ہوم << مضبوط دفاع، امن کی ضمانت اور ناقابل تسخیر پاکستان - سلمان احمد قریشی

مضبوط دفاع، امن کی ضمانت اور ناقابل تسخیر پاکستان - سلمان احمد قریشی

Pakistan-made surface-to-surface missiles Fatah-I and launcher are displayed during a military parade to mark Pakistan National Day in Islamabad, Pakistan, Saturday, March 23, 2024. Pakistanis celebrated their National Day with a military parade that's showcasing nation's elite army units and high-tech weaponry, including short, medium, and long-range missiles, tanks, fighter jets and other hardware. (AP Photo)

ریاستوں کی بقاء کا راز ہمیشہ ان کی دفاعی صلاحیتوں میں پوشیدہ رہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی قوم اپنے دفاع میں کمزور پڑی، دشمن نے اسے صفح ہستی سے مٹانے میں دیر نہیں لگائی۔ عظیم سلطنتیں سلطنت عثمانیہ، خلافت عباسیہ، مغلیہ ہند اور جرمن ایمپائر جب دفاعی اعتبار سے ناکام ہوئیں تو ان کی تاریخ بھی شکست و ریخت میں بدل گئی۔ پہلی اور دوسری عالمی جنگ میں لاکھوں جانیں گئیں، کئی ریاستیں مٹی میں مل گئیں۔ جو قومیں دفاعی حکمت عملی میں آگے رہیں، وہی آج ترقی یافتہ اور باوقار اقوام میں شمار ہوتی ہیں۔

پاکستان نے 1947 سے لے کر آج تک دشمن کے ہر وار کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ 1965 کی جنگ میں بھارتی جارحیت کو خاک میں ملایا گیا۔ 1971 میں سانحہ مشرقی پاکستان ہمارے لیے ایک تلخ سبق تھا، مگر اس کے بعد کے اقدامات نے ہمیں دفاعی لحاظ سے دنیا کی صفِ اول کی طاقتوں میں لا کھڑا کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کا جملہ ”ہم گھاس کھا لیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے“ صرف ایک سیاسی نعرہ نہیں، ایک قومی نظریہ تھا۔ ان کا تاریخی جملہ آج بھی قومی غیرت کا استعارہ ہے۔ ان کے اس فیصلے کی بدولت پاکستان نے نہ صرف ایٹمی صلاحیت حاصل کی بلکہ دشمن کی جارحیت کا موثر جواب دینے کے قابل ہوا۔ایٹمی صلاحیت سے ناقابلِ تسخیر دفاع تک کا سفرذوالفقار علی بھٹو نے شروع کیا،1998 میں چاغی کے پہاڑوں پر گونجنے والے ایٹمی دھماکوں نے دشمن کے عزائم کو لرزا دیا۔ اس کے بعد بھارت کو کبھی دوبارہ کھلے حملے کی ہمت نہ ہوئی۔ پاکستان کی دفاعی پالیسی نے ”کم از کم دفاعی صلاحیت“ کا نظریہ اختیار کیا جو خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنے کے لیے ناگزیر تھا۔آج پاکستان ایک جامع اور ہمہ جہت دفاعی ڈھانچے کا حامل ہے جس میں بری، بحری، فضائی اور اسٹریٹجک فورسز شامل ہیں۔پاکستان کے میزائل پروگرام نے جدید ٹیکنالوجی میں خود کو منوایا ہے۔شاہین، غوری، ابدالی، حتف، نصر، بابر اور رعد جیسے میزائل نہ صرف روایتی بلکہ جوہری وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ان کی رینج 60 کلومیٹر سے 2500 کلومیٹر تک ہے۔شاہین III بھارت کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ نصر جیسے میزائل ٹیکٹیکل سطح پر فوری ردعمل کا مؤثر ذریعہ ہیں۔یہ پروگرام نہ صرف پاکستان کی سا لمیت کا ضامن ہے بلکہ ایک مضبوط دفاعی نفسیات کو جنم دیتا ہے۔

