ہوم << ہائے افسوس متاع کارواں جاتارہا .عبدالباسط عباسی

ہائے افسوس متاع کارواں جاتارہا .عبدالباسط عباسی

اسسٹنٹ کمشنر(بابوزئی سوات) کا بی بی سی کو دیا گیا انٹرویو نظر سے گزرا۔۔۔۔۔۔۔چہرے پر مہنگا کالا چشمہ لگائے محترمہ ارشاد فرما رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔کہ ہم نے فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع کیا جس کے نتیجہ میں ہم نے 09 لاشیں نکال لی ہیں۔۔۔۔۔
ہائے افسوس متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

نہ چہرے پر ندامت و شرمندگی کے آثار تھے، نہ معذرت خواہانہ لہجہ، نہ مجرمانہ غفلت کا اعتراف تھا نہ انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انکے نزدیک حادثہ ہوجانے کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کرنا انکا بہت بڑا کارنامہ ہے۔۔۔۔۔۔۔ اس پر قوم کو فخر کرنا چاہئیے کہ ان کے حکمران اتنے بھی غافل نہیں ہیں کہ آپ کو آپ کے پیاروں کی ایدھی کی چادروں میں لپٹی لاشیں نہ دے سکیں، انسانی جانیں بچانا یا مصیبت میں گھرے لوگوں کی حفاظت کے اقدامات کرنا حکمرانوں کے فرائض منصبی میں شامل نہیں۔۔۔۔۔۔البتہ لاشوں کو ورثا تک پہنچانا، پھر لاشوں پر سیاست کرنا، پھر جب لوگ اپنے پیاروں کو مٹی تلے دفن کر چکیں تو ورثا کے گھروں میں پروٹوکول کے ساتھ پہنچنا، پھر متاثرہ خاندان کو امدادی رقم دینے کا اعلان کرنا، تصویریں بنوانا اور پھر ایک نئے حادثہ کا انتظار کرنا۔۔۔۔۔یہ کام ہمارے حکمران ہرگز نہیں بھولتے۔۔۔۔۔

لہذا عوام سے التماس ہے کہ وہ ٹیکسز کی ادائیگی کو یقینی بنائیں، بجلی، پانی،گیس، موبائل فون، گروسری، میڈیسن وغیرہ پر اور اپنی آمدنی پر چپ چاپ ٹیکس دیتے رہیں تاکہ بوقت ضرورت آپکی لاشوں کو ایدھی کفن پہنا کر حکومت آپ کے ورثا کے حوالے کرتی رہی۔۔۔۔۔۔باقی اپنی حفاظت کے لئے دعاؤں کا خاص اہتمام کیا کریں، آیت الکرسی ہر کسی کو زبانی یاد ہونی چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔دعاؤں سے بھی نہ بچ پائیں تو سمجھ لیں کہ " قسمت کے لکھے کو کوئی نہیں ٹال سکتا" رہی بات حکومتی وسائل کی تو اس کے لئے ضروری ہے کہ۔۔۔۔۔آپ ممبر پارلیمنٹ ہوں یا کوئی نامی گرامی سیاست دان، یا آپ وزیر، مشیر ہوں، یا آپ بیوروکریسی میں کسی اچھے عہدے پر براجمان ہوں، یا آپ کوئی فوجی افسر ہوں، یا پھر آپ کوئی بڑے سرکاری عہدے پر ہوں، اگر یہ سب بھی نہیں ہے تو کم از کم آپ بڑے جاگیردار، کوئی سردار یا بہت زیادہ مال دار ہوں تو ہر طرح کے حکومتی وسائل آپ کی جھولی میں ڈال دیئے جائیں گے اور ملکی میڈیا بھی آپ کے دکھ درد کو چیخ چیخ کر بتائے گا سنائے گا۔۔۔۔۔پھر آپ جتنی بڑی مصیبت کا شکار ہوں گے تو صرف 5 منٹ میں حکومتی وسائل آپ کے لیئے حاضر ہو جائیں گے۔۔۔

اگر ابھی بھی بات سمجھ نہیں آئی تو کوئی بات نہیں تین سال بعد الیکشن آئیں گے۔۔۔۔۔بڑے بڑے پوسٹر چھپوانا۔۔۔۔۔۔بینرز بنوانا۔۔۔۔۔۔۔گلے پھاڑ پھاڑ کر نعرے لگانا۔۔۔۔۔۔گاڑیاں بھر بھر کر جلسوں میں پہنچنا۔۔۔۔۔اور ہاں پھولوں کے ہار اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کرنا ہرگز نہ بھولنا۔۔۔۔۔۔پھر الیکشن کے دن قطار میں لگ جانا۔۔۔۔اور انہیں خاندانوں کو، انہی سیاستدانوں کو، انہی سیاسی جماعتوں کو ووٹ ڈالنا تاکہ پچھلے 75 سالوں کی طرح آئندہ بھی اسی جذبے کے ساتھ یہ لوگ ہمارا خیال رکھ سکیں، ہماری حفاظت کر سکیں، ہماری مدد کر سکیں اور ہماری لاشیں ہمارے حوالے کر سکیں۔۔۔۔بڑی آسان اور سادہ سی بات ہے۔۔۔۔۔۔۔