میڈیا سٹڈیز سے متعلق ہونے کی وجہ سے ہم اکثر اس پر بات کرتے ہیں کہ ہمارا میڈیا صحافتی اصولوں کی پاسداری اس طرح نہیں کرتا جیسے کرنی چاہیے ۔ وہ سارے اصول و ضوابط اور قاعدے قانون جو ہم پڑھتے پڑھاتے ہیں عملی طور پر کم کم نظر آتے ہیں ۔ پر اب بھارتی میڈیا کی حالت دیکھ کر کہ جیسے ان کے اینکر حلق پھاڑ کر منہ سے کف نکالتے جھوٹ کا طومار باندھ رہے ہیں۔
انہیں اپنے بھگوان اور قوانین کا خوف چھوڑ ، جگ ہنسائی اور اپنی کریڈیبیلٹی کا بھی کوئی خیال نہیں ہے ۔ ایسے میں احساس ہو رہا ہے کہ ہمارا میڈیا ان سے لاکھوں درجے بہتر ہے۔ اس کی رپورٹنگ ذیادہ ذمہ دار، ذیادہ غیر جانبدار اور سوبر ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی میڈیا میں خامیاں موجود ہیں۔ غیر جانبداری کا فقدان، سنسنی خیزی پر زور، اور بعض اوقات غیر تصدیق شدہ خبروں کی اشاعت جیسے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں۔ لیکن اس کے باوجود، مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پاکستانی میڈیا میں ایک سنجیدگی، ایک ذمہ داری، اور ایک غیر جانبداری کا عنصر اب بھی موجود ہے جو بھارتی میڈیا کے موجودہ رویے سے واضح طور پر ممتاز ہے۔
ہمارے ہاں اب بھی ایسے صحافی اور ادارے موجود ہیں جو حقائق کی تلاش میں رہتے ہیں، جو مختلف آراء کو جگہ دیتے ہیں، اور جو معاشرے کے مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگرچہ بعض اوقات سیاسی وابستگی یا دیگر دباؤ ان کی کارکردگی پر اثر انداز ہو تے ہیں، لیکن ایک وسیع تر تناظر میں دیکھیں تو پاکستانی میڈیا کا مجموعی رویہ بھارتی میڈیا کی حالیہ انتہا پسندی کے مقابلے میں کہیں زیادہ متوازن اور ذمہ دارانہ ہے۔
بھارتی میڈیا کا ایک بڑا حصہ جس انداز میں قوم پرستی اور مذہبی جنون کو ہوا دے رہا ہے، وہ نہ صرف صحافتی اخلاقیات کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ ایک جمہوری معاشرے کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ جھوٹ، نفرت اور پروپیگنڈے کو اس بے شرمی سے پھیلانا کہ اپنی ساکھ کا بھی پاس نہ رہے، ایک ایسا زوال ہے جس کا تصور بھی ہمارے ہاں کم ہی کیا جا سکتا ہے۔
یقیناً، پاکستانی میڈیا کو مزید بہتر بنانے کی بہت گنجائش ہے ۔ صحافتی اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنانا، غیر جانبداری کو فروغ دینا، اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ کو عام کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ، ہمیں اس بات کا بھی اعتراف کرنا چاہیے کہ بھارتی میڈیا کے موجودہ سرکس کے مقابلے میں ہمارا میڈیا اب بھی ایک بہتر مقام پر کھڑا ہے۔
یہ موازنہ ہمیں اپنی موجودہ صورتحال کا ایک واضح ادراک دیتا ہے اور اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ ذمہ دارانہ صحافت کسی بھی معاشرے کے لیے کتنی ضروری ہے۔
مکھی کی طرح ہمیشہ زخم پر بیٹھنے کی بجائے ہمیں اپنی خوبیوں کو کھلے دل سے سراہنا چاہیے اور اپنی خامیوں کو دور کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کرنی چاہیے۔ تاکہ ہم ایک ایسا میڈیا تشکیل دے سکیں جو واقعی عوام کی آواز بنے اور حقائق کی روشنی میں معاشرے کی رہنمائی کر سکے۔
تبصرہ لکھیے