ہوم << چائلڈ ابیوز، بچوں کا جنسی استحصال - حامد حسن

چائلڈ ابیوز، بچوں کا جنسی استحصال - حامد حسن

خدا را!
اپنے بچوں پر خصوصی نظر رکھیں۔ آج کل کے دور میں ایسے خونخوار درندے آس پاس موجود ہیں جو بے ٍغیرتی اور درندگی میں اپنی مثال آپ ہیں۔خاص کر سوشل میڈیا پر ایسی آئیڈیز، فیس بک پیجز، گروپس ہیں جو ان چیزوں کو مزید پھیلا رہے ہیں۔خاص کر لڑکپن کے بچوں کی ویڈیوز، تصاویروں اور سٹوریز وغیرہ کا پھیلاؤ۔

اللہ معاف فرمائے یہ قوم لوط والا عمل دنیا بھر میں بہت ہی زیادہ پھیلتا جا رہا ہے۔ خاص کر پاکستان میں بھی یہ گناہ بہت زیادہ ہے اور لوگ لڑکوں کے ساتھ دوستی ان پر خرچہ کرنا بطور فخر اختیار کرتے ہیں۔ آپ کا بچہ کن کے ساتھ کھیلتا ہے، کہاں جاتا ہے، کیا مصروفیات ہیں وغیرہ۔ اکثر کیسز میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بچے ہمسائے کے گھر کھیلنے گئے اور وہاں ان کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ کئی کیسز میں بچوں کے ساتھ زیادتی خاندان کے قریبی افراد نے کی۔بچوں کے حوالے سے کسی پر بھی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ بچی یا بچہ دونوں کے لئے یکساں فکر مندی کی ضرورت ہے ان کی دیکھ بھال کرنی چاہئے۔

بچوں کے حوالے سے کسی پر بھی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ تعلیم کے حوالے زیادہ بہتر تو یہی ہے کہ بچوں کی تعلیم آن لائن کریں۔ بچوں کی ٹیوشن، دینی تعلیم کے لئے گھر میں استاد رکھنا ہو تو بچوں کی کلاس کسی سامنے والی جگہ پر کریں۔ کبھی بھی بچوں کو استاد کے ساتھ اکیلا مت بٹھائیں۔ کسی کے ظاہری حلیہ سے دھوکہ مت کھائیں۔یہ بہت سنگین غلطی ہے کبھی بھی بچوں کے معاملے میں کسی پر بھی بھروسہ نہیں کرنا چاہئے۔ خصوصاً خاندان کے بڑے بچوں سے اپنے بچوں کو دور رکھیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ بچوں کی زیادتی کے اکثر کیسز میں گھر کے ہی وہ لوگ ہوئے جن پر حد سے زیادہ اعتماد تھا۔

آج کل کے دور میں جس طرح بے راہ روی ٹک ٹاک ویڈیوز اور انٹرنیٹ پر فحش مواد کی بھرمار ہے بہت زیادہ مشکل ہو گیا ہے کہ بچوں کی حفاظت کی جائے۔ یوٹیوب پر کارٹون ویڈیوز دیکھتے ہوئے بھی بہت سی فحش ایپس، ڈیٹس ایپ کا ایڈ میں جنسی بے راہ روی کا ایڈ ہوتا ہے۔ مزید براں یہ کہ بہت سے کارٹون ایسے ہیں جن میں کارٹون کے لباس اور سٹوری میں واضح فحش مواد ہوتا ہے۔چائلڈ ابیوز سے مراد بچے کے ساتھ ایسا برتاؤ ہے جو اس کی جسمانی، ذہنی، یا جذباتی صحت کو نقصان پہنچائے۔ یہ بدسلوکی جان بوجھ کر بھی ہو سکتی ہے اور لاپرواہی یا غفلت کے نتیجے میں بھی۔

چائلڈ ابیوز کی اقسام
1. جسمانی بدسلوکی (Physical Abuse):
بچے کو مارنا، تھپڑ مارنا، دھکا دینا، یا جلانا، زبردستی سزا دینا جو جسمانی نقصان کا باعث بنے. جھنجھوڑنا یا کسی سخت چیز سے مارنا.

2. جذباتی بدسلوکی (Emotional Abuse):
بار بار ڈانٹنا، نفرت انگیز جملے کہنا، بچے کو شرمندہ کرنا یا اس کا مذاق اُڑانا، خوفزدہ کرنا یا دھمکیاں دینا، محبت اور توجہ سے محروم رکھنا.

3. جنسی زیادتی (Sexual Abuse):
بچے کو جنسی طور پر چھونا یا غلط طریقے سے دیکھنا۔ بچے کو فحش مواد دکھانا۔جنسی تعلق یا عمل کی کوشش یا اس پر مجبور کرنا۔

4. نظراندازی (Neglect):
بچے کو مناسب خوراک، کپڑے یا دوا نہ دینا،اسکول نہ بھیجنا یا تعلیم سے غافل رہنا، بچے کو اکیلا چھوڑ دینا یا غیر محفوظ ماحول میں رکھنا.

چائلڈ ابیوز کی علامات
بچے کے جسم پر نیل یا زخم، خوفزدہ رویہ، اعتماد کی کمی، اچانک پڑھائی یا سماجی سرگرمیوں میں دلچسپی کا ختم ہو جانا، جنسی رویوں میں غیر معمولی تبدیلی، نیند میں ڈرنا، پیشاب کا کنٹرول کھونا، بڑوں کے قریب نہ آنا یا مخصوص افراد سے ڈرنا. ایسے میں بچوں کو چائلڈ ابیوز سے کیسے بچایا جائے؟

والدین کے لیے ہدایات
1. محبت بھرا اور محفوظ ماحول فراہم کریں: بچوں کو اعتماد دیں کہ وہ ہر بات آپ سے کہہ سکتے ہیں۔

2. جنسی تعلیم اور جسمانی حدود کی تربیت دیں: بچوں کو "پرائیویٹ پارٹس"، "اچھی اور بری لمسgood and bad Touch" کے بارے میں سادہ زبان میں بتائیں۔

3. "نہیں" کہنا سکھائیں: اگر بچہ کسی بات پر خود کو غیر محفوظ محسوس کرے تو وہ انکار کرنا سیکھے۔

4. آن لائن سیفٹی سکھائیں: بچوں کو بتائیں کہ انٹرنیٹ پر کس سے بات کرنی ہے اور کس سے نہیں۔ ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔

5. بچے کی بات کو سنجیدگی سے لیں: اگر بچہ کوئی غیر معمولی بات بتائے تو اس کا یقین کریں اور نرمی سے پوچھ گچھ کریں۔

6. روزمرہ کا مشاہدہ کریں: بچے کے رویے، چال، نیند، کھانے پینے کی عادات میں کسی بھی تبدیلی کو نوٹ کریں۔

7. بچے کے ساتھ وقت گزاریں: اس سے بچے میں اعتماد اور سکون پیدا ہوتا ہے۔

اگر بدسلوکی ہو جائے تو کیا کریں؟ فوری طور پر بچے کو محفوظ جگہ پر منتقل کریں۔ بچے کو یقین دلائیں کہ وہ قصوروار نہیں۔
متعلقہ اداروں یا پولیس سے رابطہ کریں۔بچے کو ماہرِ نفسیات یا کونسلر کے پاس لے جائیں۔