ہوم << ان کی اصل پریشانی کیاہے؟ - مولانا محمد جہان یعقوب

ان کی اصل پریشانی کیاہے؟ - مولانا محمد جہان یعقوب

ان کی روزی روٹی عورت کومظلوم بنانے اوراس کے حق کے لیے چیخ وپکار مچانے سے چلتی ہے،کبھی احتجاج،کبھی مظاہرہ،کبھی سیمینار،کبھی ویبینار،کبھی یہ واک توکبھی وہ واک۔

ہڈی پردم ہلاتی ان کتیوں کوآقانے ٹاسک یہ دیاہوتاہےکہ مشرقی ممالک میں ایسی عورتیں تلاش کروجومظلوم ہوں،جن کے ساتھ جبرہواہو،چاہے کسی بھی شکل میں اوریہ دیکھے بغیرکہ اس ظلم وجبر کاذمے دار کون ہے؟اسلام،اسلامی اقدار اوراسلامسٹوں کومجرم بناکے جی بھر کے انھیں گالیاں دو۔جس طرح کھوجی کتا بُوسونگھتا پھرتاہے،اسی طرح کتا فطرت آنٹیاں بھی ایسی خواتین کوتلاش کرتی ہیں۔

جب انھیں ایساکوئی شکار مل جائے،چاہے کسی دوردراز دیہات میں ،مختاراں مائی جیساہی ہوتویہ وہاں پہنچتی ہیں،ہم دردی کے بھاشن جھاڑتی ہیں،ٹسوے بہاتی ہیں،کچھ نمائشی کام کرتی ہیں پھراُس مظلوم خاتون کو کیمرے پرلاتی ہیں اورجی بھر کر مشرقی اقداروروایات کے خلاف زہر اُگلتی ہیں،اسلام پراوراسلامسٹوں پربے سروپا،سراسر بے بنیادالزامات لگاتی ہیں اوراپنے پیسے کھرے کرکےاگلے شکار کی تلاش میں نکل پڑتی ہیں۔

حملے میں چار بچیاں زخمی ہوتی ہیں مگر یاداِنھیں ملالہ اس لیے رہ جاتی ہےکہ وہ اِن کے لیے سونے کی چڑیاثابت ہوسکتی ہے۔بھوک سے مرنے والی بہاولپورکی بہنیں ،شوہروں کے مظالم سہتی باپردہ خواتین،معاشرے کا دھارا بدل دینے والی باہمت خواتین انھیں یادنہیں رہتیں،کیونکہ ان کے مطلب کی نہیں ہوتیں۔

انھیں خوشی ہوئی تھی کہ چلو،کافی عرصے بعدثنایوسف کی شکل میں ایک سونے کی چڑیا ہاتھ آگئی ہے۔کافی عرصے بعداب آقا اچھی ہڈی ڈالیں گے،ان کی چاکری کااچھا موقع ہاتھ آگیاہے۔ان کا خیال تھااورغلط بھی نہ تھاکہ اس ملک میں مجرم پکڑے ہی کب جاتے ہیں،قتل کے اصل محرکات سامنے ہی کب آتے ہیں،سوجی بھرکےجھوٹ بولو۔قاتل کے بجائے اسلامسٹوں کوقاتل قراردو۔اسلامی اقدار ومشرقی روایات کے پابند لوگوں کی روایت پسندی کواس قتل کا سبب ٹھہراؤ۔ابتدائی اطلاعات کا تنقیدی جائزہ لیں توآپ کوصاف نظرآئے گاکہ اس مقصد کےلیے زمین ہموار کی جارہی تھی۔

اب آپ سمج گئےہوں گےکہ انھیں تکلیف کس وجہ سے ہے؟ان کی توقعات کے برعکس ثنا کے والدین نے ملالہ کے والدین جیسا کردار ادا کرنے سے انکار کردیااوراصل قاتل کوبے نقاب کرنے کی کوشش کی،سوشل میڈیا پراصل قاتل کی فوری گرفتاری کی مضبوط کمپیئن چلی،بالآخر پنجاب پولیس نے اصل قاتل کو گرفتار کرلیا،وہ ثنا کا جوموبائل ثبوت مٹانے کے لیے ساتھ لے گیا تھاوہ بھی اس سے برآمد ہوا،یوں ساری حقیقت الف سے یاتک خودآئی جی پنجاب نے میڈیا کے سامنے رکھ دی۔

ان کی توگویا ماں مرگئی۔ان کا توسارا پلان چوپٹ ہوگیا۔خواب کرچی کرچی ہوکر ہوکربکھر گئے۔آنکھوں کے سامنے لہراتے ڈالر اورپاؤنڈ خواب تھا جوکچھ کہ دیکھا،جوسناافسانی تھاکا مصداق بن گئے۔بلی کھسیانی ہوجائے توکھمبا نوچتی ہے،کتے کی خصلت ہے کہ خودکوہی کاٹنے لگتاہے۔اب یہ سوائے اس کے کیا کرتیں کہ غوں غوں شروع کردی۔خودکوکیا نوچیں کہ غیر مردوں نے وجود میں نوچنے کے لیے کچھ چھوڑا ہی نہیں ہے،سووہی پرانی پرانی مشق شروع کردی۔ردی۔ردی۔اسلامی اقدارومشرقی روایات پر تنقید،اسامسٹوں کی برائی۔

برائی۔۔۔۔۔حالانکہ اب اس غوں غاں کی حیثیت پرِکاہ اورپارہ سنگ جتنی بھی نہیں رہی۔کیا کریں مجبوری مجبوری ہے،کہیں گوراآقا نوکری ہی ختم نہ کردے۔

Comments

Avatar photo

مولانا محمد جہان یعقوب

ڈاکٹر مولانا محمد جہان یعقوب فاضل درسِ نظامی ہیں۔ وفاقی اردویونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ہے۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ کراچی میں پبلی کیشنز، تصنیف اور صحافت کے شعبہ جات کے نگران ہیں۔ کئی کتب، رسائل اور ریسرچ جرنلز کے مصنف ہیں۔ اصلاحی و تحقیقی موضوعات پر سو سے زائد رسائل لکھ چکے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا سے بطور کانٹنٹ رائٹر، کمپیئر اور اینکر منسلک ہیں۔

Click here to post a comment