یہ کیسی بےحسی ہے؟ یہ کیسا رویہ ہے؟
ایک ایک کرکے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ظلم کی چکی میں پیسا جا رہا ہے، خون کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں، بچے یتیم ہو رہے ہیں، مائیں بین کرتی نظر آتی ہیں، لیکن افسوس! مسلم دنیا میں نہ کوئی حقیقی درد محسوس کر رہا ہے، نہ کوئی اجتماعی آواز بلند ہو رہی ہے۔
جب پاکستان پر بھارت نے حملہ کیا، تو پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی۔ پاک فوج نے دندان شکن جواب دیا۔ جب ایران پر اسرائیل نے میزائل برسائے، تو ایران نے تاخیر کیے بغیر بھرپور طاقت سے جواب دیا۔ لیکن جب غزہ پر قیامت ڈھائی گئی، بچوں کو جلایا گیا، عورتوں کو بےگھر کیا گیا، مساجد کو ملبے میں بدلا گیا، ہسپتالوں کو تباہ کیا گیا. تب، صرف "الفاظ” کا سہارا لیا گیا۔ کہیں وزرائے خارجہ مذمتی بیانات پڑھتے دکھائی دیے، کہیں اجلاس بلائے گئے، کہیں عالمی اداروں سے امیدیں باندھی گئیں… لیکن کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
کیا ہم اتنے بےحس ہو چکے ہیں؟
کیا امت مسلمہ صرف ایک مفہوم رہ گیا ہے؟
کیا ہمارا دل صرف تب دھڑکتا ہے جب دشمن ہماری سرزمین پر آ جائے؟
جب دوسرا مسلمان کٹتا ہے، مرتا ہے، تو ہم صرف نیوز دیکھتے ہیں، افسوس کرتے ہیں، اور پھر سوتے چلے جاتے ہیں؟
یہی وہ المیہ ہے جس نے امت کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ فلسطین، شام، عراق، افغانستان، کشمیر، لیبیا، یمن، برما ۔ ہر جگہ نشانے پر مسلمان ہے۔ یہ سب ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے۔ دشمن ہمیں اندر سے توڑ رہا ہے، ہمیں الگ الگ لڑایا جا رہا ہے، ہمیں کمزور کیا جا رہا ہے، اور ہماری قیادتیں…؟ مسلم حکمران تو بھیگی بلی بنے بیٹھے ہیں۔ کچھ اقتدار بچانے کی فکر میں ہیں، کچھ اپنی کرسی کے پیچھے چھپے ہیں، اور کچھ کو صرف مغرب کی خوشنودی درکار ہے۔
یاد رکھو!
خاموشی بھی ایک جرم ہےاور جب ظلم کے خلاف آواز بلند نہ کی جائے، تو ظالم کو مزید حوصلہ ملتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ مسلمانوں کو ایک جسم، ایک دل، ایک آواز بننا ہوگا۔ یہ نہ سمجھیے کہ فلسطین کا درد فلسطینیوں کا مسئلہ ہے، یہ نہ سمجھیے کہ کشمیر کی چیخیں صرف کشمیریوں کا معاملہ ہے، یہ پوری امت کا مسئلہ ہے، یہ ہمارا مسئلہ ہے، یہ ہر مسلمان کا مسئلہ ہے۔ اگر ہم آج بھی متحد نہ ہوئے، اگر ہم نے اپنی صفوں کو درست نہ کیا، اگر ہم نے اپنی قیادت سے جواب نہ مانگا، تو ایک ایک کرکے ہمیں بھی مارا جائے گا اور پھر کوئی نہیں ہوگا جو ہمارے لیے بولے گا۔
اٹھو امت مسلمہ!
وقت بہت کم ہے، دشمن تیار ہے، اور ہمیں صرف تماشائی نہیں، مجاہد بننا ہے ۔ قلم کے، زبان کے، اور اگر وقت آئے، تو میدان کے۔



تبصرہ لکھیے