ہوم << حضرت سیدنا اسماعیل کی لازوال وبے مثال قربانی - قاری محمد سلمان عثمانی

حضرت سیدنا اسماعیل کی لازوال وبے مثال قربانی - قاری محمد سلمان عثمانی

ذوالحجہ اسلامی سال کابارہواں مہینہ ہے اسی مہینہ کی دسویں تاریخ کوحضرت اسماعیل علیہ السلام کی لازوال قربانی پیش کی گئی،ذوالحجہ کا مہینہ نہایت ہی عظمت اورمرتبے والامہینہ ہے اس مہینہ کا چاند نظرآتے ہی ہردل میں اس عظیم الشان قربانی کی یادتازہ ہوجاتی ہے جسکی مثال تاریخ انسانی پیش کرنے سے قاصرہے۔ یہ مہینہ اس جلیل القدرپیغمبرکی یادگارہے جن کی زندگی قربانی کی ایک عملی تصویرتھی یہ پیغمبر حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام ہیں اور حضرت اسماعیل ؑ ان کے فرزند ارجمند ہیں،ایک دن حضرت ابراہیم ؑ نے اولاد نرینہ کیلئے اپنے خالق سے دعا مانگی،جو رب کائنات نے قبول فرمائی اورایک فرمانبرداربیٹے کی خوشخبری سنائی۔

قرآن پاک میں ارشادپاک ہے،ترجمہ: توہم نے اسے عقل مندلڑکے کی خوشخبری سنائی (پارہ23)اللہ نے فرمایا اے ابراہیم ؑ تو نے نیک و صالح بیٹا مانگا وہ اس کے ساتھ حلیم الفطرت بھی ہو گا،دنیامیں انسان کودوچیزیں عزیزہوتی ہیں ایک انسان کوجان اوردوسری اولادعزیزہوتی ہے،جب حضرت اسماعیل ؑ ذبیح اللہ کی پیدائش ہوئی تو حضرت ابراہیم ؑ کوحکم ملاکہ وہ سیدہ ہاجرہؓ اورحضرت اسماعیل ؑ کوجنگل میں چھوڑآئیں حضرت جبرائیل ؑ جنت سے ایک براق رفتارسواری لے آئے چنانچہ حضرت ابراہیمؑ نے حضرت ہاجرہ ؓوحضرت اسماعیل ؑ کواپنے پیچھے براق پربٹھایا اور سر زمین مکہ کی جانب روانہ ہوگئے۔

کافی سفرکرنے کے بعدجب سرزمین مکہ میں پہنچ گئے جہاں آجکل آب زمزم کاکنواں ہے اس مقام پرکھڑے ہوگئے جبرائیل ؑنے عرض کی اللہ کے پیارے خلیل ؑمنشاء الٰہی یہی ہے کہ انہیں یہاں چھوڑدیا جائے حضرت ابراہیمؑ نے حضرت ہاجرہؓ اورحضرت اسماعیلؑ کووہاں ٹھہرایاکھانے کے لئے تھوڑی سی کھجوریں اورپینے کے لئے پانی دیکرانہیں واپس آنے لگے توحضرت ہاجرہؓ نے عرض کیااے اابراہیم ؑ!یہاں ٹھہرنے کاحکم ہمیں اللہ تعالیٰ نے دیاہے حضرت ابراہیم ؑنے جواب دیا ہاں۔

