پاکستانی ڈرامہ ایکٹریس " عائشہ خان" کی ناگہانی موت اور چھے دن بے یار و مددگار پڑی رہنے والی موت نے ہر ذی شعور کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اور یہ پیغام دیا ہے کہ انٹرٹینمنٹ کی دنیا بہت بڑا دھوکا اور فریب ہے، آپ کے لاکھوں فالوورز، ہزاروں پرستار، سیکڑوں فینز سب بے وفا ہیں.
جب تک آپ پردہ سکرین پر جلوہ نما ہیں تب تک یہ سب پرستار آپ کے ارد گرد منڈلاتے نظر آئیں گے. جب آپ لوگوں کو انٹرٹین کرنے کے قابل نہیں رہیں گے تو یہ دنیا آپ کو ایک ٹشو پیپر کی طرح کسی کوڑے دان میں پھینک کر کسی نئے چہرے کا دم بھرتی نظر آئے گی. ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں کہ فلم اور ٹی وی کے ایکٹرز اور ایکٹریس زندگی کے آخری ایام میں سسکتے، بلکتے، تڑپتے اور پرستاروں کی راہ تکتے رہ گئے، غیر تو غیر اپنے بھی ان کا حال پوچھنے تک نہ آئے اور مرنے کے بعد انکی دردناک موت کی خبروں نے چیخ چیخ کر یہ حقیقت آشکار کی کہ
" دنیا کی زندگی بہت بڑا دھوکا تو ہے ہی، مگر انٹرٹینمنٹ کی دنیا سب سے بڑا دھوکا ہے" .
وہ لوگ جو آپ کے ساتھ ایک سلفی لینے کو بہت بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں اور دنیا کو بتلا کر فخر محسوس کرتے ہیں، وہ کبھی بھی بستر مرگ پر آپکا حال پوچھنے یا مرنے کے بعد آپ کے جنازے میں شرکت کی تکلیف نہیں کریں گے۔ ہم سب نے بہت سی celebrities کے آخری ایام اور ان کے جنازوں کو دیکھا ہے جو کسی عبرت کے نشان سے کم نہیں، اور پھر دفنانے کے بعد انکی قبر پر فاتحہ خوانی تو کیا، لوگ قبر کی راہ بھی بھول جاتے ہیں۔
پاکستانی اداکارہ عائشہ خان مر گئی. چھے دن گزر گئے، کسی نے انکی خبر تک نہ لی، کسی نے ان کے نمبر پر کال تک نہ کی، کسی نے انکی خاموشی اور عدم موجودگی کو نوٹس نہ کیا. سگی اولاد سمیت کسی کو انکا خیال تک نہ آیا. جب لاش گلنے سڑنے کے بعد تعفن زدہ ہوگئی اور اسکی بو باہر پھیلنے لگی تب آس پاس کے لوگوں کو علم ہوا کہ کچھ گڑبڑ ہے. اور یوں مطلبی دنیا کو علم ہوا کہ ایک نامور اداکارہ کو دنیا چھوڑے ہوئے چھے دن گزر گئے۔یہ وہ دنیا ہے جس کے پیچھے ہم سب اپنا ایمان تک بیچ ڈالتے ہیں، یہ ہے اس دنیا کی حقیقت جس کی وجہ سے ہم اپنے رب کو یاد نہیں رکھ پاتے، اس دنیا کے پیچھے لگ کر ہم اپنوں کو بھلا دیتے ہیں.
یہ ہے وہ فانی دنیا کہ جس کو پانے کے لئے ہم ایک دوسرے کے دشمن بن جاتے ہیں۔کاش کہ ہم سمجھ سکیں. کاش کہ ہم قرآن کی پکار پر کان لگا سکیں۔کاش کہ ہم قرآن کے اس سبق کو کہ "دنیا کی زندگی دھوکے کے سوا کچھ نہیں" ذہن نشین کر لیں۔کاش کہ ہمیں عقل آجائے کہ ہمارا وفادار ساتھی ہمارا نیک عمل ہے۔کاش کہ ہم آخرت کے لئے اتنی ہی فکر کر لیں جتنی ہم بے وفا دنیا پانے کی کرتے ہیں۔کاش کہ ہم آنے والی ہمیشہ کی زندگی کے سکون کے لئے کچھ زاد راہ جمع کر لیں۔کاش، کاش، کاش۔۔۔۔۔
آئیے ہم اس چیز سے سبق حاصل کرتے ہوئے اس بات کا عزم کریں کہ ہم زندگی ایسی گذاریں کہ اگر ہم بیمار ہوں تو حال پوچھنے والے ہزار ہوں۔ہم بستر مرگ پر ہوں تو ہمارے ارد گرد کلمہ طیبہ کی تلقین کرنے والے لوگ موجود ہوں۔ہم دنیا چھوڑیں تو عزت و تکریم سے رخصت کرنے والوں کا جم غفیر ہو۔ہم قبر میں پہنچیں تو ہماری قبر پر فاتحہ خوانی کا سلسلہ جاری و ساری رہے۔لوگ ہمیں دعاؤں میں یاد رکھیں۔
ہماری اولاد ہمارے لئے صدقہ جاریہ ہو۔اور یہ سب اس وقت ممکن ہے جب ہم شریعت کے مطابق زندگی گذاریں گے، اپنے رب کی فرماں برداری کریں گے، پیارے پیغمبر کی زندگی کو اپنے لیے رول ماڈل سمجھیں گے۔ آخر میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت مرحومہ کی آنے والی منازل میں آسانی پیدا فرمائے. آمین
تبصرہ لکھیے