ہوم << اپنے دوست سے مکالمہ . عبدالودود اوچ

اپنے دوست سے مکالمہ . عبدالودود اوچ

اپنے دوست سے مکالمہ۔۔۔ میری اس سے بحث طویل ہوتی گئی اور ان کا گلہ تھا کہ تم کبھی مثبت سوچتے ہی نہیں۔۔
میں نے پوچھا یہ مثبت سے تمہارا کیا مراد ہے انہوں نے کہا کہ اس صوبے اور اس علاقے کے لئے کچھ اچھا سوچنا کہ یہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔۔
میں نے ان کی طرف سنجیدگی سے دیکھ کر کہا چلو ایسا کرتے ہے کہ آپ کی بات کو مان لیتا ہوں اور اب کچھ مثبت سوچتے ہیں یہ کرپشن اور لوٹنے کے قصے ایک طرف رکھ دیتے ہیں اپنے صوبے کی تعمیر کے طرف آتے ہیں اپنے صوبے اور اس مٹی کا سوچتے ہیں

میں نے ان کے ہاتھ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر ان کو اپنے طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو اس کار خیر کے لئے ہر دم تیار ہے چلو دونوں سوچتے ہیں کہ کیا کچھ ہمارے اس صوبے کے لئے ضروری ہے کیونکہ جب ہم اپنے اس صوبے کو ماڈل بنائیں گے۔۔۔ پھر پورا ملک اس ماڈل کو اپنائے گا۔۔۔
اپنے صوبے کو خوشحال بنانے کے لئے اس صوبے میں جتنے محکمے ہے ان سے کرپشن کا خاتمہ کراتے ہیں۔۔ پولیس کے نظام کو ٹھیک کراتے ہیں اور امن وامان کو بحال کراتے ہیں۔۔
ہر فرد اور ہر شخص کو ریسکیو کرنے کا وعدہ کرتے ہیں اے سی ڈی سی اور افسر شاہی کے حد سے ذیادہ خرچے یہ بجلی کے یونٹ یہ افسسز کے خرچے کم کراتے ہیں
یہ کروڑوں مالیت کے خرچوں کو لاکھوں اور ہزاروں میں لا آتے ہیں.

یہ وزیر مشیر ایم پی اے ایم این اے کے ٹھیکیداروں کے ساتھ ساز باز پر بھی قدغن لگاتے ہیں تاکہ ملکی تعمیرات میں اچھے مٹیریل کا استعمال ہو جائے
یہ صحت کارڈ کے نام پر یہ لوٹ مار کو ختم کرکے حقیقی خرچے پر لے آتے ہیں تاکہ عوام بھی مستفید ہو اور خزانے سے خرچ بھی حقیقی نکلے۔۔۔
یہ مختلف محکموں میں جو روز غبن ہوتی ہے ان کے خاتمے کے لئے کوئی طریقہ نکالتے ہیں سرکاری اداروں ہاسپٹلرز وغیرہ سے یہ دن دہاڑے جو سامان غائب ہو جاتا ہے ان کی مجرموں کو سزا دیتے ہیں اور ہر ادارے پر ایماندار شخص بٹھا دیتے ہیں ۔۔۔ یہ چرس آئس اور منشیات کے اڈوں کو بنیاد سے اکھاڑ پھینکتے ہیں ۔۔۔
ہر سرکاری محکمے میں نوکریوں کی دی میرٹ پر پابندی لگا دیتے ہیں۔۔۔
ہر ادارے اور ہر محکمے میں میرٹ پر تعیناتی کی روایت ڈال دیتے ہیں ۔۔۔
اپنے پارٹیوں میں اہل دیانتدار اور قابل لوگ کو آگے آنے کا موقع دیتے ہیں۔۔۔
اس نظام کی تبدیلی کے لئے یہ گونگے بہرے کانے لولے اور لنگڑوں کے بجائے اہل قیادت کو منتخب کراتے ہیں۔۔۔ حکومتوں میں ان چور کا داخلہ بند کراتے ہیں۔۔۔

جب میری بات ختم ہوئی تو جان من اس طرح گویا ہوا کہ آپ کی باتیں ٹھیک ہے لیکن یہ کرے گا کون
میں نے بتا دیا یہ جو حکومت منتخب ہوئی ہے یہ حکومت ہی کرے گا میں اور تم تو نہیں کرسکتے۔۔
تو انہوں نے بتایا کہ ہمارے اس حکومت میں تو ایسا کوئی بندہ نہیں جو یہ کام کرسکیں اور ہماری حکومت یہ کر بھی نہیں سکتی
تو میں نے پوچھا کہ کیوں نہیں کرسکتی یہاں وزیر اعلی، وزیر مشیر, اسمبلی سٹینڈ نگ کمیٹیاں، قانونی ماہرین ، حکومتی اختیارات نہیں ہے۔۔
انہوں نے کہا کیوں نہیں ہے یہ سب موجود ہے لیکن یہ مراعات اور عہدے تو چند لوگوں کی ذات تک محدود ہے وہ سب اپنے لئے سوچتے ہیں اور ہاں ایک بات کہ یہاں حقیقت میں ہماری حکومت ہے ہی نہیں ہے ورکرز کی جو سوچ ہے اس سے یہ حکومت اور ممبران
آخر میں اس پر بحث ختم ہوئی کہ اس حکومت اور ممبران میں یہ اہلیت ہی نہیں ہے۔۔۔ کہ وہ یہ سب کچھ کرسکیں۔۔
تو میں نے کہا تو پھر یہ نظام کیسے ٹھیک ہوگا کیونکہ سب کچھ تو حکومت سے ہی ٹھیک ہوسکتا ہے .

انہوں نے کہا بس یہ بحث بس چھوڑ دوں کچھ کام کے باتیں کرتے ہیں۔۔۔
میں نے ان کی طرف دیکھا اور کہا اچھا تمہارا مطلب یہ ہے کہ یہ عبث اور فضول تھا۔۔
انہوں نے سر جھکا کر کہا کہ دراصل میرا ان سب کیساتھ شدید اختلاف ہے لیکن میں بس ایک بندے اور شخصیت کی وجہ سے ان کا سپورٹر ہو باقی اس حکومت سے نہ میں مطمئن ہوں اور نہ کوئی لالچ اور غرض ہے۔۔
میں نے ایک سرد آہ بھر ی اور سوچا کہ اس ایک محبت کی وجہ سے تو اس صوبے میں بو نجال آگیا ہے اور یہاں سب کچھ ملیامیٹ ہوچکا ہے۔۔۔