ہوم << ڈیجیٹل میڈیا: دور حاضر کا بڑا ہتھیار ہے اور ہماری ذمہ داری - عزیر احمد رحمانی

ڈیجیٹل میڈیا: دور حاضر کا بڑا ہتھیار ہے اور ہماری ذمہ داری - عزیر احمد رحمانی

الحمدللہ! ضلع سکھر کے زیر اہتمام ہونے والا ڈیجیٹل میڈیا تربیتی کنوینشن ایک مثالی اور بامقصد پروگرام تھا، جس میں اہل علم، دینی طبقات، صحافی حضرات اور میڈیا سے وابستہ نوجوانوں کی بھرپور شرکت نے اس پروگرام کی افادیت کو دوچند کر دیا۔ بندہ ناچیز کو بھی اس مبارک اجتماع میں شرکت کا شرف حاصل ہوا، جس میں علما کرام نے علم و حکمت کے موتی بکھیرے اور میڈیا کے میدان میں درپیش چیلنجز کے ساتھ ساتھ اس کے شرعی و اخلاقی استعمال پر بھی روشنی ڈالی۔ اس اجتماع میں کافی علماء کرام اور میڈیا سے وابستہ صحافی حضرات نے اپنے انداز میں بیانات کیے ، مگر اس پورے پروگرام کا خلاصہ حضرت مولانا مفتی ولی اللہ مہر صاحب نے بیان کیا جو کہ جامع و مانع خطاب تھا۔

📲 میڈیا کے استعمال کے لیے چند اسلامی و اخلاقی اصول و ضوابط:

1. سچائی اور دیانت داری
کوئی بھی خبر یا ویڈیو شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق ضروری ہے۔ قرآن مجید میں فرمایا گیا:

> "اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لائے تو تحقیق کرو..." (الحجرات:6)

2. نیت کی درستی
میڈیا پر مواد اپلوڈ یا شیئر کرنے سے قبل نیت کی اصلاح کریں:
کیا یہ اللہ کی رضا کے لیے ہے؟ اصلاحِ معاشرہ کے لیے؟ یا صرف شہرت، تنقید یا فتنہ کے لیے؟

3. تصویر و ویڈیو کے آداب
خواتین کی غیر شرعی ویڈیوز، حیا سوز مناظر، یا کسی کی نجی زندگی کو بغیر اجازت شیئر کرنا سخت گناہ اور غیر اخلاقی عمل ہے۔

4. علماء و دینی طبقات کا ادب
علما کے خلاف غیر مصدقہ یا تنقیدی پوسٹس سے اجتناب کریں۔ اگر کوئی اختلاف ہو تو براہ راست راہنمائی حاصل کریں نہ کہ سوشل میڈیا پر فتنہ پھیلائیں۔

5. تفریح اور مزاح میں حدود کا خیال
مزاح کا مقصد دل آزاری نہ ہو۔ اسلامی اقدار، شخصیات یا عبادات کا مذاق اڑانا کسی صورت جائز نہیں۔

6. وقت کی حفاظت
میڈیا کا استعمال اتنا ہی ہو جتنا مقصدیت کے تحت ہو، بلا مقصد اسکرولنگ اور فضول بحثیں وقت کا ضیاع اور قلب کی سختی کا ذریعہ بنتی ہیں۔

📢 ہمارا فرض:
میڈیا کو دعوتِ دین، اخلاقی تربیت، اور اصلاحِ معاشرہ کا ذریعہ بنائیں۔
نوجوان نسل کو میڈیا کی دنیا میں اسلامی بصیرت کے ساتھ آگے لانے کے لیے ایسے ہی مزید تربیتی پروگرامز کا انعقاد ضروری ہے۔
ضلع سکھر کا یہ اقدام قابلِ تقلید ہے، جسے دیگر شہروں میں بھی اپنانا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں میڈیا کے اس طاقتور ہتھیار کو اپنی آخرت سنوارنے اور دین کی خدمت کے لیے استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