ایک خدا کی عدالت ہے جو روز محشر لگی جہاں جس نے جو کیا ہو گا اس کا اجر و سزا اس کو ملے گی. مگر ایک خدا کے نام لیوا خدا کے نام پر اپنی عدالت لگا کر بیٹھے ہیں اور فیصلے فرما رہیں ہیں .
کس پر عذاب آیا؟ کون خدا کا محبوب بندہ تھا ؟کس کو اس کے کردار کی بنا پر کیسی موت آئی وغیرہ وغیرہ یہ سب خدا کے نام پر کچھ لوگ جج بن کر فیصلے سنا دیتے ہیں . یاد آیا ، ہمیں کہا جاتا ہےکہ ستائیس رمضان المبارک کی رات بڑی برکت والی ہوتی ہے. اسی مبارک رات کو نور جہاں کی وفات ہوئی. اہل مذہب کے نزدیک وہ فحاشہ نا جانے کیا کچھ تھی، مگر خدا نے اس کو مبارک رات میں اپنے ہاں بلا لیا. اور پھر اہل مذہب نے کہا کہ رب کو اس کی کوئی نیکی پسند آ گئی ہو گی . یہی کہنا تو مقصود ہے رب جانے اور اس کا بندہ جانے . آپ کو کیا حق کسی کی موت پر فیصلہ سازی کرنے کا.
خود کشی حرام موت ہے. مگر ایک معتبر عالم دین کے بیٹے نے خود کشی کی تو کہا گیا وہ ذہنی مریض تھا. ڈپریشن کا شکار تھا. او خداکے بندوں! کوئی خوشی خوشی بھی خود کشی کرتا ہے..... حد تو یہ مولانا کے اس بیٹے کی کچھ لوگوں کو جنت میں سیر کرنے کی زیارت بھی ہوئی. عام بندہ خود کشی کرے تو جہنمی اور کسی مولانا کا بیٹا کچھ ایسا کرے تو جنتی یعنی "ساڈا کتا کتا اور تہاڈا کتا ٹومی". جنرل ضیاء الحق کی موت ایک طیارے حادثے میں ہوئی. جنید جمشید کی موت ایک طیارے حادثے میں ہوئی. بسی یہی کہ سکتے ہیں خدائی حکم یہ تھا خدا کی منشاء یہ تھی . وہ شہید ٹھہرے .
مگر حیف صد حیف!
حمیرا اصغر کی موت پر خدائی عدالت زمین پر لگا کر فیصلہ صادر کیا جا چکا اس پر خدا کا عذاب نازل ہوا یہ میرا جسم میری مرضی کی وجہ سے تھا اگر آپ کے نزدیک کسی کی موت فیصلہ کرتی ہے تو پھر درج بالا شخصیات کی اموات بارے آپ کیا کہیں گے ؟
ہونا تو یہ چاہیے تھا ہم سوال اٹھاتے وہ کیوں مری ؟ کیسے مری؟ اس پر تحقیقات ہوں مگر ہم کہ رہے وہ بدکردار تھی. اس وجہ سے اس کی موت ایسے ہوئی. تاریخ میں کئی بڑے لوگ کیسے شہد ہوئے سب کو معلوم ہے.اگر ہم اس دور میں ہوتے تو شاید ان کے بارے میں بھی فیصلہ سنا دیتے ان کی موت کیسے اور کیوں کر ہوئی.
مرنے والی کی موت پر خدائی عدالت لگا کر فیصلہ سازی کرنا بند کیجیے. مرنے والا خدا کے حضور پہنچ چکا وہ جانے اور اس کا خدا ....اور ہاں اگر پھر بھی آپ کی انٹرپٹشن کے مطابق کسی کی موت پر حق سچ کا فیصلہ کرنا ہی ہے تو پھر یہی قانون ہر ایک پر لاگو کریں. سوچیں سوچنا جرم نہیں ہے !
تبصرہ لکھیے