اگر آپ پاکستانی مرد ہیں تو اپنی صحت بلخصوص مینٹل ہیلتھ کا لازمی خیال رکھیں ۔ مہنگائی کے تناسب سے کم آمدن، ذمہ داریوں کا بوجھ، گھر والوں کی ضروریات پوری کرتے کرتے،بیشتر پاکستانی مرد خود کو یکسر فراموش کر دیتے ہیں ۔ ورک پلیس میں کوئی مسئلہ ہو، پاکستانی مرد اسے گھر والوں سے شئیر نہیں کرتا کہ کیوں گھر والوں کو پریشان کرنا۔
ورک پلیس کو چھوڑئیے، اگر مرد کو گھر کے باہر کوئی فکر کھائے جا رہی ہو، کوئی مشکل درپیش ہو یا کسی مصبیت میں گھرا ہو۔ وہ ان سارے عوامل کا تنہا ہی مقابلہ کرتا ہے، گھر والوں کو ایسے معاملات میں شامل نہیں کرتا کیونکہ وہ سمجھتا ہے وہ خود تو پریشان ہے ہی، گھر والوں کو کیوں ان سارے مسائل سے آگاہ کرنا۔اور دیگر ایسے کئی معاملات ہیں،جس میں پاکستانی مرد خود کو اکثر و بیشتر تنہا محسوس کرتا ہے۔ معاشی مجبوریاں کے ہاتھ وہ اتنا یرغمال بن جاتا ہے کہ خود جینا بھول جاتا ہے۔ گھر والوں کی ضرویات پوری کرتے کرتے خود کو اگنور کرتا ہے کہ کہیں بجٹ میں ایشو نا آجائے ۔
اسی لیے دیکھا گیا ہے کہ پاکستانی مرد اب مینٹل ہیلتھ ایشوز کے ساتھ کافی زیادہ تعداد میں دیکھے جا رہے ہیں ۔ جس میں انزائٹی، ڈپریشن ، اداسی اور بلاوجہ غصہ آنا شامل ہیں ۔ میرے پاس جو مرد مختلف دردوں کے ساتھ آو پی ڈی میں آتے ہیں ، جب انکی تفصیلی ہسٹری لی جائے تو نوے فیصد مردوں کو گھریلو پریشانیوں اور زیادہ مہنگائی و کم آمدنی کا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ خود تو وہ توجہ نہیں دے پاتے اور یوں انکی ورکنگ کیپسٹی بھی کم ہو جاتی ہے۔ ایسے کئی مرد مانتے ہیں کہ گھریلو مشکلات کی وجہ سے انکے کام کی صلاحیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
وہ چاہتے ہوئے بھی اپنی فل کیسپٹی میں کام نہیں کر سکتے ۔ اگر تھوڑا زیادہ کام کر لیں تو جلدی تھک جاتے ہیں، ننید کم آتی ہے اور بھوک بھی نہیں لگتی ۔میں ہمیشہ ایسے مردوں سے کہتا ہوں کہ آپ خود کو ٹائم دیا کریں،اکیلے کچھ کھایا پیا کریں،پارک جایا کریں ،چہل قدمی کیا کریں،گانے سنا کریں،فلمیں دیکھا کریں وغیرہ وغیرہ تو وہ میری باتیں ہنس کر ٹال دیتے ہیں ۔ اگر پاکستانی مرد اپنی زات کو چوبیس گھنٹوں میں سے آدھا گھنٹہ بھی دے لے تو معاملات کافی حد تک بہتر ہو سکتے ہیں،لیکن وہ ایسا کرے گا نہیں ۔
ان سب مسائل کا حل یہی ہے کہ خود کو اہمیت دیں،خود کو ٹائم دیں، خود کو سنواریں، ہر مہینے خود کو کوئی بھی تحفہ لازمی دیں۔ ہر مہینے ایک پرفیوم ،شرٹ،سوٹ، کف لنکس،جوتے یا کوئی بھی چیز خود کو گفٹ کریں۔ آپ صرف بجلی، گیس، پانی کے بل ادا کرنے،گھر کا راشن پورا کرنے اور فیملی کے افراد کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پیدا نہیں ہوئے۔ آپ خود کے لئے بھی جئیں، اپنی ضرویات اور صحت کا خیال رکھیں۔
ذرا سوچیے! اگر گھر کا کمانے والا مرد ہی خوش نہیں ہو گا،صحتمند نہیں ہو گا تو وہ اپنی ذمہ داریوں کو کیسے ادا کر سکے گا؟ ہر پاکستانی مرد خود کے لیے وقت نکالے ،ویک اینڈ پر فلم دیکھے، خود کے لئے لازمی شاپنگ کرے ،خود کے لئے بھی بجٹ مختص کرے،دیکھیے گا، آپ خود بخود بہتر محسوس کریں گے۔ پاکستانی مرد آج تک ہمیشہ دوسروں کی خوشیوں کے لئے جیتا ہے،اپنی خوشیوں کو قربان کرتا ہے۔ اپنی خواہشات کا گلہ گھونٹتا ہے ۔ شاید اسی لیے وہ خود کی شناخت بھول چکا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے ہے وہ خود کو اہمیت دے، تاکہ وہ ساری چیزیں کر سکے جو اسے خوشیاں دیتی ہیں ۔
تبصرہ لکھیے