ہوم << یہاں وہی چل سکتا ہے- سعید مسعود ساوند

یہاں وہی چل سکتا ہے- سعید مسعود ساوند

یہ دنیا ہے، یہاں وہی چل سکتا ہے جو "کچھ لو اور کچھ دو" کے ضابطے پر کاربند ہو۔ مٹھی گرم کرنے کا عادی ہو اور چائے پانی کا خرچہ دینے کا جذبہ رکھتا ہو۔
رکو ذرا! صبر کرو!

جلدی کرنے کی ضرورت نہیں، ابھی میری بات مکمل نہیں ہوئی۔ میں مزید کچھ کہنا چاہتا ہوں، مگر اس سے پہلے آپ سے یہ کام کروانے کا عزم رکھتا ہوں۔ صاف سی بات ہے، اوپر جو اجمالی باتیں کی ہیں، ان سب پر میں آج بھی اعتماد کرتا ہوں اور عمل بھی۔
میں ہر اُس شخص کو اپریشیئٹ کرتا ہوں، جن کا مزاج "کچھ لو اور کچھ دو" کی صورت میں، افادے اور استفادے کا ہوتا ہے۔ جو شخص ہر وقت اپنے آپ کو دوسروں کے لیے صرف اس وجہ سے میسر رکھتا ہے کہ لوگ آئیں اور مجھ سے کچھ حاصل کریںمیں کیا! پورا جہاں ہی اُس کا فدائی ہوتا ہے۔
ہر وہ شخصیت، جن کو استفادے میں کوئی شرم و حیا حائل نہیں، جو ہر موقعے پر آگے بڑھ کر کچھ نیا لیتا ہے اُس کی عزت اور اُس کا احترام اپنے اِس فعل کی وجہ سے بےمثالی ہوتا ہے۔

رکیے!!
اب ذرا "مٹھی گرم کرنے" والوں کی عادت پرکھتے ہیں۔ جو کسی سے مستفید ہوں تو اُن کا اکرام کرتے ہیں، انہیں یہ باور کراتے ہیں کہ: "جناب! آپ کے علم اور ہنر کی اب بھی قدر ہے۔"
یہ جو مٹھی میں چند ایک کاغذ کے ٹکڑے تھما دیے ہیں، ان کی اوقات آپ کے پاس موجود نعمت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔یہی وہ شہزادے ہوتے ہیں، جو زیادہ سے زیادہ اسکلز سیکھتے ہیں۔ ہر ایک ماہر اُن کے سامنے گویا بچھ سا جاتا ہے۔ اسی خصلت کے وہ احباب بھی قابلِ رشک ہیں، جو چائے پانی کا خرچہ سمجھ کر اپنے طلبہ اور سیکھنے والوں کو خوش کرتے ہیں۔

اُن کی ذہنی نشاط کی غرض سے انٹرٹینمنٹ کے لیے کچھ نہ کچھ ایڈ دیتے ہیں، تھوڑی سی اچھی کارکردگی پر اپنی جیب کھنگالتے ہیں۔ نتیجتاً، اُن سے وابستہ ہر شخص اپنی مثال آپ ہوتا ہے۔ان کا علم جہاں ٹھوس ہوتا ہے، وہیں ان کی اخلاقی صورتِ حال بھی عمدہ سے عمدہ ہوتی ہے۔

تو جناب! امید ہے کہ سمجھ گئے ہوں گے۔
اب پوچھنا یہ تھا کہ آپ میری ان باتوں سے کتنے متفق ہیں؟

Comments

Avatar photo

سعید مسعود ساوند

سعید مسعود ساوند کا تعلق کندھ کوٹ سے ہے۔ دارالعلوم کراچی کے فاضل ہیں۔ سندھی، اردو اور عربی زبان میں لکھتے ہیں۔ روزنامہ اسلام، ماہنامہ شریعت اور ہدایۃ الاخوان کے مستقل لکھاری ہیں۔ علمی محفلوں کا انعقاد، فکری نشستوں کی میزبانی، اور دینی و علمی مجالس کا اہتمام معمول ہے۔ دین کی سچائی، علم کی روشنی، اور فکر کی تازگی کرنا مشن ہے۔

Click here to post a comment