قیامِ پاکستان کی بنیاد جس نظریے پر رکھی گئی، وہ دو قومی نظریہ ہے۔ یہ نظریہ برصغیر کے مسلمانوں کے اس اجتماعی شعور کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ ایک الگ قوم ہیں جن کا مذہب، ثقافت، تہذیب، تاریخ، اور طرزِ زندگی ہندوؤں سے جدا ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اسی نظریے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کی جدوجہد کی، جس کا نتیجہ 14 اگست 1947 کو پاکستان کی صورت میں نکلا۔
جب ہم آج کے پاکستان پر نظر ڈالتے ہیں تو دو قومی نظریہ نہ صرف ہمارے قیام کی بنیاد ہے بلکہ ہماری بقاء اور وحدت کی ضمانت بھی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ روا رکھا جا رہا ہے، اس سے یہ بات مزید واضح ہو جاتی ہے کہ اگر پاکستان نہ بنتا تو آج مسلمان کس کرب سے گزر رہے ہوتے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری کی حیثیت دی جا رہی ہے۔ مساجد کو نشانہ بنایا جاتا ہے، مسلم طلبہ کو تعصب کا سامنا ہے، اور "گؤ رکھشا" کے نام پر قتل جیسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
متنازع شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور NRC جیسے اقدامات مسلمانوں کے خلاف واضح تعصب کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ دو قومی نظریے کی سچائی کو آج بھی ثابت کرتا ہے۔ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواب اسی نظریے سے وابستہ ہے۔ لیکن بدقسمتی سے، ہم نے اس نظریے کی اصل روح کو بھلا دیا ہے۔ لسانی، علاقائی، اور فرقہ وارانہ تقسیم نے ہماری قومی وحدت کو کمزور کیا ہے۔ دو قومی نظریہ صرف ہندو اور مسلمان کی تفریق تک محدود نہیں، بلکہ یہ اس سوچ کا نام ہے کہ مسلمان ایک الگ امت ہیں جن کا نظامِ حیات قرآن و سنت پر مبنی ہے۔ ہمیں اپنے تعلیمی، عدالتی، اور معاشی نظام کو اسی نظریے کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔
آج کے دور میں نوجوان نسل کو دو قومی نظریے کی اصل حقیقت سے روشناس کروانا بے حد ضروری ہے۔ یہ نظریہ صرف تاریخ کا باب نہیں بلکہ ہماری نظریاتی سرحدوں کا محافظ ہے۔ ہمیں اس نظریے کو صرف یومِ آزادی یا یومِ پاکستان تک محدود نہیں رکھنا، بلکہ اسے اپنی سوچ، عمل، اور فیصلوں میں شامل کرنا ہوگا۔ دو قومی نظریہ محض ایک سیاسی نعرہ نہیں، بلکہ ایک زندہ اور متحرک حقیقت ہے۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ یہ نظریہ درست تھا، اور آج بھی پاکستان کی شناخت، سالمیت، اور بقاء اسی نظریے سے جڑی ہوئی ہے۔
ہمیں فرقہ واریت، نفرت، اور انتہا پسندی سے بالاتر ہو کر اس نظریے کی اصل روح کو اپنانا ہوگا تاکہ پاکستان حقیقی معنوں میں ایک پرامن، مضبوط، اور خوشحال اسلامی ریاست بن سکے۔ "پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ" صرف نعرہ نہیں، ہماری نظریاتی پہچان ہے۔
تبصرہ لکھیے