1965 میں ایم ایم عالم کی ایک منٹ میں پانچ بھارتی طیارے گرانے کی داستان ہو یا 2019 کی ''آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ''، جہاں بھارت کے مگ21 اور سخوئی30 طیارے مار گرائے گئے پاک فضائیہ نے ہمیشہ دشمن کو واضح پیغام دیاہم تیار ہیں۔جے ایف 17 تھنڈر، جو پاکستان اور چین کا مشترکہ شاہکار ہے، اب نہ صرف ملکی افواج کی ضرورت پوری کر رہا ہے بلکہ ایکسپورٹ کے لیے بھی تیار ہے۔ جدید ریڈار سسٹمز، میزائل ٹیکنالوجی، اور فضائی لڑائی میں برتری نے پاک فضائیہ کو دنیا کی قابلِ قدر ایئر فورسز میں شامل کر دیا ہے۔

دفاعی خود کفالت میں خواب سے حقیقت تک،پاکستان کی دفاعی صنعت نے حیران کن ترقی کی ہے۔ ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا میں الخالد ٹینک، پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس میں جے ایف تھنڈر، اور آرڈیننس فیکٹری میں جدید اسلحہ تیار ہو رہا ہے۔ سپارکو خلا میں سیٹلائٹ چھوڑ کر پاکستان کو خلائی دور میں داخل کر چکا ہے۔ہماری ٹیکنالوجی اب صرف میدان جنگ کے لیے نہیں بلکہ قومی خود انحصاری کا اظہار بن چکی ہے۔

افواج پاکستان قربانی اور شجاعت کی زندہ مثال ہے۔پاکستانی فوج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں وہ قربانیاں دی ہیں جن کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ آپریشن ضرب عضب، ردالفساد اور سوات و وزیرستان کی کارروائیاں ثابت کرتی ہیں کہ افواج پاکستان نے اندرونی دشمنوں کو بھی بخوبی شکست دی ہے۔ نشانِ حیدر حاصل کرنے والے سپاہی ہماری قوم کے وہ روشن چراغ ہیں جنہوں نے اپنی جانیں قربان کرکے آنے والی نسلوں کو زندگی عطا کی۔کیپٹن کرنل شیر خان،میجر طفیل محمد،حوالدار لالک جان،راجہ عزیز بھٹی یہ وہ نام ہیں جنہیں تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ سیاچین دنیا کا بلند ترین محاذ، جہاں درجہ حرارت منفی 40 سے بھی نیچے چلا جاتا ہے، وہاں پاکستانی فوجی دن رات وطن کے دفاع پر مامور ہیں۔ دشمن کو یہاں پسپا کرنا صرف عسکری مہارت نہیں بلکہ غیرت اور قربانی کا ثبوت ہے۔

اسلامی احکامات اور جذبہ جہاد ہماری شجاعت کی بنیاد ہے۔ اسلام دفاع کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ''وَأَعِدُّوا لَہُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّۃٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُونَ بِہِ عَدُوَّ اللَّہِ وَعَدُوَّکُمْ''(الانفال: 60) ترجمہ: ”اور تیار رکھو ان کے لیے جو کچھ بھی تم سے ہو سکے قوت کی قسم سے اور بندھے گھوڑوں سے، تاکہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں پر رعب ڈال سکو۔“یہی حکم ہمیں دفاعی تیاری کی اہمیت سکھاتا ہے۔
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا الکَیِّسُ مَن دَانَ نَفْسَہُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَاجِزُ مَن أَتْبَعَ نَفْسَہُ ہَوَاہَا''(ترمذی) یعنی عقلمند وہ ہے جو اپنی جان کا محاسبہ کرے اور آئندہ کے لیے تیاری کرے۔ایک اور جگہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا''جس نے اللہ کے راستے میں گھوڑا باندھا، اللہ اس کے لیے جنت میں اجر لکھ دیتا ہے'' (صحیح بخاری)پاکستانی سپاہی کے پاس جدید اسلحہ کے ساتھ ساتھ شوقِ شہادت اور جذبہ جہاد بھی ہے۔ یہی وہ روحانی ہتھیار ہے جس سے دشمن سب سے زیادہ خائف ہے۔

