جب دنیا ہمیں نظرانداز کر رہی تھی، ہمارا تمسخر اُڑا رہی تھی، تب بھی ایک حقیقت واضح تھی ہم نہ ٹوٹے، نہ بکھرے۔ کیونکہ ہم اس ملت کے وارث ہیں جو لا الٰہ الا اللہ کے پرچم تلے اٹھی۔ ہمارے نظریے کی بنیاد محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر ہے، جو ہر باطل نظام سے بلند تر ہے۔
جنگ سے غالبا تین یا چار روز قبل پوری قوم نے وہی کیا جو زندہ قومیں کیا کرتی ہیں سجدے سے آغاز کیا، قرآن کی طرف رجوع کیا، دلوں میں جہاد کا عزم جگایا اور آسمانوں سے رب کی مدد کو پکارا۔ فلسطین کے حق میں صرف عوام نہیں، علما، طلبا، خواتین، بزرگ اور بچے، سب نے ایک ہی نعرہ بلند کیا لبیک یا اقصیٰ!
یہ اتحاد دشمن پر بجلی بن کر گرا۔ وہ جو ہمیں محض الفاظ کا قائل سمجھتا تھا، ہمیں اپنی ٹیکنالوجی، اسلحے اور غرور سے مرعوب کرنا چاہتا تھا ہم نے توکل، دعا، سجدہ اور اخلاص سے اس کا مقابلہ کیا۔
جب ایک مسجد پر حملے میں چار معصوم بچے شہید ہوئے، تو دشمن نے ہماری خاموشی کو کمزوری جانا۔ مگر وہ بھول گیا کہ مسلمان خاموش ہو سکتا ہے، بے غیرت نہیں۔
پاکستان ایئر فورس کے شاہینوں نے دشمن کے پانچ رافیل طیارے مار گرائے اور یوں اُس کے غرور کو زمیں بوس کر دیا۔ اسی لمحے دنیا نے دیکھا کہ ہماری عسکری قیادت، خصوصاً چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، نے "بنیان مرصوص" کے نام سے ایک باقاعدہ آپریشن کا آغاز کیا — جو صرف ایک عسکری کارروائی نہیں، بلکہ ایک روحانی اور نظریاتی تحریک تھی۔
یہی وہ لمحہ تھا جب ایک سنت زندہ کی گئی فجر کی نماز کے بعد دن کی روشنی میں کارروائی، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوات میں کیا کرتے تھے۔ غزوہ بدر، غزوہ خندق، اور حنین کی گواہی آج بھی تاریخ دیتی ہے کہ جب مسلمان ایمان، اخلاص اور اتحاد سے نکلے، تو غیبی مدد ان کی پشت پر اتری۔
دسویں تاریخ کو جب ہماری فوج نے دشمن کی سرحدی چوکیاں مٹی میں ملا دیں، تو زمین کانپی، آسمان گرجا، اور دنیا نے مانا یہ قوم مٹنے والی نہیں۔
دشمن کے جھوٹے میڈیا، مغربی پراپیگنڈا اور دنیا کی خاموشی اُس وقت ماند پڑ گئی جب ہم نے قرآن کے وعدوں پر بھروسا کر لیا، اور اپنی صفوں کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح یکجا کر دیا۔
یہ محض ایک جنگ نہیں تھی یہ ایک پیغام تھا۔ کہ پاکستان کوئی جغرافیائی اکائی نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک قربانی، ایک شہادت، ایک عزت ہے۔ اور اس کے محافظ وہی ہیں جن کے دل ایمان سے روشن ہیں۔
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ"(الصف: 4)
"یقیناً اللہ اُن لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر اس طرح لڑتے ہیں جیسے وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں۔"
ہم وہی ہیں ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار۔ ہم "بنیان مرصوص" ہیں، جنہیں نہ کوئی فتنہ توڑ سکتا ہے، نہ دشمن کی سازش۔ کیونکہ ہمارا اتحاد، ایمان اور قربانی، ہمارے جسموں سے بھی زیادہ مضبوط ہے۔
#صغری یامین سحر
#پاکستان زندہ باد #پاکفوج زندہ باد
تبصرہ لکھیے