ہوم << میری پیاری چادر - مرضیہ حسین

میری پیاری چادر - مرضیہ حسین

میری پیاری چادر !مجھے تمھارا ہر روپ اور ہر رنگ پسند ہے. بچپن میں تو میں نے تمھیں امی کے دیکھا دیکھی اوڑھنا شروع کیا . امی کے دوپٹے اوڑھ کر سارے گھر میں گھومتے ہوئے گرتی، پھر اٹھ کر تمھیں ٹھیک کرتی، پھر سےگول گول گھومتی. بے شک و ہ ناسمجھی کا دور تھا، لیکن تمھیں اوڑھ کر مجھے دلی خوشی ملتی. عقلی اور شعوری طور پر تمھاری اہمیت کا اندازہ مجھے اسکول کے دور میں ہوا تھا ۔بہت کم ایسا ہوتا کہ ہمیں اکیلے اسکول جانا پڑتا. اسکول کافی دور تھا گاؤں سے، بس کا سفر کرنا پڑتا تھا. بیس کے قریب لڑکیاں ہمارے گاؤں سے جاتی تھیں، اور ہر ایک گھر سے ایک مرد کی باری تھی ساتھ جانے کی. اسی شرط پر گاؤں کے بزرگوں نے میرے بابا کے کہنے پہ لڑکیوں کو پرائمری سے آگے تعلیم جاری رکھنے اجازت دی تھی۔

وہ گندم کی کٹائی کا موسم تھا، زیادہ تر لوگ مصروف تھے، انھی دنوں میں اکثر ہمیں اکیلے اسکول جانا پڑتا. مجھے تمھاری اہمیت کا اندازہ اس دن ہی ہوا جب کچھ بہت گندی اور غلیظ ترین نظروں والے لوگ ہمیں ایسے دیکھ رہے تھے جیسے بھوکے خونخوار درندے کسی معصوم سے جانور کو نوچنے کے لیے دیکھ رہے ہوں۔ میری پیاری چادر کیسے میں نےتمھیں زور سے پکڑ لیا تھا اور خود کو تمھارے اندر چھپا کر مجھے ایسے لگا جیسے کسی کی پناہ میں آگئی ہوں، اپنا آ پ محفوظ محسوس ہونے لگا. گھر آکر میں نے اللہ تعالیٰ کا دل سے شکر ادا کیا تھا کیونکہ میرے بابا نے مجھے بتایا کہ بیٹی یہ میں نہیں یہ اللّہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کو حجاب کا اوڑھنے کا حکم دیا ہے۔ سورہ احزاب کی آیت 59 میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: "اے نبی! اپنی بیویوں، صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں، یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو، تو ستائی نہ جائیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔"۔

ہم پر لازم ہے کہ اپنے لباس و پوشاک کے رنگ و آہنگ میں اسوۂ اہل بیت کی روشن جھلک کو اپنائیں، جن کے کردار میں سنتِ مصطفویؐ کی خوشبو رچی بسی تھی۔ ہمیں اپنی چادروں کے رنگوں اور وضع قطع میں اس اسوہ کو اپنانا چاہیے جس کی جھلک اہل بیت علیہم السّلام کے عمل میں نظر آتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان جلیل القدر نفوسِ قدسیہ کے نقوشِ پا کو اپنا زادِ راہ بنائیں، جن کی زندگی سراپا اطاعت و فداکاری کا آئینہ تھی۔ ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈال لو، یہ ایمانی رنگ ہے۔ ہمیں اپنی زندگی میں حکم الہٰی سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور اصحابِ رسول کے اقوال و افعال کی پیروی کرنی چاہیے۔

