اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر رحمت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ وہ انہیں ایسی آزمائشوں اور تکالیف میں مبتلا کم ہی کرتا ہے کہ جو انکی طاقت سے باہر ہوں ۔ عموماً پریشانیاں چھوٹی چھوٹی ہوتی ہیں ۔ بلکہ اگر ہم دماغی طور پر صحت مند ہوں تو بہت سے مسائل جنہیں ہم بہت بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں وہ ہمیں مسئلہ ہی نہ لگیں ۔
اب سوال اٹھتا ہے کہ پھر آخر ہمیں یہ مسائل کیوں پریشان کرتے ہیں ، ہم کیوں خوف ، ڈر ، گلٹ اور تکالیف کا شکار ہوتے ہیں ۔ اس کی وجہ کیا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جیسے جسم جب کمزور ہوتا ہے ، امیون سسٹم طاقتور نہیں ہوتا تو انسان نزلے اور کھانسی جیسی معمولی بیماریوں کا مقابلہ بھی نہیں کر پاتا ۔ اسی طرح جب ہم ذہنی صحت میں کمزوری کا شکار ہوتے ہیں تو باہر کے چھوٹے چھوٹے مسائل اور تکالیف ہمیں بہت برے طریقے سے ایفیکٹ کرتے ہیں ۔ جیسے جسمانی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے کہ ہم اپنے اندرونی سسٹم کو بہتر کریں ، بیکٹیریا کو مارنے کے لیے اینٹی بائیوٹک ادویات کھانے کی بجائے ، اپنے جسم کو طاقت دینے والی غذا کھائیں.
اسی طرح مسائل کا مقابلہ کرنے کا حل یہ نہیں ہے کہ ہم بیرونی دنیا سے مقابلے پر فوکس رکھیں ۔ بلکہ ہمیں اپنی اندر کی دنیا کو آباد اور مضبوط کرنا ہوتا ہے ۔اندر کی دنیا کیسے مضبوط ہوتی ہے ، اس کے بہت سے درجات ہیں ، سب سے اہم خدا تعالیٰ کے بارے میں اچھا گمان قائم رکھنے اور دین کی درست رہنمائی کے لیے ہمیں قابل اعتماد عالم کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمیں گلٹ سے بجائے ، ناں کہ شرمندگی میں مبتلا رکھے ، دوسرا ہمیں ایسے سائیکالوجسٹ ، تھراپسٹ ، کوچ ، کونسلر کی ضرورت ہوتی ہے جو درست رہنمائی دے ۔ تیسرا ہمیں ایکسرسائز کی ضرورت ہوتی ہے ، اسی طرح بریدنگ ایکسرسائز جو ہمارے جسم اور دماغ کو مضبوط رکھے.
ہمیں سیف سرکل ، اچھے دوستوں اور سب سے بڑھ کر اپنی خونی رشتوں کے ساتھ خوبصورت تعلق کی ضرورت ہوتی ہے۔یقین مانیے اگر ہم اپنی ذات پر کام کرنے لگ جائیں گے ، ہمیں باہر کے ڈر ۔ کوئی نقصان نہیں دے پائیں گے۔اور اگر ہم اندر کی دنیا کو کمزور رکھیں گے تو باہر کی ہلکی سی ہوا بھی دلوں کو دھڑکاتی اور دہلاتی نظر آئے گی ۔ اس لیے خود پر کام کو فوکس کریں ، سونے سے پہلے کی دعائیں پڑھیں ، بریدنگ ایکسرسائز کریں ، صبح کے اذکار کی پابندی کریں اور سورج ، آسمان سے تعلق بنائیں ، صبح صبح جتنا ممکن ہو خود کو باہر نکالیں.
باقی دیکھیں ، دنیا میں ہر طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہی پڑتا ہے ، ہر کوئی ہمیں اچھے سے نہیں ملے گا ، ہر چیز ہماری خواہش کے مطابق نہیں ہو گی ، اچھوں کے ساتھ برے لوگ ، رشتے ، ساتھی ملتے ہیں اور یہ اس زندگی کی حقیقت ہیں ، یہ شاید ہمیں سکھانے ہی آتے ہیں. آپ خود صحت مند ہوں گے تو باؤنڈری بھی لگائیں گے ، عذر بھی دیں گے ، اپنی غلطی کا اعتراف اور احساس بھی کریں گے اور دوسرے کی غلطی پر درست ردعمل بھی دیں گے ۔ مگر اگر اپنے آپ پر کام نہیں کریں گے تو ہر جگہ الجھیں گے ، ہر آواز پر کان دھریں گے ، ہر لڑائی میں بے ترتیب انٹری ماریں گے اور آگے بڑھنے کے بہت سے مواقع کھو بیٹھیں گے ۔
نہ دوسرے کے ظلم سے خود کو بچا پائیں گے اور نہ باؤنڈری لگا کر رشتوں کو قائم رکھ سکیں گے ۔ پس بے ہمتی کا شکار نہ ہوں ۔ اللہ پر توکل کیجیے اور خود پر کام کا آغاز کیجیے ، یقین اللہ محنت اور جدوجہد کرنے والوں کے لیے بہت راستے کھولتا ہے.
تبصرہ لکھیے