آج کا دور سوشل میڈیا کا دور ہے۔ ایک بٹن دبانے پر دنیا کی خبریں معلوم ہو جاتی ہیں، بچھڑے ہوئے رشتہ دار پل میں رابطے میں آ جاتے ہیں، علم کے خزانے ویڈیوز اور آرٹیکلز کی شکل میں میسر آ جاتے ہیں۔ بلاشبہ سوشل میڈیا نے دنیا کو گلوبل ولیج بنا دیا ہے، لیکن یہی سوشل میڈیا جب بے لگام ہو جائے تو نعمت سے زحمت بن جاتا ہے۔
سوشل میڈیا کا سب سے بڑا فائدہ رابطے میں آسانی ہے۔ والدین بیرون ملک موجود بچوں سے ویڈیو کال کے ذریعے رابطے میں رہ سکتے ہیں، علم کے متلاشی طلباء دنیا کے بہترین اساتذہ سے علم حاصل کر سکتے ہیں، بزنس کرنے والے لوگ اپنے کاروبار کی تشہیر کر کے اپنے رزق کے دائرے کو وسیع کر سکتے ہیں۔ آج دین سیکھنے کے ہزاروں مواقع سوشل میڈیا پر موجود ہیں، علماء کرام کے بیانات سن کر ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں۔ اس لحاظ سے یہ ایک نعمت ہے۔
لیکن اگر اس کا استعمال وقت ضائع کرنے، گناہوں کو پھیلانے، یا دوسروں پر تنقید کرنے میں ہو تو یہ وبال جان بن جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں، بہتان اور لڑائی جھگڑے عام ہو جاتے ہیں۔ کئی نوجوان دن رات سکرین پر رہ کر نماز، تعلیم اور والدین کے حقوق میں کوتاہی کرنے لگتے ہیں۔ بعض لوگ اس پر دوسروں کی جھوٹی شان و شوکت دیکھ کر احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس طرح ذہنی دباؤ اور کمزوری بڑھتی ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال ایک حد اور مقصد کے تحت کیا جائے۔ اپنے دل و دماغ کو بیکار مواد سے بچا کر علم، دعوت، خیر کے پیغام اور مثبت رابطوں کے لیے استعمال کیا جائے۔ اگر ہم سوشل میڈیا پر صرف اچھے اور ضروری کام کے لیے روزانہ محدود وقت دیں تو یہ واقعی ہمارے لیے نعمت بن سکتا ہے۔ یاد رکھیے، ہر نعمت کا شکر یہ ہے کہ اسے اللہ کی رضا کے مطابق استعمال کیا جائے۔
آئیے! ہم عہد کریں کہ سوشل میڈیا کو علم، خیر، دعوت اور مثبت روابط کے لیے استعمال کریں گے، اور اپنا قیمتی وقت فضول مواد میں ضائع نہیں کریں گے تاکہ یہ سہولت ہمارے لیے مصیبت نہ بن جائے۔



تبصرہ لکھیے