فطرت کے قریب رہنا انسانی مزاج کا ضروری حصہ ہے ۔فطرت اور قدرت کے حسین مناظر انسانی مزاج پر براہ راست اثرانداز ہوتے ہیں ۔اگر انسان روزمرہ کی روٹین سے اکتا کر بے سکونی،گھبراہٹ،اور ڈپریشن کا شکار ہو جائے تو معالج انسان کو جلد صحت یاب ہونے کے لئے فطرت کے قریب رہنے کی ترغیب دیتے ہیں ۔موسمی صورت حال چاہے گرمی ہو یا سردی ،بہار ہو یا خزاں انسان ہر موسم سے لطف اندوز ہوتا ہے ۔
جب گرمی کی شدت نے جون جولائی میں شہروں کو اپنی لپیٹ میں لیا اور ہر طرف حبس،شور اور پریشانی کا عالم تھا!تو ہم نے کچھ دنوں کے لیے قدرت اور فطرت کے قرب کا ارادہ کیا ۔مری جسے” پاکستان کی ملکہ کوہسار”کہا جاتا ہے ۔ہمارے مری کے حسین اور یادگار سفر کا مطلوب مقام ٹھہرا ۔ صبح کے 6 بجے تھے،پرندے چہچہا رہے تھے،موسم خوشگوار تھا اور ہم نے لاہور سے مری کی جانب رخت سفر باندھا ۔راستے میں خوشیوں کی چہکار تھی،دوستوں کی ہنسی،موسیقی کی مدھر دھنیں اور کچھ خواب…..جو مری کی حسین وادیوں میں حقیقت بننے والے تھے ۔
اسلام آباد سے آگے جیسے ہی ہم نے مری کی پہاڑوں میں قدم رکھا ،ہر منظر جیسے ایک دلکش تصویر بن گیا.اور درختوں کی چھاؤں ،بادلوں کی اوٹ سے جھانکتی دھوپ ،اور بل کھاتے سٹرکیں ۔سب کچھ ایک الگ ہی دنیا کا حصہ محسوس ہونےلگا ۔مری (پٹریاٹہ) پہنچ کر ہم نے سب سے پہلے ہوٹل میں کمرہ لیا پھر گھومنے نکل پڑے ۔ہم نے سب سے پہلے کیبل کار اور چئیر لفٹ کا لطف اٹھایا ۔شروع میں تھوڑا ڈر لگ رہا تھا مگر لفٹ سے (بلندیوں)نیچے جھانک کر گھنے جنگلات ،بہتے جھرنے ،ہر طرف سبزہ زار ،ہلکی نمی اور آنکھ مچولی کھیلتے ہوئے بادل دل کو مسحور کر رہے تھے.
یہاں کی ہوا میں ایک تازگی تھی جس میں گہرے سانس لینا ،گویا کہ روح کو تازہ کر دیتا تھا جیسے روح نے مراقبہ کیا ہو. قدرت کے خوبصورت نظاروں کو دیکھتے لطف اندوز ہوتے ہوئے ایک دن گزر گیا ۔اگلی صبح ہم مری کے مشہور مال روڈ پہنچے ۔جگہ جگہ روایتی پکوانوں کی خوشبو ،رنگ برنگی دکانیں ،ہاتھ کے بنے ہوئے دستکاری کے نمونے اور لوگوں کا ہجوم ۔یہ ایک خوشگوار مصروفیت تھی۔ ہم نے چائے کا کپ تھاما ،بینچ پر بیٹھے اور خاموشی سے مری کے نظاروں کو اپنی آنکھوں میں قید کرتے گئے. سیرو تفریح کا اگلا پوائنٹ کشمیر پوائنٹ تھا۔کشمیر پوائنٹ کی بلندیوں سے نیچے وادی کو دیکھنا ایک ایسا منظر تھا جو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔
قدرت کے دلکش نظاروں کو دیکھتے ہوئے “سبحان اللہ ،اللہ اکبر “بے اختیار زبان سے نکلا….نیلے آسمان ،سبز پہاڑ اور ان کے درمیان گھروں کی چھتیں، گویا جنت کا ایک منظر ہو۔ اس سفر میں جہاں ہم نے خوبصورت مناظر دیکھے ،وہیں دلوں کی قربت بھی بڑھی. دوستوں کے ساتھ قہقہے ، ٹھنڈی ہواؤں میں چہل قدمی ،اور رات کو جگنوؤں کے درمیان کیمپ فائر اور باربی کیو پارٹی ،میوزک اور شعرو شاعری ۔سب کچھ زندگی کا ایک قیمتی اثاثہ بن گیا ۔ ہر سفر کی ابتداء کے بعد اختتام ضرور ہوتا ہے ۔جب ہم واپسی روانہ ہوئے تو دل اداس تھا.مگر ذہن میں ایک خوبصورت داستان رقم ہوچکی تھی جسے ہم ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
مختصراً یہ سفر ہمیں سکھا گیا کہ زندگی کی دوڑ سے کچھ لمحے چرا کر قدرت کے سنگ گذارنا بھی ضروری ہے ۔مری کی فضائیں ،اس کے نظارے ،اور وہاں گزارے لمحات ،سب کچھ ایک خواب کی مانند تھا ! جسے ہم نے آنکھوں سے دیکھا ،دل سے محسوس کیا اور ہمیشہ کے لیے یادوں میں سمیٹ لیا ۔



تبصرہ لکھیے