حضرت ہاجرہؓ نے کہاکہ اب ہمیں کوئی تکلیف نہیں ہم اپنے رب کی رضاپرراضی ہیں، حضرت ہاجرہ ؓاورحضرت اسماعیلؑ کوسرزمین حرم پر ٹھہرایا تو جاتے وقت اللہ رب العزت کے آسرے پر چھوڑ کر واپس آگئے حضرت ابراہیم ؑ نے جاتے وقت حضرت ہاجرہؓ کوکچھ کھجوریں اورپانی دیا حضرت ہاجرہؓ بھوک کے وقت کھجوریں کھاتیں اورشدت پیاس کے وقت پانی پی لیتیں یہاں تک کہ کھجوریں اورپانی ختم ہوگیا حضرت اسماعیلؑ کوپیاس لگی آپؓ کی والدہ ماجدہ سے بچے کی پیاس دیکھی نہ گئی آپؓ قریب ایک پہاڑی پرگئیں تاکہ کہیں پانی مل جائے مگرپانی کانام ونشان تک نظرنہیں آیاپھرآپؓ واپس بچے کے پاس آئیں اوربچے کی پیاس کی شدت دیکھ کردوسری پہاڑی پرچڑھیں مگروہاں بھی پانی نظرنہ آیاآپؓ جن دوپہاڑیوں پرپانی کی تلاش کے لئے گئیں ان دونوں پہاڑیاں کوصفامروہ کہاجاتاہے ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان حضرت ہاجرہ ؓ سات مرتبہ دوڑیں اللہ رب العزت کوان انکادوڑنااتناپسندآیاکہ قیامت تک ہرآنے والے حاجیوں کوحکم فرمایاکہ وہ بھی صفاومروہ کے درمیان سات سات چکرلگائیں تاکہ میری برگزیدہ پیاری بندی حضرت ہاجرہؓ کی سنت کوزندہ رکھیں جب حضرت ہاجرہؓ کودوسری پہاڑی سے بھی پانی نہ ملاتوواپس اپنے بچے کے پاس آتی ہیں اورایک عجیب منظردیکھتی ہیں جہاں پر حضرت اسماعیلؑ کی ایڑیاں ہیں وہاں پرپانی کاایک صاف شفاف چشمہ جاری ہے اس پانی کے اچانک ظاہرہونے سے حضرت ہاجرہؓ کی خوشی کی انتہانہ رہی فوراََاللہ تعالیٰ کاشکربجالائیں پھریہ خیال آیاکہ اس بڑھتے ہوئے پانی کوروکناچاہیے حضرت ہاجرہؓ کہہ رہی تھیں زم،زم ْ ٹھہر،اے پانی! ٹھہر یہی وہ آب زمزم ہے جسے کروڑوں لوگ بطورتبرک پیتے ہیں اورساتھ لے جاتے ہیں۔

ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابراہیم ؑنے ذی الحجہ کی پہلی شب سے لیکر آٹھویں شب تک ایک ہی خواب دیکھا کہ اے ابراہیم ؑ اپنے رب کی بارگاہ میں قربانی کرو،حضرت ابراہیمؑ بہت سی بکریاں خداکی راہ میں قربان کیں اسی طرح بکریاں اور اونٹ اور قربان کئے جب آٹھویں شب میں خواب دیکھااورقربانی کاحکم ہواتوآپ علیہ السلام نے عرض کی اے میرے پروردگارکیاشے قربان کروں حکم ملاکہ اپنے لخت جگرپیارے فرزندارجمندحضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کرویہ حکم پاکرخلیل علیہ السلام متفکرہوگئے نویں ذی الحج کوخواب دیکھاکہ آپ ؑ اپنے ہاتھ سے اپنے فرزندکوذبح کررہے ہیں ئے یہ حکم خداوندی ہے جس کی تعمیل ضروری ہے دسویں ذی الحج کی رات کوپھریہی خواب دیکھادسویں ذی الحجہ کی صبح کوآپ ؑحضرت ہاجرہ ؓ کے پاس تشریف لے گئے اورحضرت ہاجرہؓ کوحکم دیاکہ حضرت اسماعیل ؑکونہلادھلاکرتیارکرو حضرت ہاجرہؓ نے اپنے بیٹے کونہلادھلاکرخوشبولگائی اورتیارکرکے اپنے والدحضرت ابراہیمؑ کے حوالے کردیاحضرت ابراہیمؑ نے انکاہاتھ پکڑاباپ بیٹاچھری اوررسی لے کرمیدان عرفات کی طرف چل پڑے کعبہ شریف سے کچھ دورپہنچے توشیطان لعین نے آپؑ کواس عظیم قربانی سے روکناچاہا، لیکن اس کا ہر حربہ ناکام ہو ا،شیطان نے حضرت ابراہیمؑ پر دوبارہ حملہ کیا،حضرت ابراہیم ؑ فوراََ پہچان گئے کہ یہ کارنامہ شیطان کاہے جواس عظیم قربانی سے روکنے کامشن پورا کررہاہے آپؑ نے اسکودھتکارنے کیلئے پتھراٹھاکراسے مارناشروع کیا او ر فرمایااے شیطان دورہوجامیری نظروں کے سامنے اللہ تعالی کویہ ادائے ابراہیمی ؑاتنی پسندآئی کہ قیامت تک حج کرنیوالے حاجیوں کیلئے حکم فرمادیاکہ میرے پیارے خلیلؑ کی سنت کوزندہ رکھنے کیلئے یہاں پر شیطان کوسات کنکرماریں،حضرت ابراہیمؑ اورحضرت اسماعیل ؑایک پہاڑکے قریب پہنچے توحضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ سے کہاجوبات آپؑ نے کہی اسکی گواہی اللہ کی کتاب قرآن مجید کاپارہ 23 دیتاہے۔ترجمہ۔اے میرے بیٹے میں نے خواب میں دیکھاکہ تم کواپنے ہاتھ سے ذبح کررہاہوں اب بتاتیری کیارائے ہے۔حضرت اسماعیل ؑ نے جواب دیااے اباجان!آپکوجوحکم ملاہے وہ پوراکیجیے مجھے آپؑ ان شاء اللہ صبرکرنے والاپائیں گے۔علامہ اقبال ؒ نے کیاخوب کہا۔

