فروری 2022 میں روس نے یوکرین پر حملہ کر کے ایک نئی عالمی کشیدگی کو جنم دیا۔ یہ جنگ نہ صرف یورپ بلکہ پوری دنیا کے سیاسی، اقتصادی اور عسکری توازن کو متاثر کر چکی ہے۔ اس جنگ کے نتائج صرف جنگی میدان تک محدود نہیں بلکہ عالمی معیشت، سفارت کاری، توانائی کی منڈی، اور اقوام کے داخلی استحکام پر بھی اثرانداز ہو چکے ہیں۔
1. یوکرین کے لیے نتائج
بے پناہ جانی و مالی نقصان: ہزاروں شہری اور فوجی ہلاک یا زخمی – لاکھوں افراد بے گھر یا مہاجر بن چکے ہیں۔
بنیادی ڈھانچہ تباہ: اسپتال، اسکول، بجلی کے نظام، پانی کی فراہمی اور مواصلاتی نیٹ ورک کو شدید نقصان کا خدشہ ہے۔
قومی اتحاد میں اضافہ: روسی جارحیت کے خلاف یوکرینی عوام کی مزاحمت نے قومی شناخت کو مضبوط کیا۔ صدر وولودیمیر زیلنسکی ایک قومی اور عالمی ہیرو کے طور پر ابھرے۔
نیٹو اور یورپی یونین کے قریب: یوکرین نے نیٹو اور یورپی یونین میں شمولیت کی طرف قدم بڑھایا، حالانکہ مکمل رکنیت اب بھی زیر بحث ہے۔
2. روس کے لیے نتائج
عالمی سطح پر تنہائی: روس کو امریکہ، یورپ، جاپان اور دیگر ممالک کی طرف سے سخت اقتصادی پابندیاں کا سامنا ہے۔روس کا بیرونی ذخیرۂ زر منجمد کیا گیا، بینکنگ نظام پر پابندیاں لگائی گئیں
معاشی بحران: روبل کی قدر میں شدید گراوٹ کا شکار ہے (اگرچہ جزوی بحالی ہوئی)۔
مہنگائی میں اضافہ: غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی، اور نوجوان طبقے کی بیرون ملک نقل مکانی کی خبریں گردش ہیں۔
جنگی نقصان: ہزاروں روسی فوجیوں کی ہلاکت ہوچکی ہیں۔ عالمی سطح پر روس کی فوجی طاقت کا تاثر کمزور ہوا۔ روسی ہتھیاروں کی عالمی منڈی میں ساکھ متاثر ہوئی۔
3. یورپ کے لیے نتائج
توانائی کی نئی سمت: روسی گیس پر انحصار ختم کرنے کی کوششیں ہونے لگیں۔ متبادل ذرائع مثلاً LNG، سولر، اور نیا نیوکلئر انفراسٹرکچر فروغ پا رہا ہے۔
نیٹو کا اتحاد مزید مضبوط: سوئیڈن اور فن لینڈ جیسے غیر جانبدار ممالک نے نیٹو میں شمولیت اختیار کی یا درخواست دی۔ نیٹو ممالک کے دفاعی بجٹ میں اضافہ ہوگیا۔
4. امریکہ کے لیے نتائج
سٹریٹیجک فتح: روس کو اقتصادی و سفارتی طور پر کمزور کیا۔ چین کو متنبہ پیغام ملا کہ تائیوان جیسے اقدام کے نتائج بھی سخت ہوں گے۔
اقتصادی دباؤ:امریکہ نے اربوں ڈالر کا اسلحہ یوکرین کو دیا، جس کا بوجھ امریکی معیشت پر بھی آیا۔ افراطِ زر، ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، اور عوامی سطح پر سوالات۔
5. چین، بھارت اور باقی دنیا پر اثرات
چین کا محتاط رویہ: چین نے روس کی کھلم کھلا حمایت نہیں کی، لیکن مغرب کی پالیسیوں پر تنقید بھی جاری رکھی۔
مستقبل میں تائیوان مسئلے پر چین کو محتاط رہنے پر مجبور کیا۔
بھارت کی غیر جانبداری: بھارت نے روس سے تعلقات برقرار رکھے، تیل کی خریداری جاری رکھی، مگر یوکرین کی خودمختاری کی حمایت بھی کی، ایک توازن برقرار رکھا۔
عالمی غذائی بحران: یوکرین گندم اور مکئی کا بڑا برآمد کنندہ ہے۔ جنگ کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا، خاص طور پر افریقی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک متاثر ہوئے۔
6. ابلاغیاتی جنگ اور سچ کا بحران
روایتی میدانِ جنگ کے ساتھ ساتھ میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی جنگ لڑی گئی۔ جعلی خبریں، پروپیگنڈہ، اور معلومات کی جنگ نے دنیا بھر میں عوامی رائے کو تقسیم کر دی ہے۔
نتیجہ:
یہ جنگ تاحال جاری ہے اور اس کے دور رس اثرات اگلی دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے۔ روس اپنے مقصد میں ناکام رہا کہ یوکرین کو ایک تابعدار ریاست بنایا جائے۔ یوکرین نے خود کو ایک مزاحمت کی علامت کے طور پر منوایا، مگر اس کی قیمت بہت بھاری چکائی۔ دنیا نے سیکھا کہ سرد جنگ کے بعد بھی طاقت کی سیاست زندہ ہے، اور اس کا سب سے بڑا خمیازہ عام انسان بھگتتا ہے۔ سوال ابھی باقی ہےکہ کیا انسانیت نے اس جنگ سےکچھ سیکھا یا اگلی جنگ کا میدان پہلے سے تیار ہو چکا ہے؟



تبصرہ لکھیے