ہوم << یومِ تکبیر: ناقابلِ تسخیر پاکستان- محمد آصف رندھاوا

یومِ تکبیر: ناقابلِ تسخیر پاکستان- محمد آصف رندھاوا

یومِ تکبیر پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا دن ہے جو ہمارے قومی وقار، خودمختاری اور سائنسی ترقی کی علامت ہے۔ 28 مئی 1998 کو پاکستان نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں پانچ ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم پرامن قوم ضرور ہیں، لیکن اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔ یہ دن ہمیں اس لمحے کی یاد دلاتا ہے جب "اللہ اکبر" کی صدائیں پہاڑوں سے ٹکرا کر ایک ایٹمی طاقت کے اعلان میں تبدیل ہو گئیں۔

پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز اس وقت ہوا جب 1974 میں بھارت نے اپنا پہلا ایٹمی دھماکہ کیا۔ اس چیلنج کے جواب میں اُس وقت کے وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو نے قوم سے تاریخی وعدہ کیا کہ "ہم گھاس کھا لیں گے، لیکن ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔" یہ صرف ایک سیاسی بیان نہیں تھا بلکہ ایک نظریاتی عزم تھا، جس کی بنیاد پر پاکستان نے سائنسی خود انحصاری کا سفر شروع کیا۔

اس سفر میں کئی عظیم شخصیات نے ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو اس پروگرام کے بانی تھے جنہوں نے ریاستی سطح پر اسے ترجیح دی۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان وہ نام ہے جنہوں نے یورینیم افزودگی کے ذریعے پاکستان کو دفاعی خودکفالت عطا کی۔ کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز ان کی قیادت میں قومی افتخار کی علامت بنیں۔ ڈاکٹر منیر احمد خان، جو پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے طویل عرصے تک سربراہ رہے، نے سائنسی ٹیم کی رہنمائی کی۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے چاغی کے ایٹمی تجربات کی عملی قیادت کی اور یہ یقینی بنایا کہ ہر مرحلہ تکنیکی اعتبار سے مکمل اور کامیاب ہو۔

ایٹمی پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے میں پاکستان کی مسلح افواج نے سیکیورٹی اور لاجسٹک سپورٹ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ درجنوں انجینیئرز، سائنسدان، ٹیکنیشنز اور نگران ایسے تھے جن کے نام شاید سامنے نہ آئے ہوں، لیکن ان کی خاموش محنت قوم کا سرمایہ ہے۔

چاغی کے مقام پر کیے گئے ایٹمی دھماکے صرف ایک سائنسی عمل نہ تھے، بلکہ یہ پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کا اعلان تھے۔ دنیا نے دیکھ لیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے، مگر اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

یومِ تکبیر ہمیں نہ صرف فخر کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ یہ لمحہ احتساب بھی ہے۔ کیا ہم آج بھی اسی جذبے، اتحاد اور سچائی کے ساتھ اپنی سائنس، تعلیم، دفاع اور خود انحصاری کو ترجیح دے رہے ہیں؟ کیا ہم ان محسنوں کی قربانیوں کا پاس رکھ رہے ہیں جنہوں نے ہمیں ناقابلِ تسخیر بنایا؟

یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اگر قیادت مخلص ہو، قوم متحد ہو اور سائنس کو بنیاد بنایا جائے، تو کوئی بھی قوم ناقابلِ شکست بن سکتی ہے۔ یومِ تکبیر اُن ہیروز کو سلام پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے خاموشی سے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، اور ہمیں یہ اعتماد دیا کہ ہم نہ صرف جیت سکتے ہیں بلکہ دنیا کے سامنے باوقار انداز میں کھڑے ہو سکتے ہیں۔