موجودہ سپہ آرمی چیف فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیرنے اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور بصیرت کا لوہانہ صرف عسکری میدان میں منوایا ہے بلکہ ان کی روحانی وابستگی نے افواج پاکستان کو نیا حوصلہ دیا ہے۔ حافظ قرآن ہونے کے ناتے ان کی قیادت میں فوج کی نظریاتی بنیاد مزید مستحکم ہوئی ہے۔ان کے دور میں بھارت کو کئی بار سفارتی اور دفاعی محاذوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لائن آف کنٹرول ہو یا بلوچستان، ہر محاذ پر دشمن کو پسپائی ہوئی۔ ان کی حکمت عملی نے دشمن کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔پاکستان آج نہ صرف ایٹمی طاقت ہے، بلکہ ایک ایسی قوم ہے جو اپنی حفاظت کے لیے ہر حد تک جا سکتی ہے۔ ہم نہ صرف جدید اسلحہ رکھتے ہیں بلکہ وہ ایمان، وہ جذبہ، اور وہ قیادت بھی رکھتے ہیں جو کسی قوم کو ناقابل شکست بناتی ہے۔ہماری افواج، ہماری قیادت، اور ہمارے نوجوان اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ''خدا کی قسم ہم اپنے وطن کی طرف بڑھنے والے ہر ہاتھ کو کاٹ دیں گے، چاہے وہ بیرونی ہو یا اندرونی!''۔

2025 کی محدود جنگ میں بھی پاک فوج نے شجاعت، فنی مہارت اور پیشہ ورانہ قابلیت کا بے مثال مظاہرہ کیا۔ دشمن کی چالوں کو ناکام بنا کر پاکستان نے ثابت کیا کہ وہ نہ صرف اپنے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے بلکہ حملہ آور کو بھرپور جواب دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔آج عالمی سطح پر پاکستان ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جن کی افواج دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہیں۔ گلوبل فائر پاور انڈیکس 2025 کے مطابق پاکستان دنیا کی دس بہترین دفاعی طاقتوں میں شامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ نہ صرف عسکری ساز و سامان بلکہ وہ ناقابل تسخیر جذبہ ہے جو پاکستان کی افواج کا سرمایہ ہے۔

اسلام میں دفاع صرف ایک آپشن نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے۔پاکستان کی فوج صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک نظریہ، ایک تحفظ، ایک وقار کا نام ہے۔ وطن کے ہر سپاہی کو سلام، جو اپنے لہو سے امن کی شمع روشن کرتا ہے۔ ایک مضبوط دفاع ہی دراصل پائیدار امن کی ضمانت ہے۔ دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جینے والی قومیں کبھی غلام نہیں بنتیں۔

Comments

Avatar photo

سلمان احمد قریشی

سلمان احمد قریشی اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی، کالم نگار، مصنف اور تجزیہ نگار ہیں۔ تین دہائیوں سے صحافت کے میدان میں سرگرم ہیں۔ 25 برس سے "اوکاڑہ ٹاک" کے نام سے اخبار شائع کر رہے ہیں۔ نہ صرف حالاتِ حاضرہ پر گہری نظر رکھتے ہیں بلکہ اپنے تجربے و بصیرت سے سماجی و سیاسی امور پر منفرد زاویہ پیش کرکے قارئین کو نئی فکر سے روشناس کراتے ہیں۔ تحقیق، تجزیے اور فکر انگیز مباحث پر مبنی چار کتب شائع ہو چکی ہیں

Click here to post a comment