یہ حجاب نہ تو دکھاوا ہے نہ خود کو دوسروں سے ممتاز کرنے کا کوئی طریقہ، بلکہ یہ تو میرے رب العالمین کا حکم ماننے کی کوشش ہے. یہ ایمانی جذبے کے ساتھ اپنائے گئےان سب اعمال جیسا ہے عمل جیسے نماز ،روزہ ،حج اور قربانی وغیرہ .مُجھے اپنی چادر کا ہر رنگ و روپ میں دل وجان سے پسند ہے۔ چادر یعنی حکم ربی ،یعنی سائبان، یعنی عشق، یعنی پناہ ،میں اپنی چادر کو نماز پڑھنے کےلیے جب اوڑھتی ہوں بہت سکون محسوس کرتی ہوں، اس کی خوشبو کو محسوس کرتی ہوں. یہ ہر وقت میرے ساتھ رہتی ہے. شدید گرمی، سردی ،بارش میں یہ میرے ساتھ ساتھ رہی. شادی بیاہ ہو یا کوئی غم کی صورت حال، یہ ہمیشہ میرے پاس ہوتی ہے. میں نے اپنی مکمل پسندیدگی اور خوشی سے چنا ہے. اپنی چادر کوئی زبردستی نہیں. یہ میرے اللّٰہ نے میرے لیے پسند کی ہے تو مجھے کیوں نہ پسند ہوگی۔

روز آ خرت میں اپنے رب کو ان تمام لوگوں کے سامنے کہوں گی جنھوں نے میری چادر کا مذاق اڑایا، اِس کے لیے توہین آمیز جملے استعمال کیے کہ میرے پیارے اللہ میں نے تو کسی کی بے حجابی کا یا کسی بھی نوعیت کے عمل کا مذاق نہیں اڑایا، انھوں نے میرے اس عمل کا جس کا حکم آپ نے دیا تھا، مذاق بنا کر میرا دل دکھایا تھا.بے شک آپ انھیں سزا نہ دیں، لیکن مجھے اب ان سب لوگوں سامنے وہ چادر چاہیے جس پر جنت کی حوریں رشک کریں. سفید پاکیزہ رنگ کی خالص ریشمی جس کے کناروں پہ چھوٹے چھوٹے یاقوت و مرجان جڑے ہوئے ہوں، وہی یاقوت و مرجان جن کی تعریف آپ نے سورہ الرحمن میں کی ہے، پھر میں وہ چادر اوڑھ کر پوری جنت میں گھوموں گی. یہ میری خواہش ہے جس کے پورے ہونے کے خواب میں نے دنیا میں دیکھے تھے۔ اور اللہ جی اس کی حرمت کی حفاظت کے لیے جس جس چیز کو میں نے چھوڑا، ہر اس خواہش جس کو پورا کرنے کی طلب کو چھوڑ کر میں نے رب کی خوشنودی چنی، مُجھے اس بدلے میں آ پ کی رضامندی چاہیے. اللّہ پاک آ پ مجھ سے خوش ہو کر اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھ لیں، اپنے قریب بہت قریب رکھیں، مجھے میرے اللہ میں آ پ سے بے حد محبت کرتی ہوں۔ مجھے دکھاوے سے بچا کر حقیقی معنوں میں اپنے پسندیدہ راستے پر گامزن رکھنا. آ مین

یہ تحریر ان لوگوں کی وجہ سے لکھی، جن کو لگتا ہے کہ حجاب ہم پہ تھوپا گیا ہے. ان کو لگتا حجاب والیوں کو تو کچھ پتا ہی نہیں، دقیانوسی ہیں. نہیں ایسا نہیں ہے. الحمدللہ ہر طرح کی صفائی و ستھرائی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ ہر فیشن جانتی ہیں. ہم اپنی حد میں رہتے ہوئے وہ تمام فیشن کرتی ہیں، ان کے سامنے جن کے سامنے ہمیں ہمارے رب نے اجازت دی ہے. حجاب میرے ایمان کا حصہ ہے. مجھے میری جان سے بھی عزیز تر ہے. یا اللہ پاک میرے حجاب کی حرمت کو اپنی حفظ وامان میں رکھنا. آ مین