ہوم << اُستاد کی انرجی- فرحانہ مختار

اُستاد کی انرجی- فرحانہ مختار

گزشتہ ماہ اپنی بیٹی کے ہمراہ ابوظہبی جانا ہوا جہاں اسے اپنے سکول کی طرف سے ایک انٹرنیشنل مقابلے میں شرکت کرنی تھی۔ اس مقابلے میں مشرقِ وسطی کے تقریباً تمام ممالک میں موجود اس کے سکول کی انیس برانچوں کے 468 طلباء نے شرکت کی۔
مقابلے میں عرب امارات، عراق، کویت، قطر، اور دیگر ممالک کے طلباء نے الیکٹرک کار ریس، ربوٹکس، الیکٹرونکس، تھری-ڈی پرنٹنگ، فاسٹ تھنکنگ، اکیڈیمک چیلنج، ڈرون اڑانے اور دیگر مقابلوں میں شرکت کی۔

قابلِ دید منظر یہ تھا کہ میں نے چند اساتذہ کو طلباء میں اپنی مثبت انرجی منتقل کرتے دیکھا اور محسوس کیا کہ وہ طلباء بھی مقابلے میں اسی انرجی اور جوش سے حصہ لے رہے تھے۔ میں نے دورانِ مقابلہ اُن اساتذہ کو طلباء کو جوش دلاتے دیکھا تو حیرت انگیز طور پہ طلباء کو بھی بھر پور کوشش کرتے دیکھا۔ طلباء کی کارکردگی پر اساتذہ کے پُر جوش رویے کا بہت فرق پڑتا ہے۔ جب اساتذہ طلباء کو تحریک دیتے ہیں تو طلباء بھی پوری کوشش کرتے ہیں۔

اسی طرح چند اساتذہ غیر متحرک تھے جیسے خانہ پری کرنے آئے ہوں تو ان کے ہمراہ جو طلباء آئے تھے وہ بھی نئے ماحول، مقابلے میں ہار کے خوف کے زیرِ سایہ نظر آئے۔
حاصلِ کلام یہ ہے کہ اساتذہ ہوں یا والدین، بچوں کو کسی بھی مقابلے یا امتحان کے لئے تیار کریں تو انہیں احساس دلائیں کہ وہ بچوں کے ساتھ ہیں۔ جیتنے پہ عاجزانہ خوشی منانا اور ہارنے پہ حوصلہ مند رہنا سکھائیں۔