وقت کے بارے میں ایک حقیقت جان لیجیے کہ یہ کوئی صندوق نہیں کہ جس میں جو جی چاہے ڈال دیا جائے۔ بلکہ یہ ایک ایسا جیتا جاگتا شاہکار ہے جو ہمیں ترقی کے زینوں کی سیر کرواتا ہے یا ذلت کی کھائی میں دھکیل دیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وقت کی تقسیم کی بہت ضروری ہے۔ جو شخص اپنے "دن" کو صحیح طریقے سے نہیں گزار سکتا وہ کبھی ترقی کے زینے کی پہلی سیڑھی پر قدم نہیں رکھ سکتا۔ ترقی کی پہلی سیڑھی ہی اپنے اوقات کی درست تقسیم ہے۔
چنانچہ میں وقت کی تقسیم کے متعلق پانچ اصول آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں تاکہ ہم ترقی کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھ سکیں۔
1. اپنے دن کا آغاز ایک ایسے کام سے کریں جو آپ کو آپ کے مقصد اور کاز پر ثابت قدم رکھنے میں معاون ثابت ہو۔ مثلاً آپ نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے جو اہداف متعین کیے ہیں وہ کون کون سے ہیں؟ ایک نظر انہیں دیکھ لیا جائے۔ اپنا عزم تازہ کیا جائے یا ذکر و اذکار کا اہتمام کیا جائے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ ایسے کاموں سے گریز کیا جائے جو آپ کو منزل سے بھٹکنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔
جیسے صبح اٹھتے ہی موبائل دیکھنا ، اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے نوٹیفکیشن دیکھنا ، تازہ خبروں پر نگاہ ڈالنا وغیرہ یہ وہ کام ہیں جو آپ کے اصل کام میں رکاوٹ تو بن سکتے ہیں معاونت نہیں کر سکتے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی لازماً یاد رکھنا چاہیے کہ اپنے دن کا آغاز دوسروں کی خبروں یا باتوں سے نہ کریں بلکہ آپ کی ابتدائی توجہ اپنے آپ پر اور آپ کے اپنے کاز اور مشن پر ہونی چاہیے۔
2. اپنے وقت کو چھوٹے چھوٹے کاموں میں تقسیم کریں۔ یہ تقسیم ایسے ہونی چاہیے کہ جیسے ہم دیوار بناتے ہوئے کرتے ہیں۔ سب سے پہلے سارے پتھر جمع کر لیتے ہیں اور اس کے بعد ان پتھروں کو آرام سے اور ترتیب سے یکجا کرتے ہیں تو دیوار بن جاتی ہے۔ بعینہ اپنے بڑے بڑے منصوبوں کو چھوٹے چھوٹے کاموں میں تقسیم کر دو۔ ہر بڑے کام کو مختلف چھوٹے چھوٹے کاموں میں تقسیم کرنے سے کام کا بوجھ بھی نہیں رہے گا اور کام بھی بآسانی ہو جائے گا۔ اس کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں۔
جیسے "میں کتاب لکھوں گا" کی بجائے یہ کہو "میں آج ایک پیراگراف لکھوں گا" یہ ایک پیراگراف صفحہ بنے گا اور پھر صفحات مل کر کتاب بن جائیں گے۔ "میں ورزش کروں گا" کے بجائے یہ کہو "میں آج سے ہی دوڑ شروع کرتا ہوں" چنانچہ اپنے کاموں میں تاخیر اس وجہ سے بھی ہوتی ہے کہ ہم سارا کام ایک ہی وقت میں کرنا چاہتے ہیں جبکہ اگر ہم اسی کام کو مختلف حصوں میں تقسیم کر دیں تو بآسانی ہو جائے گا۔
