600x314

تجاویزات کے خلاف آپریشن، مسئلے کی نفسیات کو سمجھنا ہوگا – ملک محمد فاروق خان

تجاوزات کے خلاف آپریشن قانونی اور معاشرتی طور پر مثبت قدم ہے ۔ یہ ملک، شہر اور گاؤں ہمارے ہیں انہیں صاف ستھرا ، تجاوزات سے پاک رکھنے کی عوامی زمہ داری بنتی ہے اور قومی فریضہ بھی ہے۔ اس ملک کے ہر شہری کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پُرسکون، باوقار اور آسان زندگی گزارے۔

وہ جب کسی سڑک سے گزرے تو پھول اس کے راستوں میں مسکرائیں، بہاریں اس کی ہم سفر ہوں۔ فٹ پاتھ شکستہ اور با قبضہ نہ ہوں، وہ بے بصر ہو یا معذور، آسانی سے گزر سکے۔بازاروں کی گلیوں سے فضائی آزادی کا حق متاثر نہ ہوتا ہو۔ گزرگاہیں ریڑھی بانوں کے تصرف میں نہ ہوں۔ ریڑھی بان تجاوزات مافیا اور منتھلی لینے والوں کی بی ٹیم بننے سے گریز کریں۔ تجاوزات کے خلاف آپریشن جب تک صرف پتھروں اور چھتوں تک محدود رہے گا، یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اصل تجاوزات تو ان فائلوں میں دفن ہیں جو سرکاری میزوں میں دبائی جاتی ہیں۔ اصل تجاوز وہ خاموش گٹھ جوڑ ہے جو ایک ہاتھ سے غیر قانونی قبضہ کرواتا ہے اور دوسرے ہاتھ سے میڈیا پر آپریشن کی خبریں بھی ۔

ماضی میں بھی ایسے آپریشن صرف عوامی ذہن کو اصل مسائل سے ہٹانے کے لیے استعمال ہوتے رہے۔ خاص طور پر غیر جمہوری یا نیم جمہوری ادوار میں۔ تجاوزات کے خلاف آپریشن سلگتے مسائل،کرپشن، بے روزگاری اور مہنگائی سے عوامی توجہ ہٹانے کا آزمودہ نسخہ کیمیاء رہے ہیں، کسی عمارت کو گرانے سے پہلے اُس محکمے کے افسر کو عوام کے سامنے لا کر کھڑا کرنا ہوگا جس کی آشیر باد سے وہ تجاوز ہوا۔ یہ تجاوزات کسی غریب ریڑھی والے کے خوابوں سے زیادہ محکمانہ مفادات کا تسلسل ہیں۔ یہ اُس کالی کمائی کی دیمک ہیں جو عوام کے حصے کی روشنی چاٹ جاتی ہے۔ محکمے جواب دہی کی ریڈ لائن کو عبور کر چکے ہیں جس کے بعد عوامی اعتماد کا کوئی ستون سلامت نہیں رہتا۔

ہر آپریشن کو اُس محکمے کے احتساب سے مشروط کیا جائے جس کی ناکامی نے شہر کو تنگ، فٹ پاتھوں کو مقبوضہ، اور سڑکوں کو اکھڑا ہوا بنا دیا ہے۔ قانون کا قبضہ ہونا چاہیے مگر وہ صرف کمزور پر نہیں، طاقتور پر بھی۔ فٹ پاتھوں پر صرف عوام نہیں چلتے، قوم کا مستقبل بھی وہیں سے گزر کر آگے بڑھتا ہے۔ اگر فٹ پاتھ آزاد ہوں، تو شعور بھی آزاد ہوتا ہے۔ اگر قانون واقعی سب کے لیے برابر ہو، تو ریڈ کارپٹ صرف بااثر افراد کے پیروں تلے نہیں بلکہ محروم طبقے کے سر پر تحفظ کی چھتری کی طرح بھی ہونا چاہیے۔ کوئی ایسا فامولا دیا جائے جس سے تجاوزات متعلقہ محکمے کے لئے خوف بن جائے۔

“محکمانہ جوابدہی میں ہی تجاوزات کے خاتمے کا راز پوشیدہ ہے”۔