ہوم << وہ لڑکی جو تنہا نکلی - نوید احمد

وہ لڑکی جو تنہا نکلی - نوید احمد

وہ میرے ساتھ اکثر فلسفے، تاریخ اور موجودہ حالات پر گفتگو کیا کرتی ہے۔ اکثر سوالات پوچھتی ہے، تو میں جواب دیتا ہوں، لیکن وہ کچھ مغرور یا خود پسند سی ہے۔ اسی لیے میری ہر دلیل کو رد کر دیتی ہے اور ہر بات پر الجھ جاتی ہے۔

آج وہ خاموش تھی۔ میں بھی سوچ رہا تھا، بھلا یہ موجود ہو اور طوفان نہ آئیں؟ یہ تو ممکن ہی نہیں۔ مایوس سی نظر آ رہی تھی، حالانکہ مایوسی سے تو اس کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔ پلکوں سے اندازہ ہو رہا تھا کہ کوئی ایسی بات ہے جو اس کے دل کے تاروں کو چھیڑ رہی ہے اور وہ اداس ہو رہی ہے۔ میں نے پوچھا: کیا بات ہے؟ بولی: نوید، کیا ہم لڑکیاں واقعی بے وقوف ہوتی ہیں؟ میں نے حیرت سے کہا: یہ کیسا سوال ہے؟ یکدم کہنے لگی: بس! مجھے سیدھا سا جواب دیجئے۔ میں نے نرمی سے کہا: نہیں!

بولی:وہ کیسے؟ ساری دنیا تو ہمیں نادان، کم فہم اور بے وقوف سمجھتی ہے۔ میں نے کہا: وہ جنگ جو برسوں مرد جیت نہ سکے، وہ ایک لمحے میں ایک لڑکی جیت گئی۔ وہ حیران سی ہو گئی۔ چائے کا کپ ہاتھ میں لیا، اطمینان سے ایک بھرپور گھونٹ بھرا، جیسے میری بات پر دل ہی دل میں خوش ہو رہی ہو۔ انداز سے معلوم ہوا، شاید ایک اور سوال ذہن میں پرورش پا رہا ہے۔ جیسا کہ میرا گمان تھا، وہ پوچھنے لگی: اچھا، وہ کیسے؟ میں نے کہا: دنیا میں کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک جنگ، جسے مرد برسوں سے لڑ رہے ہوں، لیکن کامیاب نہ ہو پائیں، وہی جنگ ایک لڑکی پل بھر میں جیت لیتی ہے۔ کیا تم گریٹا کو جانتی ہو؟ میں نے تحمل سے سوال کیا۔ بولی: نہیں۔ میں نے کہا:یہ ایک بائیس سالہ نوجوان لڑکی ہے — غیر معمولی ہمت والی، بے مثال جرات کی حامل، جو ظالم کے سامنے سینہ تان کر کھڑی ہوئی ہے۔ غزہ، جہاں قحط ہے، کھانے کو کچھ نہیں، پینے کا صاف پانی نایاب ہے، ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں۔ غزہ کے باسی اسلام اور القدس کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کر رہے ہیں۔ لیکن پوری دنیا میں ایک بھی مرد ایسا نہیں اٹھا، جس نے محاصرہ توڑنے کا عزم کیا ہو۔ 'میں اکیلی نکلی تھی جانبِ منزل' کے مصداق وہ نکلی، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے۔ شاید کچھ لوگ اسے پاگل کہیں، یا ٹرمپ اسے طعنہ دے کہ اُسے اینگر مینجمنٹ کورس کی ضرورت ہے، لیکن اس لڑکی نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ وہ جو اکیلی نکلی تھی، آج پوری دنیا کے لیے ایک مثال بن چکی ہے۔

شاید عالمی طاقتوں کا خیال تھا کہ گریٹا کو بزورِ قوت غزہ میں داخل نہ ہونے دیا تو معاملہ ختم ہو جائے گا۔ لیکن آج، دس ہزار سے زائد لوگ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے گھروں سے نکل چکے ہیں۔ ہر نسل، ہر ملک، ہر قوم کے لوگ۔ تم جانتی ہو یہ جذبہ اور یہ ولولہ کس نے پیدا کیا؟ گریٹا نے۔ وہ مجھے حیرت سے دیکھ رہی تھی۔ میں نے بات آگے بڑھائی: یہ سب جھوٹ ہے اگر کوئی یہ کہے کہ لڑکیاں کچھ نہیں کر سکتیں۔اگر کوئی لڑکی ہمت والی ہو، جرات مند ہو، اپنے حقِ خودارادیت کے لیے کھڑی ہو، اور دینِ اسلام کو اپنا شعار سمجھے، تو وہ صفریہ خاتون کی مانند، اپنے شوہر سلطان الپ ارسلان کے ساتھ ملازگرت کی جنگ میں شانہ بشانہ لڑ سکتی ہے۔ پھر میں نے نرمی سے کہا: ایک مثبت کردار کی حامل لڑکی، ہزار بدکردار، بے ضمیر اور بے حس مردوں سے بہتر ہوتی ہے۔