پایہ تخت اسلام آباد، جہاں حکمرانوں کی دفاتر اور کوٹھیاں ہیں وہاں علمی مراکز یونیورسٹیاں اور مدارس بھی خاطر خواہ مقدار میں موجود ہیں۔
اس ایک ہی شہر میں دو الگ دنیائیں آباد ہیں ۔ ایک اقتدار کی دنیا اور دوسرا علمی دنیا ۔ اگر ایک طرف بہت سے لوگ اپنی دنیاوی مشکلات کو حل کرنے کی غرض سے آتے ہیں تو دوسری طرف ایک کثیر تعداد محبان علم اپنی علمی پیاس بجھانے یہاں تشریف لاتے ہیں ۔ گزشتہ دنوں ہمیں بھی یہاں کی ایک بہترین علمی مرکز میں چند دن علم کی حصول میں گزارنے کا موقع ملا ۔
مرکز تعلیم و تحقیق جو محض ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک وسیع اور ہمہ گیر علمی ،تحقیقی اور فکری تحریک ہے۔ جس کا مقصد فکری، تعلیمی ،سیاسی ، معاشی اور تمدنی میدانوں میں مسلمانوں کی نشاۃ ثانیہ میں بنیادی کردار ادا کرنا ہے۔
ادارے کا روحِ رواں اور مدیر ڈاکٹرحافظ حبیب الرحمٰن ہے ، جو ۱۹۹۸ ءسے شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آبادسے وابستہ ہیں ،جہاں وہ شعبہ تحقیق و مطبوعات کے صدر رہ چکے ہیں۔ ان کی متعدد کتب شائع ہوچکی ہیں۔
مرکز تعلیم و تحقیق نے اپنے سامنے درجہ ذیل مقاصد و اہداف رکھے ہیں۔
1) اکیسویں صدی کے ماحول میں اسلامی تہذیب و تمدن کا احیا ۔
2) تمام علوم و فنون ،ادبیات ،آرٹس وغیرہ کی اسلامی بنیادوں پر تشکیل ِ جدید
3) مغرب کے علمی ،فکری اور تہذیبی غلبہ سے اسلامی فکر و دانش کے جو چشمے خشک ہوگئے ہیں ان کااز سرِ نو احیا۔
4) ایسے اربابِ فکر و دانش کی ایک جماعت کی تیاری جو اسلامی نقطہ نظر سے رائج الوقت علوم و معارف کا جائزہ لے کر کھرا کھوٹا الگ کر دکھائے، جو مغرب کی فکری امامت کے طلسم کو پاش پاش کرکے اس کا بر سر غلط ہونا دلائل و براہین سے ثابت کرے۔ جو اسلام کی صداقت ،حقانیت اور برتری کو دورِ حاضر کی زبان میں پیش کرسکے۔
ان مقاصد کی حصول کیلئے ادارہ نے عملی اقدامات کرکے تعلیم و تربیت اور تحقیق کی مختلف شعبہ جات قائم کیئے ہیں ۔ جن کے تحت افتاء ،قانون اور اسلامی معیشت میں ایسے نوجوان متخصصین ، اسکالرز اور محققین تیار کئے جاتے ہیں جو امت کو درپیش مسائل کا مدلل حل پیش کرسکیں ۔
مختلف شعبہ ہاے حیات کی ضروریات کے مطابق ریفریشر کورسز کی جاتی ہے۔
دینی مدارس کے اساتذہ کو تدریس کی تربیت دی جاتی ہے۔
ہمیں 4 روزہ تدریب المعلمین ورکشاپ کے بارے میں اطلاع ملی جو 4 سے 7 جون کو منعقد ہونا تھا۔ پروگرام کے موضوعات میں قرآن ، حدیث ، فقہ ، قانون و عدالتی نظام اور ان میں معاصر موضوعات و جدید طرق تدریس جیسے مفید عنوانات شامل کی گئی تھیں ۔ اس لئے میں بھی اپنے ہم خیال ساتھی ڈاکٹر شاکراللّہ کے ہمراہ عازم سفر ہوا۔ ورکشاپ میں ملک بھر کی مختلف مدارس سے تقریباً پچاس علماء کرام شریک ہوئے ۔
پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ پھر شرکاء نے اپنا مختصر تعارف پیش کیا۔ جس کے بعد ڈاکٹر حبیب الرحمن مدیر مرکز نے ابتدائی گفتگو فرمائی اور ورکشاپ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔
بعد ازاں شیڈول کے مطابق لیکچرز کا سلسلہ شروع ہوا جن میں بھرپور علمی غذا موجود رہی۔
مربیین میں ڈاکٹر حبیب الرحمٰن ، ڈاکٹر عالم خان، ڈاکٹر انعام الحق ، ڈاکٹر محمد کاشف شیخ ، مفتی شاد محمد شاد، ڈاکٹر امیر عثمان ،ڈاکٹر روح الامین ، ڈاکٹر جنید ہاشمی، ڈاکٹر عبد الوحید ، ڈاکٹر اسد اللّٰہ اور ڈاکٹر سمیع الرحمن جیسے علمی شخصیات شامل تھیں۔
آخری دن مطالعاتی دورے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شرکاء مری، گلیات، نتھیاگلی اور مکشپوری ٹاپ کی سیاحتی اور پُرفضا مقامات کی سیر سے لطف اندوز ہوئے۔
اس مفید ورکشاپ کی انعقاد پر ہم مرکز تعلیم و تحقیق، اس کی مدیر و منتظمین کا شُکریہ ادا کرتے ہیں ۔
اللّٰہ تعالٰی ان کو اپنی اہداف و مقاصد میں کامیابی عطاء فرمائیں اور ان کی صلاحیتوں میں خیر و برکت ڈالیں ۔ آمین۔
تبصرہ لکھیے