ہوم << ماہ صفر اور توہم پرستی - بشری نواز

ماہ صفر اور توہم پرستی - بشری نواز

دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی کرتا ہے. اس کے باوجود کچھ لوگ اپنی محدود سوچ سے کوئی بھی عمل تراش کر اسے دین میں شامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں. جس سے یہی سمجھا جاسکتا کہ ان تک دین مکمل نہیں پہنچا ،انہوں نے دین کو خود میں ڈھالنے کی کو شش ہی نہیں کی.

بے شمار خود ساختہ نظریات میں ماہ صفر کے حوالے سے کچھ بے بنیاد باتیں عوام میں رائج ہیں جن کا دین سے کوئی لینا دینا نہیں. اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم ہے اور دوسرا صفر . اس مہینے کو عرب لوگ بھی منحوس سمجھتے تھے. اس ترقی یافتہ دور میں ابھی بھی بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ صفر کا مہینہ منحوس ہے اور اسی لیے لوگ خوشی کے کام جیسے کہ شادی بیاہ، نیا مکان تعمیر کرنا ،نئے کاروبار کا آغاز اور اس کے علاوہ سفر کرنے کو بھی نا مبارک سمجھتے ہیں.ان لوگوں کایہ بھی عقیدہ ہے کہ اس ماہ میں جو بھی کام شروع کریں گے اس میں خیرو برکت نہیں ہو گی. وہ اس مہینے میں پریشان ہی رہتے ہیں.

اس عجیب و غریب توہم پرستی کی وجہ سے کچھ لوگ ذہنی بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں. سمجھایا جائے کہ اس توہم پرستی کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں، یہ توہم پرستی صرف اسلامی تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہے توہم پرست لوگ اس مہینے کو نزول بلا کا مہینہ کہتے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پورے سال میں کئی لاکھ بلائیں ہیں جو صرف ماہ صفر میں نازل ہوتی ہیں. حالانکہ قرآن اور حدیث سے یہ بات ثابت نہیں.

توہم پرستی میں مبتلا لوگ صفر کے پہلے ١٣ دنوں کو تیرا تیزی کہتے ہیں اور ان ١٣ دنوں کو بہت زیادہ منحوس خیال کرتے ہیں حالانکہ یہ خیال مغربی دنیا کے لوگوں کا ہے وہ تیرا کے عدد کو منحوس سمجھتے ہیں جبکہ یہ عقیدہ بالکل غلط ہے افسوس کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی لوگ توہم پرستی میں مبتلا ہیں کوئی کسی دن کو کسی مہینے کو کوئی کسی تاریخ کو منحوس سمجھتے ہیں حتی کہ کئی خاندانوں میں کچھ رنگوں کو بھی منحوس سمجھا جاتا ہے اسلام ہمیں بتاتا ہے کہ ان سب کی کوئی حقیقت نہیں یہ سب من گھڑک باتیں ہیں جو تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے وہ ہو کر رہے گا لہذا ہمیں چاہیے کہ خود کو توہم پرستی سے باہر نکالیں اسلامی تعلیمات پر عمل کریں اپنے عقائد درست کریں

Comments

Click here to post a comment