پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کا بڑا حصہ دریائے سندھ کے نظام پر انحصار کرتا ہے۔ ہر سال مون سون بارشیں رحمت کے ساتھ ساتھ زحمت بھی بن جاتی ہیں، اور شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب ہزاروں زندگیاں، فصلیں، مویشی اور انفراسٹرکچر تباہ کر دیتے ہیں۔ سال 2022 اور اس کے بعد آنے والے برسوں میں پاکستان نے بدترین سیلابوں کا سامنا کیا، جنہوں نے عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کی۔
1. سیلاب کی وجوہات
قدرتی عوامل:
مون سون کی شدت: غیر معمولی بارشوں نے دریاؤں کو لبالب بھر دیا۔
گلیشیئرز کا پگھلاؤ: شمالی علاقہ جات میں درجہ حرارت میں اضافہ، گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی وجہ بنا۔
موسمیاتی تبدیلی: پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
انسانی عوامل:
غیر منصوبہ بند تعمیرات: ندی نالوں میں آبادی اور رہائش گاہوں کی تعمیر۔
درختوں کی کٹائی: جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے بارشوں کا پانی زمین میں جذب ہونے کی صلاحیت کم ہو گئی۔
ڈیم اور نہری نظام کی ناکامی: پانی کے ذخائر اور بندوں کی کمزوری نے صورت حال کو مزید خطرناک بنا دیا۔
2. سیلاب کے اثرات
انسانی جانوں کا ضیاع: صرف 2022 میں 1,700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ لاکھوں افراد بے گھر اور مہاجر بنے۔
معاشی نقصان: اربوں ڈالر کا نقصان فصلوں، گھروں، سڑکوں، پلوں، اسکولوں اور ہسپتالوں کو ہوا۔ پاکستان کی GDP پر منفی اثرات، مہنگائی میں اضافہ، خوراک کی قلت۔
تعلیمی خلل: ہزاروں اسکول بند ہو گئے یا پانی میں بہہ گئے۔ بچوں کی تعلیم مہینوں تک تعطل کا شکار رہی۔
صحت کا بحران: پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافہ: ہیضہ، ڈینگی، جلدی امراض، نمونیا وغیرہ۔ صحت کے مراکز تباہ یا ناقابلِ رسائی ہو گئے۔
3. حکومتی اقدامات اور خامیاں
امدادی سرگرمیاں: NDMA اور صوبائی حکومتوں نے ریسکیو آپریشنز کیے۔ پاک فوج اور رینجرز نے متاثرہ علاقوں میں مدد فراہم کی۔
بین الاقوامی امداد: اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکہ، چین، اور دیگر ممالک نے مالی امداد فراہم کی۔ بین الاقوامی NGOs نے خیمے، خوراک اور طبی سہولیات فراہم کیں۔
مسائل اور ناکامیاں: بروقت منصوبہ بندی کا فقدان۔ شفافیت کی کمی، امداد کی غیر مساوی تقسیم۔ متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کام کی سست رفتاری۔
4. حل اور مستقبل کی حکمت عملی
مؤثر واٹر مینجمنٹ: چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیموں کی تعمیر۔ بارشی پانی کو محفوظ کرنے کے نظامات۔ شہروں میں نکاسیِ آب کا بہتر نظام اور اربن فلڈ مینجمنٹ، نالوں کی صفائی، اور پائیدار سیوریج سسٹم۔
جنگلات کی بحالی: شجرکاری، ہریالی کو فروغ دینے کی قومی مہمات۔
سیلاب سے بچاؤ کی تعلیم: اسکولوں اور دیہی علاقوں میں عوام کو قدرتی آفات سے بچاؤ کی تربیت۔
پالیسی و قانون سازی: ماحول دوست منصوبہ بندی کو قومی سطح پر ترجیح دینا۔
سیلاب ایک قدرتی عمل ہے، لیکن انسان کے غیر ذمہ دارانہ رویے نے اسے تباہی میں بدل دیا ہے۔ پاکستان کو نہ صرف امدادی اقدامات پر انحصار کرنا ہے بلکہ پائیدار منصوبہ بندی، ماحولیاتی تحفظ اور بیداری مہمات کو بھی قومی ترجیحات میں شامل کرنا ہو گا۔ کیونکہ جو قومیں قدرت کے نظام سے سیکھتی ہیں، وہی آئندہ تباہیوں سے محفوظ رہتی ہیں۔



تبصرہ لکھیے