پنجاب کے موجودہ گورنر سردار سلیم حیدر خان کا تعلق ضلع اٹک کے گاؤں ڈھرنال تحصیل فتح جنگ سے ہے۔ وہ ملک کی ان گنی چنی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی سیاسی زندگی میں مستقل مزاجی، بردباری اور عوامی وابستگی کو ہمیشہ ترجیح دی۔ وہ پیپلز پارٹی کے وفادار سپاہی رہے، وفاقی وزیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، اور اب بطور گورنر پنجاب اپنی موجودگی کا واضح تاثر قائم کیے ہوئے ہیں۔
سردار سلیم حیدر خان پنجاب کے 44 ویں گورنر ہیں، اور ان کا طرزِ حکمرانی روایتی گورنری سے ہٹ کر متحرک اور عوام دوست نظر آتا ہے۔ گزشتہ دنوں ان کے صاحبزادے سردار فیضان حیدر خان کی طرف سے ڈھرنال (فتح جنگ) میں کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا، جس میں عوامی مسائل براہ راست سنے گئے اور کئی فیصلے موقع پر کیے گئے۔ سیاسی حلقے اسے نہ صرف ایک متحرک عوامی رابطہ مہم قرار دے رہے ہیں بلکہ یہ اس بات کا بھی عندیہ ہے کہ سردار سلیم حیدر خان کا خاندان اگلے الیکشنز کے لیے عوامی سطح پر خود کو منظم کر رہا ہے۔
عوامی سیاست کا نیا مرکز گورنر ہاؤس ڈھرنال بنتا جا رہا ہے۔
آج تلہ گنگ سے لیکر جنڈ، پنڈی گھیب، فتح جنگ اور چکوال تک، سیاسی گفتگو کا محور "گورنر ہاؤس ڈھرنال" ہے۔ وہاں روزانہ عوام کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ یہ گورنر ہاؤس نہیں بلکہ عوامی دربار کا منظر پیش کرتا ہے، جہاں سے عام ووٹر کو براہِ راست رسائی حاصل ہے۔
تلہ گنگ کی سیاست میں اس وقت نیا جوش پیدا ہو رہا ہے۔ سردار سلیم حیدر خان اور سابق وزیرِاعظم راجہ پرویز اشرف کی متوقع آمد سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ پیپلز پارٹی اس حلقے میں دوبارہ منظم ہو رہی ہے۔ ایک طویل عرصے بعد تلہ گنگ میں "زندہ ہے بھٹو زندہ ہے" کی صدائیں گونجنے کو ہیں۔
سیاسی کارکن متحرک ہو رہے ہیں، جیالے سر اٹھا رہے ہیں، اور سوشل میڈیا پر عوامی مہم نے بھی زور پکڑ لیا ہے۔ عوامی حلقوں میں مطالبہ شدت اختیار کر رہا ہے کہ ضلع تلہ گنگ کو فعال کیا جائے، جس کی آواز گزشتہ کئی سال سے سنائی دیتی آ رہی ہے۔
کیا سلیم حیدر ضلع تلہ گنگ کا وزن اُٹھائیں گے؟
گو کہ سلیم حیدر خان بارہا کہہ چکے ہیں کہ اضلاع کا قیام ایک صوبائی معاملہ ہے، لیکن عوامی توقعات انہیں اس معاملے میں کردار ادا کرنے پر زور دے رہی ہیں۔ بطور گورنر، چاہے ان کے اختیارات محدود ہوں، لیکن بطور سیاسی شخصیت ان کا اثرورسوخ مسلمہ ہے۔ اور یہی وہ مقام ہے جہاں تاریخ انہیں آزما رہی ہے۔
سردار فیضان حیدر خان، جو مستقبل میں قومی اسمبلی کے امیدوار سمجھے جا رہے ہیں، اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے عوامی رابطہ مہم کو بھرپور انداز سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ وہ نہ صرف نوجوانوں سے جڑے ہیں بلکہ بزرگوں اور مختلف برادریوں میں بھی اثر رکھتے ہیں۔
تلہ گنگ ایک سیاسی جنکشن میں تبدیل ہو رہا ہے۔ پرانے چہرے نئے نعرے لے کر آ رہے ہیں اور عوامی سوچ میں تبدیلی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ اگر سلیم حیدر خان نے عوامی اُمیدوں کا بوجھ قبول کر لیا، تو یہ صرف تلہ گنگ نہیں، بلکہ پورے شمالی پنجاب میں پیپلز پارٹی کی نئی اُٹھان کا آغاز ہو سکتا ہے۔
24مئی2025بروز ہفتہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف غازیوں شہیدوں کی سرزمین تلہ گنگ میں رہنما پاکستان پیپلز پارٹی قاضی الطاف حسین کی دعوت پر ٹریفک چوک نزد قاضی پمپ جلسہ عام سے خطاب کرینگے۔ قاضی الطاف حسین پیپلز پارٹی ضلع تلہ گنگ کو متحرک رکھنے اور اسے سیاسی طور پر آگے بڑھانے کے لئے متحرک ہیں لیکن اعلیٰ قیادت کو بھی اس میں حصہ ڈالنا ہوگا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر تلہ گنگ کے لئے کیسا عوامی ایجنڈا لے کر آتے ہیں جس سے پیپلز پارٹی ضلع تلہ گنگ کو سیاسی قوت،نیا جوش اور عوامی پزیرائی ملتی ہے یا پھر پارٹی کو حسب سابق سیاسی گزارہ ہی کرنا پڑے گا۔ اس سے قبل صدر آصف علی زرداری بھی تلہ گنگ میں خطاب کرکے جا چکے ہیں لیکن پیپلز پارٹی ضلع تلہ گنگ کی سیاسی تشنگی برقرار ہے۔
پیپلز پارٹی کے جیالے گورنر ہاؤس ڈھرنال کو اپنا مرکز سمجھنے لگے ہیں— اب دیکھنا یہ ہے کہ سلیم حیدر خان اس مرکز کو صرف رسماً قائم رکھتے ہیں یا اسے پیپلز پارٹی کے مزاج کے مطابق حقیقی تبدیلی کی بنیاد بناتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے