ہوم << کب آئے گا وہ دن؟ راؤ ادیب

کب آئے گا وہ دن؟ راؤ ادیب

کبھی تم نے سنا ہے صحرا کی ریت میں دبی سسکیوں کی آواز؟
کبھی تم نے محسوس کیا ہے کہ جیسے پوری امت کا دل سینے سے نکال کر آسمان کی طرف اٹھا دیا گیا ہو؟
کبھی تم نے ماں کی ممتا کو چھلنی ہوتے دیکھا ہے؟
کبھی کسی بوڑھے باپ کو بیٹے کے جنازے سے لپٹ کر زندگی چھوڑتے دیکھا ہے؟

یہی منظر تھے، یہی احساسات، یہی سسکیاں.
جن سے ہماری نسلوں نے آنکھ کھولی،
اور آنکھ بند کی۔

عراق... جہاں دجلہ کا پانی خون سے گہرا سرخ ہو گیا۔
فلسطین... جہاں اذانیں گولیوں میں گم ہو گئیں،
جہاں بچے کھلونوں کے بجائے کفنوں سے کھیلنے لگے۔
افغانستان... جہاں ہر پہاڑ کے پیچھے موت گھات لگائے بیٹھی تھی۔
شام، لبنان، یمن، بوسنیا، برما —
کہاں کہاں کے زخم گنوائیں؟
ہمارے بدن پر تو گویا کفر نے ظلم کا نقشہ کھینچ دیا ہو!

ہم نے ہر روز خبروں میں اپنے مردہ خوابوں کی تصویریں دیکھیں،
ہر رات اپنے ایمان کو روتے سنا،
اور ہر لمحہ ربِ کعبہ کو پکارا —
"اے اللہ! کب آئے گا وہ دن؟
کب کوئی بدر کے مجاہد، کوئی خندق کے سپاہی، کوئی صلاح الدین دوبارہ پیدا ہوگا؟"

ہم نے تڑپتے دلوں سے دعائیں کیں،
ہم نے اشکوں سے افلاک کو بھگو دیا،
ہم نے سجدوں میں چپ چاپ آہ و زاری کی —
اور پھر،
پھر اُس دن،
تاریخ نے اپنے تاریک اور لہولہان صفحات کے درمیان ایک نیا ورق کھولا۔

وہ دن آیا!

جب پاکستان کے بہادر، جری، غیرت مند شاہین
اللہ کی قسم کھا کر،
اپنے شہیدوں کی لاشوں کو کفن دے کر،
امت کی آہوں کا جواب بنے۔

آج، اُن آنکھوں نے وہ منظر دیکھا
جس کی تمنا میں نسلیں قبروں میں اتر گئیں!
ہم نے دیکھا کہ گائے کے پجاری، ظلم کے پجاری،
اُن کے سنگی دیوتا —
آسمان سے برسنے والی آگ کی زد میں تھے۔
نہ بت بچا، نہ بندوق، نہ غرور۔

وہ لمحہ...
جب ظلم چیخا،
اور عدل مسکرایا۔
جب مظلوم کا دل دھڑکنا بھول گیا —
اور آنکھیں ساون بن گئیں۔

اُس روز ہماری روحوں کو قرار آیا،
کہ جیسے دل پر رکھے ہزاروں بوجھ ہٹ گئے ہوں،
جیسے شہیدوں کی مائیں سجدے میں گر گئیں ہوں،
اور فضا میں صرف ایک نعرہ گونج رہا ہو:

"الحمدللہ ربّ العالمین!"

اے میرے رب!
یہ تیرا کرم ہے، یہ تیرا وعدہ ہے، یہ تیری نصرت ہے —
تو نے ظالموں کے محل زمیں بوس کیے،
تو نے معصوموں کی دعا کو فضا میں ضائع نہ ہونے دیا،
تو نے امت کو وہ لمحہ دیا
جس کے لیے کربلا کے وارثوں نے صبر کے پیالے پیے تھے۔

یہ صرف آگ نہیں تھی —
یہ مظلوموں کا صبر تھا،
یہ سجدوں کی تاثیر تھی،
یہ رب کی غیرت تھی
جو شاہینوں کے پروں سے برسی!

اور اب ہم خاموش نہیں!
اب ہم رکنے والے نہیں!
یہ صرف ابتدا ہے،
تاریخ نے کروٹ لے لی ہے،
اور مسلمان پھر سے جاگ رہا ہے!