600x314

مومن کی زندگی ایک جہد مسلسل – احمد فاروق

مومن کی زندگی کسی آرام دہ سفر کا نام نہیں۔ یہ ایک ہمہ جہت محاذ پر مسلسل جنگ ہے۔ یہ جنگ کسی خاص وقت، مقام یا میدان تک محدود نہیں بلکہ یہ عمر بھر جاری رہنے والا ایک جہاد ہے جو دن کے ہر لمحے، ہر سانس اور زندگی کے ہر گوشے پر محیط ہے۔

سب سے پہلا اور خطرناک دشمن شیطان ہے، جو مومن کے دل و دماغ میں وسوسے ڈالتا ہے، اسے نیکی کے راستے پر چلنے کے نقصانات سے ڈراتا ہے، اور گناہ کی راہوں میں فریب انگیز خوشنمائی دکھا کر بہکاتا ہے۔ وہ ہر لمحہ یہی کوشش کرتا ہے کہ انسان راہِ حق سے ہٹ کر راہِ خواہشات پر گامزن ہو جائے۔ پھر نفس ہے ، وہ باغی اندرونی دشمن جو ہر وقت انسان کو اس کی خواہشات کا غلام بنانے پر تُلا ہوتا ہے۔ یہ انسان کے اندر سے اٹھنے والی ایک مسلسل کشمکش ہے جو اسے سستی، غفلت، شہوت، لالچ اور خود پرستی کی طرف دھکیلتی ہے۔ اس سے لڑنا گویا اپنی ذات کے اندر ایک میدانِ جنگ بپا رکھنا ہے۔

اس کے بعد، مومن کو اس معاشرے سے نبردآزما ہونا پڑتا ہے جو ہر طرف سے اسے دینِ حق سے ہٹانے کے اسباب مہیا کرتا ہے۔ چاہے وہ خاندان کے افراد ہوں، یا سوسائٹی کے رائج نظریات، رسوم و رواج، مغربی تہذیب کی جھوٹی چمک، جھوٹے اخلاقی اصول، یا وہ قوانین و ضوابط جو خدا کی ہدایت سے انحراف کیے ہوئے ہوں ۔ ہر سمت فکری یلغار ہے، جس سے مومن کو نبرد آزما ہونا ہے۔اور سب سے بڑھ کر، ایک ایسی ریاست سے بھی لڑنا ہے جو خدا کے احکام کی بجائے اپنی خود ساختہ حاکمیت قائم کیے ہوئے ہے، جہاں ظلم کو طاقت، اور نیکی کو کمزوری سمجھا جاتا ہے، جہاں بدی کو ادارہ جاتی پشت پناہی حاصل ہے، اور سچائی کو کچلنے کے لیے وسائل صرف کیے جاتے ہیں۔

یہ جدوجہد جز وقتی نہیں۔ یہ کسی ایک موقع یا مرحلے کی کوشش نہیں۔ یہ تو زندگی کا ایک مستقل نظام ہے ۔ ایسا نظام جس میں مومن ہر دن، ہر رات، ہر لمحے، ہر زاویے سے، ہر محاذ پر باطل کے خلاف برسرِ پیکار رہتا ہے۔ یہی جہاد اکبر ہے ۔ اپنے نفس، دنیا، شیطان اور طاغوتی نظاموں کے خلاف ایک مسلسل، شعوری اور پُرعزم مجاہدہ۔ یہی وہ راہ ہے جس پر چلنے والوں کو رب العالمین کی مدد، رحمت اور نصرت حاصل ہوتی ہے۔ اور یہی وہ اصل کامیابی ہے جو دنیا کی ہار جیت سے ماورا ہے، جو دلوں کو سکون، ارادوں کو قوت اور روح کو بلند مقام عطا کرتی ہے۔