پاکستان ایک قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے، لیکن بدقسمتی سے قدرتی آفات بھی یہاں اکثر دستک دیتی ہیں۔ ان میں سب سے خطرناک اور تباہ کن آفت سیلاب ہے، جو ہر سال ہزاروں لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتا ہے۔ مون سون کی بارشیں، دریاؤں کی بے قابو روانی، اور ناقص انتظامی حکمت عملی ہمارے گلی محلوں کو پانی کے سمندر میں بدل دیتی ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے بحیثیت قوم کبھی سنجیدگی سے سوچا ہے کہ ان آفات سے نمٹنے کے لیے ہماری کیا ذمہ داریاں ہیں؟
سیلاب صرف پانی کا بہاؤ نہیں ہوتا، یہ سینکڑوں گھروں کی بربادی، کھیتوں کی تباہی، بچوں کے اسکول چھن جانے، بزرگوں کی دوائیں ختم ہونے، اور ماؤں کی گود اجڑنے کی کہانی ہوتا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں جب کوئی اپنے ہاتھوں سے بنایا ہوا گھر پانی میں بہتے دیکھتا ہے تو صرف اینٹ پتھر نہیں بہتے، امیدیں، خواب اور سالوں کی محنت بھی ساتھ بہہ جاتی ہے۔ حکومت کی ذمہ داریاں اپنی جگہ، لیکن جب تک ہم عام شہری اپنی ذمہ داریوں کا شعور نہیں رکھتے، تباہی کا دائرہ وسیع تر ہوتا جائے گا۔ ہمیں چاہیئے کہ قدرتی آفات سے پہلے کی تیاری، دورانِ آفت امدادی سرگرمیوں میں شرکت، اور بعد از آفت بحالی میں فعال کردار ادا کریں۔
ہر شخص اپنے وسائل کے مطابق متاثرین کی مدد کر سکتا ہے چاہے وہ مالی امداد ہو، خیمے ہوں، خشک راشن، یا صرف حوصلہ افزا باتیں اور امید کی کرن۔ مدارس، مساجد، کالجوں،یونیورسٹیوں اور سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی موجودگی وہ طاقت ہے جو اگر متحد ہو جائے تو پورا منظرنامہ بدل سکتا ہے۔ ہمیں انتظار نہیں کرنا کہ حکومت کچھ کرے، ہمیں خود انفرادی طور پر قدم بڑھانا ہوگا۔ انسانیت کا تقاضا ہے کہ ہم صرف خبر سن کر افسوس نہ کریں بلکہ حرکت میں آئیں۔ شاید کسی ایک گھرانے کو دی گئی ہماری مدد، ہمارے لیے قیامت کے دن نجات کا ذریعہ بن جائے۔ ہمیں صرف مظلوموں کا درد محسوس کرنے کی نہیں، بلکہ اس درد کو کم کرنے کی بھی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔
ہمیں آگے بڑھ کر سیلاب زدگان کی مدد کرنی ہے، اپنے وسائل، مہارت، وقت اور محبت کے ذریعے۔ آج ہم کسی کے زخموں پر مرہم رکھیں گے، تو کل اگر ہمیں کسی آفت نے گھیرا، رب ہمیں بھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔یاد رکھیں، سیلاب کا پانی صرف زمین پر نہیں بہتا، یہ ہماری غیر ذمہ داریوں کو بھی بہا لے جاتا ہے، اور ہم سے ہمارا انسان ہونا بھی چھین لیتا ہے۔ لہٰذا اب بھی وقت ہے جاگیں، سوچیں، اور عمل کریں۔ کیونکہ سیلاب صرف متاثرین کا مسئلہ نہیں، یہ ہم سب کی آزمائش ہے۔
تبصرہ لکھیے