یہ فیضان نظرتھایامکتب کی کرامت تھی سکھائے کس نے اسماعیل ؑ کوآداب فرزندی
جب باپ بیٹادونوں رضائے الٰہی پرراضی ہوگئے توباپ نے بیٹے کوزمین پرجبین کے بل لٹایاقرآن مجیدمیں ارشادباری تعالیٰ ہے جب وہ دونوں تیارہوگئے توباپ نے بیٹے کوپیشانی کے بل لٹادیا (پارہ 23) چھری چلانے سے پہلے بیٹے نے کہااباجان اپنی آنکھوں پرپٹی باندھ لیناکہیں محبت پدری کی وجہ سے آپؑ اس فریضہ سے رہ نہ جائیں،حضرت ابراہیمؑ نے حکم خداوندی کوپوراکرتے ہوئے حضرت اسماعیلؑ کے نازک حلق پرچھری رکھی توچھری حضرت اسماعیلؑ کے گلے پرکندہوگئی ہے باربارچھری چلائی مگرایساہی ہواحضرت ابراہیمؑ نے چھری کوایک پتھرپردے ماراپتھرکوچھری نے دوٹکڑے کردیے حضرت ابراہیم ؑ نے چھری سے مخاطب ہوکرفرمایاکیاوجہ ہے کہ اتنے نرم ونازک گلے کوبھی نہیں کاٹتی چھری پکاراٹھی اے اللہ تعالیٰ کے خلیل مجھے رب کا حکم مل چکاہے کہ حضرت اسماعیل ؑ کا حلقوم نہیں کاٹنا،اس کے بعد حضرت جبرائیل امینؑ جنت سے ایک مینڈھالے آئے اور اس کو ذبح کیا گیاتواللہ تعالیٰ کی طرف سے آوازآئی۔ترجمہ۔

بے شک ہم نے پکارااے ابراہیمؑ تونے خواب سچ کردکھایاہم نیکوں کویونہی جزادیتے ہیں بے شک یہ صاف آزمائش ہے ہم نے اسکافدیہ ذبح عظیم کے ساتھ کردیااوراسے بعدوالوں میں باقی رکھا،حضرت ابراہیمؑ کی قربانی اللہ تعالیٰ نے قبول فرمالی اور اسے یادگارکے طورپرقیامت تک باقی رکھااب ہرسال اسکی یاد کوتازہ کیاجاتاہے اللہ رب العزت حضرت ابراہیم ؑ وحضرت اسماعیل ؑ کی اس عظیم قربانی کے صدقے ہم پرکرم فرمائے اور ہم سب کو اسی طرح جذبہ و ایثار کے ساتھ اپنی انا قربان کر نے کی توفیق نصیب فرمائے