گھر کی چھوٹی بیٹی۔۔۔ یہ صرف ایک رشتہ نہیں، ایک احساس ہے۔ ایک مکمل دنیا، جو خاموشی سے سانس لیتی ہے۔ جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہنس پڑتی ہے اور بڑی بڑی تکلیفیں چپ چاپ سہہ جاتی ہے۔ اس کی حیثیت اکثر سب کی آنکھوں میں "چھوٹی" ہی رہ جاتی ہے، لیکن دل کا بوجھ شاید سب سے زیادہ اسی کے پاس ہوتا ہے۔
وہ سب کی باتیں سنتی ہے۔ ماں کی تھکن، باپ کی فکر، بہن بھائیوں کی پریشانیاں... وہ سب محسوس کرتی ہے۔ لیکن جب اس کے دل میں درد ہوتا ہے، تو کوئی نہیں پوچھتا کہ "تم کیوں اداس ہو؟" وہ اکثر کچھ کہنا چاہتی ہے، بہت کچھ... لیکن پھر رک جاتی ہے۔ شاید اسے لگتا ہے کہ کوئی سنے گا ہی نہیں، یا شاید اس کی بات کو اہمیت نہیں دی جائے گی۔
چھوٹی بیٹی کے بھی خواب ہوتے ہیں۔ وہ بھی کچھ بننا چاہتی ہے، کچھ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ مگر اکثر وہ خواب کمرے کی دیواروں سے ٹکرا کر واپس آ جاتے ہیں۔ اس کی خواہشیں اکثر قربان ہو جاتی ہیں بڑے بہن بھائیوں کی ضروریات پر، یا گھر کے حالات پر۔ کوئی نہیں پوچھتا کہ "تم کیا چاہتی ہو؟" شاید سب نے مان لیا ہے کہ وہ تو بس خوش ہی رہتی ہے... حالانکہ وہ سب سے زیادہ روئی ہوتی ہے، چپ چپ کر۔
جب ہر بات پر کہا جائے "تم ابھی چھوٹی ہو"، "تمہیں کیا پتا؟"، یا "تم رہنے دو"... تو آہستہ آہستہ ایک بیٹی خود کو غیر ضروری محسوس کرنے لگتی ہے۔ وہ خود کو بوجھ سمجھنے لگتی ہے۔ وہ جسے سب "گھر کی رونق" کہتے ہیں، خود کو اُس گھر میں اجنبی محسوس کرنے لگتی ہے۔
سب کے ہوتے ہوئے بھی وہ تنہا ہوتی ہے۔ سب کے ہنستے چہروں کے بیچ وہ چپ چاپ بیٹھ جاتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ کوئی اس کے پاس بیٹھ کر اس سے بات کرے، اس کی باتوں کو سنے، اسے سمجھے۔ لیکن جب ایسا کوئی نہ ہو، تو وہ اپنی باتیں اپنے دل میں دفن کر لیتی ہے۔ ہر دن ایک خاموش جنگ ہوتی ہے، جس میں وہ جیت بھی جاتی ہے، اور ٹوٹ بھی جاتی ہے۔
چھوٹی بیٹی بے حد محبت کرتی ہے—ماں سے، باپ سے، بہن بھائیوں سے، یہاں تک کہ گھر کی دیواروں سے بھی۔ وہ ان کے لیے دعائیں مانگتی ہے، ان کی ہر خوشی میں شامل ہوتی ہے۔ لیکن وہ اپنے دل کی محبت کبھی جتاتی نہیں۔ کیونکہ وہ جانتی ہے، اس کی محبت کو لفظوں کی ضرورت نہیں... مگر پھر بھی دل میں ایک خلا سا رہ جاتا ہے، جیسے کوئی کبھی اس کی محبت کو محسوس ہی نہیں کر سکا۔
جب گھر میں پیسے کم ہوں، وہ اپنی خواہش چھوڑ دیتی ہے۔ جب کوئی ناراض ہو، وہ سب سے پہلے منانے چلی جاتی ہے۔ جب کسی کو سہارا چاہیے ہو، وہ سب کچھ چھوڑ کر اس کے پاس بیٹھ جاتی ہے۔ چھوٹی بیٹی شاید سب سے بڑی قربانی دیتی ہے، بغیر شکایت کیے۔
وہ چھوٹی بیٹی، جو روز خود کو چھپا کر جیتی ہے، اصل میں سب کے لیے ایک دعا ہوتی ہے۔ وہ جسے سب نظرانداز کر دیتے ہیں، وہی سب کے لیے راتوں کو جاگ کر دعائیں مانگتی ہے۔ وہ خود بھوکی رہ سکتی ہے، پر ماں کے لیے چپکے سے کھانا رکھ دیتی ہے۔ وہ خود رو سکتی ہے، پر باپ کے آنسو چھپانے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہن بھائیوں کی کامیابی پر سب سے زیادہ خوش ہوتی ہے، چاہے اُس کا اپنا دل ٹوٹ رہا ہو۔.
گھر کی چھوٹی بیٹی ایک خاموش چراغ ہے، جو جلتا ہے تاکہ دوسروں کو روشنی ملے۔ وہ روشنی، جو خود کو جلا کر پیدا کی جاتی ہے۔ اُسے کمزور نہ سمجھیں، کیونکہ وہی سب سے مضبوط ہے۔ اُس کی خاموشی کو نظرانداز نہ کریں، اُس میں کئی کہانیاں چھپی ہوتی ہیں۔ اور اُس کے خوابوں کو پہچانیں، شاید وہی خواب آپ کے گھر کو نئی روشنی دے دیں۔
اللہ ہر گھر کو ایسی چھوٹی بیٹی عطا کرے، اور اُسے وہ محبت، اہمیت، اور عزت دے جو وہ دل سے مستحق ہے۔
تبصرہ لکھیے