یہ دو الگ الگ دنیا ہیں ۔ ایک دنیا وہ ہے جو آپ کو بدلنے کی طرف بلاتی ہے ، خود کو بدلو ۔ ( یاد رہے کہ یہاں بدلنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نئے علوم سیکھے جائیں ، یا اگر آپ اسلام کے کسی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں تو اس سے خود کو روکیں۔ ہم اس حوالے سے بات نہیں کر رہے ۔ )
بدلنے کا مطلب ہے کہ اپنی شخصیت کو بدل دو ، اگر آپ حساس دل انسان ہو تو بھائی خود پر مضبوطی کا خول چڑھا لو اور ایموشنلی طاقتور دکھائی دو ، یا اگر آپ لوجیکل انسان ہو ، جسے جذبات زیادہ متاثر نہیں کرتے تو آپ خود کو ایموشنل بنا لو ۔
تو ایک دنیا آپ کو اس تبدیلی کی دعوت دیتی ہے ، کیونکہ اسے لگتا ہے کہ یہ چیز آپ کے آگے بڑھنے میں روکاوٹ ہے ، پیسے کمانے میں ، فوکس کرنے میں ، پلاننگ کرنے میں اور قدم اٹھانے کی ہمت کرنے میں، آپ کا ایموشنل ہو کر سوچنا روکاوٹ ہے ۔ لہذا خود کو مضبوط کرو ، یعنی اس شخصیت سے نکل کر ایک دوسری پرسنٹلی بن جاو ۔
جبکہ دوسرا ماڈل یہ ہے کہ ، نہیں بھائی ، آپ جیسے ہو ، ویسے ہی رہو ، ہاں زندگی کی سکلز سیکھو ، ایموشنز سے ڈیل کرنا سیکھو، خود کو بہتر کرو ۔ مگر آپ جیسے ہو ، وہی آپ کی طاقت ہے ، وہی آپ کے لیے راستے کھولے گا ۔ یہ ماڈل فطرت کے بہت قریب ہے ۔ اور سیرت النبی ﷺ بھی اسی کو سپورٹ کرتی ہے ۔نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں بعض عمر رضی اللہ عنہ والی طبیعت رکھتے تھے ، تو بعض ابو بکر اور بعض عثمان غنی ، تو بعض علی رضی اللہ عنہ جیسا مزاج رکھتے تھے ۔ ہر ایک الگ الگ تھا ۔ آپ ﷺ نے ان کی پرسنلٹی کو نہیں بدلا ، وہ جیسے تھے وہ آخر تک ویسے رہے ۔ اس وجہ سے ان کے انداز اور طریقہ کار الگ الگ ہوئے ، اختلافات بھی ہوئے ، مگر انہیں جیسے وہ تھے ویسا قبول کیا گیا ۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دنیا بہت ملٹی دائیمنشن ہے ، یہاں خدا کی رنگ برنگی مخلوقات ، اسباب اور مسائل ہیں ۔ آگے بڑھنے ، قیادت کرنے ، انسانوں کو چلانے ، سسٹم بنانے اور سنبھالنے کے لئے آپ کو بھی مختلف میدانوں اور انداز سے کام کرنا پڑتا ہے ، اسی لیے اللہ نے مختلف طبیعتیں اور مزاج بنائے ہیں ۔ جن میں ہر ایک کے لیے آگے بڑھنے کے لیے اللہ نے دروازے رکھے ہیں ۔ جو دروازہ ایک ایموشنل بندہ کھول سکتا ہے وہ ایک لوجیکل مائنڈ نہیں کھول سکتا ، اور جسے لوجیکل کھول سکتا ہے اس تک ایموشنل اپروچ نہیں کر سکتا . اس لیے آپ جیسے ہیں ، اس پر خوش اور مطمئن رہیں اور اپنے بارے میں کسی قسم کے گلٹ کا شکار نہ ہوں ، اس وقت اگر آپ تکلیف میں ہیں تو یقین رکھیں یہ تکلیف ختم ہو جائے گی اور جلد آسانی ہو گی ۔ اپنی شخصیت کو ہی اپنی قوت سمجھیں ۔
اللہ کی نعمت محسوس کریں اور اللہ کا شکر ادا کریں ۔ آپ جس عمر میں ہیں ، جس رنگ میں ہیں ،جس ملک اور قوم میں ہیں. جن حالات میں ہیں ، وہی آپ کے لیے طاقت اور آگے بڑھنے کے لیے ایندھن کا کام کریں گے ۔ اپنے آپ کو بدلنے کی فکر میں مبتلا ہونے والا ، اپنے آپ سے ناخوش اور ناراض انسان ایک تو اللہ کی نعمت کے احساس اور شکر گزاری سے محروم رہتا ہے. اور دوسرا وہ ان دروازوں کو نہیں دیکھ پاتا کہ جو خدا نے اس کے لیے خیر اور بھلائی پانے کے لیے رکھے ہیں ۔ یقیناً اللہ نے ہمیں جس حال میں رکھا ہے ، وہیں سے اس میں ہمیں زمین میں قوت ، خوشی ، راحت اور سب سے بڑھ کر دنیا کی بھلائیوں کے ساتھ آخرت میں جنت پانے کا راستہ بھی رکھا ہے۔
تو آئیں مل ایک دوسرے کو احساس دلائیں کہ تم صحیح ہو ، تم خیر پر ہو ، تم بھلائی پر ہو ، آج کے دور میں یہ ایک بہت بڑی نیکی ہے ۔ آئیے خیر کے اس سفر میں ہمارے ہم سفر بنیں ، ہمیں جوائن کریں ۔ تاکہ خود سے مطمئن رہیں اور اللہ کی رحمت سے آگے بڑھنے کے دروازوں کی بڑھیں !
تبصرہ لکھیے