے بجا لائے
رب کاںٔنات آداب حاضری سکھاتے ہیں
ملاںٔکہ بھی یہاں اجازت لے کے آتے ہیں
گو کہ علم وعمل سے تہی دامن ہوں
مگر علم وعمل سے کہیں بڑھ کے
میرے پاس وہ نعمت ہے
میرے رگ و پے میں رچی بسی
میرے آقا کی محبت ہے
اس پہ مزید فضل یہ
کہ آقا کی جانب سے
محبت کو شرف قبولیت ہے
المرء مع من احب
میرا غلام میرے ساتھ ہوگا
غلام اپنی قسمت پہ
کتنا شاداں ہے
ہفت اقلیم کو کیا وہ خاطر میں لائے
وہ بہشت بریں سے یوں مخاطب ہے
تجھ میں حور وقصور رہتے ہیں
میں نے مانا ضرور رہتے ہیں
مرے دل کا طواف کر اے جنت
مرے دل میں حضور رہتے ہیں
محبت کے اس اثاثہ کے ساتھ
امید و تمنا لیے ہوئے
آقا در پہ غلام آیا ہے
سلام آپ پہ درود آپ پہ
میرے آقا رحمت سراپا
انہی کی رحمت سب کا سہارا
رہے اس سے محروم آبی نہ خاکی
ہری ہو گئی ساری کھیتی خدا کی
جب حشر کی گھڑی ہوگی
سب خلقت پریشاں کھڑی ہوگی
ہر سو نفسا نفسی پڑی ہوگی
وہاں بھی میرے آقا کی آواز
امتی امتی ہوگی
میرے آقا محمد، احمد اور حامد ومحمود بھی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
ان کے پاس لواء الحمد اور مقام محمود بھی
سب کے رہبر اور شافع محشر بھی
رب کائنات فرمائیں گے
کریں گے ہم قبول
جس کی سفارش آپ فرمائیں گے
رب کی طرف سے بشارت ہوگی
امت کے لیے شفاعت ہوگی
اسی کے لیے میرے آقا نے فرمایا
من زار قبری وجبت لہ شفاعتی
جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔
ہماری طرف بھی ہو نظرکرم
حصول شفاعت کے لیے
آقا در پہ غلام آیا ہے
سلام آپ پہ درود آپ پہ
میرے آقا کا شہر
سب سے اعلی ہے
جسے مل جائے یہاں کا جینا
بڑے نصیبے والا ہے
آقا کا پڑوس اور
گنبد خضری کا سایہ ہے
یہاں کی ہر بات باعث سعادت ہے
ہر نسبت قابل عزت ہے
نازاں ہو جس پہ حسن وہ حسن رسول ہے
یہ کہکشاں تو آپ کے پاؤں کی دھول ہے
اے زائر سر کے بل چل یہاں پہ
مدینہ کے رستہ کا کانٹا بھی پھول ہے
مدینہ کی عظمتوں کے کیا کہنے
اس کی سعادتوں کو سمیٹنے
حصہ جنت یہاں اتر آیا ہے
میرے آقا نے فرمایا ہے
مابین منبری و حجرتی روضہ من ریاض الجنہ
میرے منبر اور حجرے کے درمیان کا حصہ جنت کا باغ ہے
غلام خدمت میں آیا ہے
آپ کی محبت اس کی کائنات ہے
یہی اس کا مقصد حیات ہے
اب یہ آرزو و التجا لیے
کہ بعد از مرگ آپ کا پڑوس ملے
آپ کا شہر مدینہ ملے
لب پہ یہ دعا ہے
اللھم ارزقنا شھادہ فی سبیلک و فی بلد حبیبک
اے اللہ ہمیں شہادت کی موت عطا کر
اور اپنے محبوب کا شہر عطا فرما
جس خوش نصیب کو وہاں کی موت ملے
یہ موت بھی حیات جاودانی ہے
تلخابہ اجل میں جو عاشق کو مل گیا
پایا نہ خضر نے مے عمردراز میں
اوروں کو دیں حضور یہ پیغام زندگی
میں موت ڈھونڈتا ہوں زمین حجاز میں
آقا در پہ غلام آیا ہے
سلام آپ پہ درود آپ پہ

Comments

Click here to post a comment