3. تیسرا اہم اصول یہ ہے کہ ہر کام کے لیے وقت کا تعین کریں۔ وقت کا تعین اور تخصیص کام کی تکمیل کا ایک لازمی جزو ہے۔ آپ جب تک کسی کام کے لیے وقت متعین نہیں کریں گے وہ کام کبھی پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچے گا۔ کیوں کہ وہ کام آپ کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ جو کام ترجیحات میں شامل ہوتا ہے بندہ اس کے لیے خصوصی وقت نکالتا ہے۔
اور یہ وقت چاہے جتنا بھی کم ہو لیکن وہ وقت متعین ہو۔ اگرچہ ایک بڑا کام ہے اور آپ اس کے لیے 20 منٹ روزانہ مختص کر دیتے ہیں تو وہ کام آہستہ آہستہ تکمیل کی جانب بڑھتا رہے گا . اور جو کام فرصت کے لمحات میں کرنے کے لیے چھوڑا جائے وہ کبھی تکمیل کی سرحد عبور نہیں کر سکتا۔ چنانچہ ضروری ہے کہ آپ اس خاص کام کے لیے خاص وقت بھی متعین کریں۔
4. چوتھا اہم اصول یہ ہے کہ خود احتسابی کہ عادت اپنائیں۔ اپنے یومیہ احتساب کرنے کی عادت بنا لیں۔ آپ رات کو سونے سے قبل اپنے آپ سے یہ تین سوال لازماً کریں۔
میں نے آج کون سا کام مکمل کیا؟
کن چیزوں میں مجھے رکاوٹ پیش آئی؟
کل میں ان رکاوٹوں سے کیسے بچوں گا؟
جب آپ روزانہ اپنا احتساب کریں گے تو آپ دن بدن اپنے اندر تبدیلی محسوس کریں گے جو کہ آپ کو ترقی کی جانب گامزن دکھائی دے گی۔ خود احتسابی وہ واحد عمل ہے جو آپ کو عمل پر مجبور کرتا ہے اور پھر یہ عمل بہترین نتائج کے پھل لا کر آپ کی گود میں رکھتا ہے۔
5. پانچواں اور آخری اصول یہ ہے کہ اپنے موبائل کو اپنا سربراہ بنانے سے گریز کریں۔ اپنے کاموں کی فہرست کاغذ پر بنانے کی عادت اپنائیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ موبائل پر ہی نوٹ کرتے ہیں تو وہ دماغ میں کہیں اسے وہ وُقت اور اہمیت نہیں حاصل ہو سکتی جو کاغذ پر لکھے پلان کو حاصل ہوتی ہے۔ آپ کا وقت بہت قیمتی ہے اسے موبائل کی نذر کر کے اپنے آپ کو نقصان پہنچانے سے بچائیں۔
وقت کی تقسیم کا یہ طریق کار اگر آپ اپناتے ہیں اور اس کے مطابق اپنے شب و روز ترتیب دینے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ وقت دور نہیں جب آپ ترقی کی راہ میں سبک رفتاری سے دوڑ رہیں ہوں گے۔ یاد رکھیں کہ وقت کا بہترین استعمال سیکھیں۔ جو شخص وقت کو بہترین طریقے سے استعمال نہیں کرتا وہ کہیں نا کہیں ٹھوکر کھا کر گر پڑتا ہے۔ اور وقت کا بہترین استعمال یہ نہیں ہے کہ آپ بہت سارے کام کریں بلکہ درست استعمال یہ ہے کہ آپ "صحیح کام کا انتخاب" کریں۔
اور یہ شکوہ بھی ترک کر دیں کہ "آپ کے پاس وقت نہیں ہے"۔ یہ شکوہ دراصل اپنے آپ کو جھوٹی تسلی دینے کے سوا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اگر آپ اپنی ذات کو دھوکہ دینے سے باز رکھنا چاہتے ہیں تو یہ کہنا چھوڑ دیجیے کہ آپ کے پاس وقت نہیں۔ بلکہ یہ کہیں کہ "آپ نے وقت کی درست تقسیم نہیں کی"۔
تبصرہ لکھیے