بلاسفیمی بزنس کیس میں کمیشن بنانے پر مجھے کچھ تحفظات ہیں، سینئیرز اور دوستوں سے گزارش ہے میری رہنمائی فرمائیں۔ میرے خیال میں کمیشن کی بجائے جے آئی ٹی زیادہ موثر ثابت ہو گی چیونکہ کمیشن بنانے کے مندرجہ ذیل تقصانات ہوں گے۔
1-اگر کمیشن بنتا ہے تو بلاسفیمی کیسز کے سارے ٹرائلز رک جائیں گے۔
2-کمیشن کی مدت بار بار بڑھائی جاۓ گی ۔
3-تمام ملزمان اور سزا یافتگان جو زیر اپیل ہیں کی ضمانت ہو جاۓ گی۔
4-ضمانت کے بعد کچھ ملزمان باہر کے ممالک بھاگ جائیں گے اور باہر سے پاکستان کو بدنام کریں گے جیسے بھینسے گینگ کے بلاسفیمرز کر رہے ہیں۔
5-ضمانت کے بعد پاکستان میں رہنے والے توہین رسالت کے ملزمان باہر کھلے عام گھومیں گے تو یہ ان کی جان کے لیے بھی خطرہ ہے، عوام مشتعل ہونگے اور قتل و غارت ہو گی۔
6-ملک میں توہین رسالت کے نام پر بدامنی پھیلانا ہی بلاسفیمی پروٹیکشن گینگ چاہتا ہے، تاکہ اسے جواز بنا کر قانون تحفظ ناموس رسالتﷺ کو ختم کیا جائے۔
7 -بلاسفیمی کیس کا مدعی بار بار انکوائری اور کمیشن بھگتنے کے بعد آئندہ کوئی بھی فرد مدعی بننے کے لیے تیار نہ ہوگا۔
8-جب بلاسفیمی کا قانونی راستہ رک جائے گا تو لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا شروع کر دیں گے اور قتل و غارت بڑھے گی۔
9-کسی بھی انڈر ٹرائل کیس میں کمیشن، قانونی طور پر نہیں بنایا جا سکتا، جبکہ بلاسفیمی کے تمام کیسز باسواۓ ایک یا دو کے انڈر ٹرائل ہیں۔ ملزمان پر فرد جرم لگ چکی ہے، بہت سے لوگوں کی بہت سے کیسز میں شہادتیں بھی ہو چکی ہیں۔ 37 کے قریب ملزموں کے فیصلے ہو چکے ہیں جب کی اپیلیں مختلف ہائی کورٹس میں پینڈنگ ہیں۔ تو زیر اپیل کیسوں میں بھی کمیشن نہیں بنتا اور یہی ہماری پوزیشن ہے۔ حتیٰ کہ زیر تفتیش مقدمات میں بھی کمیشن نہیں بنتا، یہی جواب حکومت نے عمران خان کے کیسز میں دیا ہوا ہے۔
10-کمیشن اپنی پوری انکوائری کے بعد اپنا مقدمہ تک درج نہیں کر سکتا۔ نہ ہی کمیشن کسی کو ملزم یا مدعی بنا سکتا ہے۔
11-کمیشن پوری تفتیش کر بعد سفارشات دے گا کہ ان لوگوں کے خلاف یا تو کوئی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنا دی جائے یا ان کے خلاف مقدمات کا اندراج کروایا جاۓ، انکوائری کی جاۓ، ایف آئی اے ایکشن لے، فلاں ایکشن لے، یہ کمیشن کا زیادہ سے زیادہ اختیار ہے۔ اگر بلاسفیمی پروٹیکشن گینگ کے حق میں کمیشن کا فیصلہ آ بھی جاۓ تو۔
12- لیگل کمیشن آن بلاسفیمی نے یہاں تک کہا کہ نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کا جو کمیشن تھا وہ ایک بار اس سارے ایشو کو دیکھ چکا ہے، اور انہوں نے ہمیں سنیں بغیر یا بتاۓ بغیر جو ملزموں کا موقف تھا اسے من و عن تسلیم کر کے اپنی رپورٹ جمع کروائی اور اس رپورٹ کے مطابق بھی وہ کمیشن نہیں بلکہ جے آئی ٹی کہتے ہیں۔
13-لیگل کمیشن آن بلاسفیمی، جے آئی ٹی کی بات اس لیے کرتے ہیں کہ ایک تو جے آئی ٹی کے لیے وہی ٹائم پیرئیڈ ہوگا جو انویسٹیگیشن کے لیے لاء نے لکھا ہے 14 دن یا 30 دن، اس کے اندر انہوں نے اپنی رپورٹ جمع کروانی ہو گی۔
14-جے آئی ٹی ہر کیس ٹو کیس چلیں گے، وہ یہ نہیں ہوگا کہ کمیشن کے لیے تو 15 بندے جا رہے تھے اور کیس رک گۓ ہیں 115، یہاں 15 مقدمات ہی رکے گے، جے آئی ٹی میں جو ملزم آۓ گا وہ اس کو بھی دیکھیں گے اور مدعی کو بھی دیکھ لیں گے۔
15-کیونکہ جے آئی ٹی ملزم کو بھی دیکھے گی کہ آیا ملزم نے کچھ کیا یا نہیں اس لیے بلاسفیمی پروٹیکشن گینگ کو جے آئی ٹی قبول نہیں، اور جے آئی ٹی مدعی کو بھی دیکھے گی کہ اس کا بھی کوئی جرم ہے کہ نہیں، اس کے باوجود لیگل کمیشن آن بلاسفیمی کو جے آئی ٹی قبول ہے۔
16-جے آئی ٹی مدعی کو ملزم بنا سکتی ہو اور ملزم کو مدعی بنا سکتی ہے، مگر کمیشن یہ کام نہیں کر سکتا۔
17-جے آئی ٹی جن ملزموں کے خلاف ٹرائیل چل رہا ہے، ان کا چالان واپس لے کر، انکو بے گناہ ڈکلئر کر سکتی ہے جبکہ کمیشن یہ نہیں کر سکتا۔
18-جے آئی ٹی کسی بھی سابقہ انویسٹیگیٹر کو بھی ایکیوز کر سکتی ہے، مگر کمیشن یہ نہیں کر سکتا۔
اگر یہ کام صرف بے گناہ لوگوں کو بچانے کے لیے ہے تو پھر جے آئی ٹی سب سے بہتر ہے۔ لیکن اس میں بغیر کسی جواز یا اعتراض کے لیگل کمیشن آن بلاسفیمی ایگری ہے مگر ملزمان اگری نہیں ہیں
تبصرہ لکھیے