خیبر پختونخوا میں حالیہ منعقدہ میڈیکل آفیسرز کے بھرتی امتحان نے نہ صرف شعبۂ طب میں میرٹ اور شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایویلیوایشن ایجنسی (ETEA) کی انتظامی صلاحیت پر بھی گہرے شکوک پیدا کیے ہیں۔ 14 اور 15 جون 2025 کو ہونے والے اس ٹیسٹ میں 8,974 امیدوار شریک ہوئے جن میں سے صرف 1,766 کامیاب قرار پائے جبکہ باقی اکثریت ناکام رہی۔ اس غیر معمولی ناکامی کی شرح نے تمام متعلقہ حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
صوبائی ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اس امتحان کے حوالے سے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ میں سنگین بدانتظامیاں دیکھنے کو ملیں، جن میں امتحانی مراکز پر بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی، جیسے پینے کے پانی کا نہ ہونا اور ایئر کنڈیشنرز کا بند ہونا شامل ہیں۔ گرمی کی شدت اور تکنیکی رکاوٹوں کے باعث کئی مراکز پر امتحان تاخیر سے شروع ہوا جبکہ بعض مقامات پر انٹرنیٹ کی خرابی کی وجہ سے امتحان اگلے دن تک مؤخر کرنا پڑا۔ امتحان کے سوالنامے میں شامل 15 تجزیاتی سوالات پر بھی اعتراض کیا گیا جن کا میڈیکل آفیسر کی پوزیشن سے کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا۔ ان سوالات نے ٹیسٹ کو پیشہ ورانہ کے بجائے ایک جاسوسی یا ڈیٹیکٹیو امتحان کا رنگ دے دیا۔
سب سے اہم اعتراض اس بات پر سامنے آیا کہ 15 جون کو ہونے والے امتحان میں وہی سوالات شامل کیے گئے جو ایک دن قبل 14 جون کو دیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ 15 جون کے امیدواروں کو 90 منٹ کا وقت دیا گیا جبکہ 14 جون کے امیدواروں کو صرف 75 منٹ دیے گئے۔ اس غیر مساوی طرزِ امتحان نے امیدواروں کے درمیان ناانصافی کو جنم دیا جس سے میرٹ بری طرح متاثر ہوا۔ ایسوسی ایشن نے اس امتحان کو غیر شفاف، بدانتظامی سے بھرپور اور ہزاروں نوجوان ڈاکٹروں کے مستقبل کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب ایک اور تشویشناک پہلو یہ سامنے آیا کہ امتحان میں ناکام ہونے والے امیدواروں کی اکثریت ان ڈاکٹروں پر مشتمل ہے جنہوں نے چین، ازبکستان اور تاجکستان جیسے ممالک سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی تھی۔ ان ممالک میں نہ صرف ڈگری کا حصول نسبتاً آسان ہے بلکہ وہاں کی تربیتی سہولیات اور طبی معیار بھی بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ممالک سے فارغ التحصیل امیدوار پیشہ ورانہ میدان میں وہ معیار نہیں دکھا پاتے جو ایک ماہر معالج سے متوقع ہوتا ہے۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بھی ان غیر ملکی اداروں کی ڈگریوں پر پہلے ہی تحفظات ظاہر کر چکی ہے اور کئی اداروں کی منظوری منسوخ بھی کی جا چکی ہے۔ اس کے باوجود بڑی تعداد میں ایسے افراد وطن واپس آ کر میڈیکل پریکٹس کی کوشش کرتے ہیں، جس سے نہ صرف مقامی ڈاکٹروں کے لیے مواقع کم ہوتے ہیں بلکہ عوام کی صحت بھی غیر محفوظ ہاتھوں میں چلی جاتی ہے۔
صوبائی حکومت کا مؤقف ہے کہ بھرتی صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر کی جائے گی۔
ادھر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ ای ٹی اے کی بدانتظامی کی مکمل انکوائری کی جائے اور یا تو پورے امتحان کو ازسر نو منعقد کیا جائے یا 15 جون کو لیے گئے امتحان کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ لیا جائے تاکہ تمام امیدواروں کو مساوی اور شفاف مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
تبصرہ لکھیے