چند لمحوں کی کہانی جب اللہ کو ایک ماننے والوں کی پرکھ ہوئی اور ایمان و یقین
ثبات و استقامت بہادری اور بصیرت کی ایک ناقابل فراموش تاریخ رقم ہو گئی ۔
کفر و الحاد پہ چلنے والے ظالم و جابر دشمن کو ذلت و رسوائی کا مزا چکھنا پڑا ۔
پھر کچھ اور معجزے یوں ہوئے کہ یکدم پوری قوم کے اندر اتحاد اتفاق کی فضا بن گئی جوش و جزبہ دیدنی تھا
سب کا ایک آواز ہونا بے خوفی اور جرات سے جمے رہنا اور سکینت کا ماحول
یہ سب خاص الخاص رب کی رحمت ہی سے ممکن ہوا اور اس میں یقینی طور پہ اس بستی میں اور فوج کے لشکر میں کچھ ایسے اللہ کے ولیوں کا موجود ہونا بھی ہے جن کا یقین و عمل رب کے ہاں مقبول ٹہرا اور اللہ کی طرف سے فتح و نصرت نصیب ہوئی ۔
اس میں ایک اہم کردار غزہ میں جاری جہاد کا بھی ہے ۔پچھلے کئی ماہ سے ہم اہل غزہ کے لئے تڑپتے رہے بے بسی سے دعائیں کرتے رہے جو بن پڑا وہ کیا
اہل غزہ سے ہم نے ایمان و استقامت کے کیسے کیسے سبق سیکھے ۔
پھر جنگ ہمارے دروازے پہ آ گئی اور کفر شرک کا ایمان سے مقابلہ ہو گیا اس رائیل کا اتحادی خود چل کے ہمارے پاس آ گیا تو درگت تو بنتی تھی تو شکر ہے یہ موقع ضائع نہ گیا ۔
اللہ کے کرم سے ان چند دنوں میں کیسے منظر نامہ بدل گیا ۔ اللہ کرے یہ تبدیلی پائیدار ہو ۔
ان چند دنوں سے ہم نے سیکھا کہ
ہم اتنے برے بھی نہیں ہیں جتنا ہم خود کو سمجھتے اور کوستے رہتے ہیں
ہماری قوم میں بہت سے گُن ہیں
ہم نے دیکھا کہ نہتے شہری جگہ جگہ ڈرون دیکھ کے گھبرانے کی بجائے اسے گرانے کی تدبیریں کر رہے تھے بہاولپور میں معصوم بچوں اور خواتین کے جنازے اٹھا رہے تھے جس کے ہزاروں شرکا اللہ کی کبریائی بلند کر رہے تھے اور فوج کے حق میں نعرے لگا رہے تھے
کشمیر میں ہمارے بہادر بہن بھائی زخم کھا کے بھی مسکرانے اور وفا نبھانے والے بارڈر پہ ڈٹے ہوئے تھے بے گھر ہوئے اپنے بہن بھائیوں کے لئے اپنے گھروں کے دروازے کھول رہے تھے
فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کو تیار کھڑے تھے
میں ایسی ماوں سے رابطے میں تھی جن کے بچے محاذوں پہ تھے کیسی بہادر مائیں ماشا اللہ ایک بار بھی شائبہ نہ ہوا کہ وہ خوفزدہ ہیں بلکہ دوسروں کو بھی حوصلہ دیتی ہوئی ۔
اس فہرست میں مزید بھی بہت کچھ شامل ہے کہ
ابھی بہت سی ایسی کہانیاں تو ان کہی رہ جاتی ہیں اور بہت سے ایسے کردار مخفی رہ جاتے ہیں
جو کبھی سامنے نہیں آتے لیکن وہ بنیاد کا پتھر ہوتے ہیں
کامیابی اور فتح کا نصیب ہونا بڑا بابرکت ہے
لیکن
اس کامطلب یہ نہیں کہ ہم خوشی سے سرشار ہوں اور بے فکر ہو جائیں
کیونکہ ہمارا سامنا ایک مکار دشمن سے ہے
مزید الرٹ ہونے اور اپنا اپنا کام تندہی سے کرنے کی ضرورت ہے
علم و عقل اور ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے اور ہر مہارت پہ گرفت ضروری ہے
اپنے بچوں کو اس کے لئے ان کی دلچسپی کے میدان میں خوب محنت کرنے اور اگلی صفوں میں قیادت کرنے کا سبق پڑھائیں
ایک اور اہم بات
اس فتح سے ایمان و یقین کو نکال لیں تو کچھ نہیں بچتا یہ سب اللہ پہ غیر متزلزل یقین سے ممکن ہوا ہے تو بنیادوں کو تھامنا ازحد ضروری ہے
کہ اسی سے منزل ملتی ہے
اور وہ جو اقبال کہہ گئے کہ
وقت فرصت ہے کہاں کام ابھی باقی ہے
نور توحید کا اتمام ابھی باقی ہے
مثل بو قید ہے غنچے میں پریشاں ہو جا
رخت بر دوش ہوائے چمنستاں ہو جا
ہے تنک مایہ تو ذرے سے بیاباں ہو جا
نغمۂ موج ہے ہنگامۂ طوفاں ہو جا
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمد سے اجالا کر دے
تبصرہ لکھیے