آزادی ایک عظیم ترین نعمت ہے. ایک عام انسان کے لیے قدرت کا سب سے بڑا انعام ہے .آزادی صرف ایک لفظ نہیں بلکہ زندگی کا ایک افتخار ہے. 14 اگست کا دن پاکستانی قوم کی زندگی میں ایک عظیم نعمت کی یاد دلاتا ہے.
کسے خبر نہیں کہ 1947 میں ہمارا ملک ہندوستان اور انگریزوں کے ناپاک چنگل سے آزاد ہوا اور یہاں کے بسنے والے سبھی رنگ و نسل کے لوگوں کو آزادی کی زندگی میسر آئی .آزادی انسان کا فطری جذبہ ہے، انسان صرف اپنے بنانے والے کے سوا کبھی کسی کی غلامی کو پسند نہیں کرتا .یہ انسانی زندگی کے مزاج کے خلاف ہے. پاکستان کا قیام محض ایک سیاسی فیصلہ یا جغرافیائی تبدیلی نہیں تھا بلکہ یہ ایک طویل اور دردناک جدوجہد کا نتیجہ تھا. ایسی جدوجہد جس میں لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانیں مال عزت اور گھر بار قربان کیے. یہ وطن ہمیں تحفے میں نہیں ملا بلکہ قربانیوں مظالم آنسوؤں اور دعاؤں کے خونی راستوں سے گزر کر حاصل ہوا.
ہمارے بزرگوں نے یہ ملک اس لیے حاصل کیا تھا کہ وہ اسلام کے اصولوں کے مطابق ازادی سے اپنی زندگی گزار سکیں. قائد اعظم محمد علی جنا علامہ اقبال اور تحریک آزادی کے ہزاروں بے نام ہیروز کی جدوجہد نے اس خواب کو حقیقت میں بدلا .لیکن اج جب ہم ازادی کا دن مناتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم نے ان قربانیوں کا حق ادا کیا؟ایسے موقع میں عوام میں بہت جو ش و خروش دیکھنے کو ملتا ہے. لیکن ہمارے دل ہیں کہ غم سے بھرے پڑے ہیں . ہمارے دلوں پر افسردگی چھائی ہے ہمیں سمجھ میں نہیں آتا کہ ہم خوشیاں منائیں یا اس قانون پر جس کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اس پر قائم رہیں.
حقیقی جمہوریت کو قائم اور مستحکم کرنے کی فکر و سعی کرنی چائی.ے جب تک ایسا نہیں ہوتا ،ان چند رسمی تقریبات کا منعقد کر لینا کچھ کاریگر ثابت نہیں ہو سکتا .14 اگست کی تقاریب اور اجلاس بڑے ہی دھوم دھام سے منائے جاتے ہیں. شہید فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیے جاتے ہیں. صدر مملکت کی تقاریب میں شرکت ہوتی ہے، اس کے علاوہ ملک بھر میں ہر ریاست اور ضلع یہاں تک کہ چھوٹے بڑے سکول اور مدارس میں بھی تقاریر منعقد کی جاتی ہیں. ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کا مطلب لا الہ الا اللہ صرف نعرہ نہیں بلکہ ایک نظریہ تھا.
ایک ایسا نظام جہاں انصاف مساوات اور بھائی چارہ ہو .ہمیں اس نظریے کو صرف تقریروں اور پوسٹرز میں نہیں بلکہ اپنے کردار میں زندہ کرنا ہے. ہمارا وطن پاکستان بہت خوبصورت ہے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان مختلف ثقافتوں زبانوں وسائل اور روایات سے مالا مال ہے. ہمارے چار بڑے صوبے ہیں پنجاب سندھ خیبر پختون خوا اور بلوچستان، سب اپنی اپنی الگ شناخت رکھتے ہیں. مگر بدقسمتی سے ہر صوبہ مختلف مسائل کا شکار ہے. صوبہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے مگر سب سے کم ترقی یافتہ صوبہ ہے. یہاں تعلیم صحت اور روزگاری کا بہت فقدان ہے ہر صوبے کے مسائل مختلف ہیں.
مگر حل ایک ہی ہے. قومی یکجہتی منصفانہ وسائل کی تقسیم سنجیدہ حکومتی حکمت عملی ہمیں بحیثیت قوم سوچنا ہوگا کہ نہ صرف ایک صوبے کی حیثیت سے بلکہ پاکستان کے تمام حصے ترقی کریں گے. تو ملک ترقی کرے گا پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے مگر اس کی ابادی کی بہت بڑی تعداد ابھی بھی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے. پچھلے کئی سالوں میں اشیائے خوراک کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے بھی مزید لاکھوں افراد غربت کے قریب ہو گئے .پاکستان کے معاشی مسائل کا حل یہی ہے کہ سیاسی رہنماؤں کو پاکستان کے تمام مسائل سے نپٹنے کے لیے اس عہد و پیماں کو پورا کرنا ہوگا جو ہم نے قیام پاکستان کے وقت اللہ سے کیا تھا.
پاکستان کی معاشی مسائل کی کنجی ہمارے حکمرانوں اور سیاسی اشرافیہ کے ہاتھ میں ہے. انہیں اپنی ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا ہوگا. اگر ہمارے حکمران ملک کو معاشی بدحالی سے نجات دلانے کی کوشش نہیں کریں گے. ملک ایک معاشی بحران سے دوسرے بحران میں پھنستا چلا جائے گا .یہاں قائدا اعظم کا ایک فرمان بیان کرتی چلوں ، قائدا اعظم رحمہ اللہ جب بستر مرگ پر تھے تو انہوں نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا :
"تم جانتے ہو جب مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ پاکستان بن چکا ہے تو میری روح کو خوشی اور اطمینان ہوتا ہے .یہ مشکل کام تھا اور میں اکیلا اس سے کبھی نہیں کر سکتا تھا. میرا ایمان ہے کہ یہ رسول صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم کا روحانی فیض ہے کہ پاکستان وجود میں آیا .اب یہ پاکستانیوں کا فرض ہے کہ وہ سے خلافت راشدہ کا نمونہ بنائیں تاکہ اللہ پاک اپنا وعدہ پورا کرے مسلمانوں کو پوری زمین میں بادشاہیت ملے."
مولانا اسرار احمد صاحب اس وقت ان کے ساتھ تھے وہ کہتے ہیں کہ میں حیران تھا کہ اس وقت یہ حدیث ان کے ذہن میں تھی(اتنی بیماری کی حالت میں) حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت ثوبان سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے قبل پوری دنیا میں اسلام کا نظام قائم ہوگا (صیحیح مسلم). یوم آزادی سوچنے جاگنے اور کچھ کر گزرنے کا دن ہے .ہمیں اپنی اصلاح کر کے قوم کی بہتری کے لیے عملی قدم اٹھانا ہوں گے تاکہ آئندہ نسلوں کو ایک روشن پر امن اور مضبوط پاکستان ملے. الہی ہمیں اپنے وطن کی خدمت کا جزبہ دے. ہمارے دلوں کو پاک کر دے اور ہماری نیتوں کو خالص بنا دے. اور پاکستان کو ہمیشہ قائم دائم رکھے. آمین.
تبصرہ لکھیے