چولستان کینال منصوبہ سندھ اور پنجاب کے درمیان ایک تنازع کی شکل اختیار کر رہا ہے بہت سی ملکی پارٹیوں نے اس منصوبے کے خلاف احتجاج کرنے پر اتفاق کیا ہے صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اس منصوبہ کی منظوری دی گئی۔
حکومت سندھ کے ایک نمائندے نے اس پر اعتراض کیا تو وفاقی حکومت نے اسے مسترد کر دیا۔یہ منصوبہ چولستان کو سیراب کرنے کی ایک کوشش ہے ماہرین مسلسل یہ آواز اٹھا رہے ہیں کہ سیلابی پانی نہ آنے کی صورت میں پنجاب کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔جس سے دریائے سندھ میں پانی کی مقدار کم ہو جائے گی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ باقی دریاؤں کی نسبت دریائے سندھ میں پانی کی کمی ہے۔
ماہرین نے اس حد تک پیشگوئی کی ہے کہ اگر یہ منصوبہ کامیاب نہ ہوا تو دریائے سندھ محض ریت کے ٹیلوں کا منظر پیش کرے گا۔سندھ کے وزیر اعلٰی مراد علی شاہ کا دعوٰی ہے کہ انہوں نے کمیٹیوں میں اس منصوبہ کے بارے میں جامع موقف پیش کیا تھا مگر ان کے موقف کو مسترد کر دیا گیا۔چولستان کینال دراصل دریائے ستلج کے سلیمانکی بیراج سے نکالی جائے گی، جو فورٹ عباس پر اختتام پذیر ہو گئی۔یہ نہر 176 کلو میٹر طویل ہو گی۔اس نہر سے 120 کلومیٹر طویل ماروٹ کینال کو پانی مہیا کیا جائے گا۔یہ پانی مشرقی وارڈ مشرق کی طرف منتقل ہو گا۔
اس نہر سے چولستان کی 452،000ایکڑ زمین جو صحرائی علاقہ میں ہے سیراب ہوگی،اس علاقے میں پانی فراہم کرنے کے لیے 524 کلومیٹر ڈسٹری بیوٹرز اور چھوٹی چھوٹی نہریں تعمیر ہو گی۔اس منصوبہ پر 21 بلین روپے کی لاگت آئے گی۔یہ منصوبہ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ 3 اپ اسٹریم دریا کو منسلک کر کے نہروں رسول قادر آباد،قادرآباد بلوکی اور بلوکی سلیمانگی کو بھی پانی ملے گا۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کے جنوری 2024 اجلاس میں جب اس منصوبہ کو پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ دینے کا معاملہ آیا تو حکومت سندھ کے نمائندے نے یہ قانونی سوال اٹھایا کہ اتھارٹی اس نوعیت کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں رکھتی مگر اتھارٹی کے اجلاس میں 1 کے مقابلے میں 4 ووٹوں سے یہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔
ماہرین اپنے آرٹیکل میں مسلسل یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب سیلابی پانی میسر نہیں ہوگا تو پھر اتنی خطیر رقم سے تیار ہونے والی ہنر میں پانی کہاں سے آئے گا؟یہ توقع کی جاتی ہے کہ سیلابی پانی نہ آنے کی صورت میں پنجاب میں سے کچھ پانی چولستان کینال کو منتقل کرے گا مگر جب پنجاب میں پانی کی قلت ہوگئی تو پھر کیا ہوگا؟ اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ پلاننگ کمیشن نے حکومت پنجاب سے اس بارے میں تفصیلات مانگی تھی تاکہ نئے کینال سسٹم میں پانی کی مقدار کا فارمولا طے کیا جائے۔
تبصرہ لکھیے