ہوم << عیدالاضحی اور فلسفۂ ابراہیمیت : عصرِ حاضر کی ضرورت- حفیظہ بانو

عیدالاضحی اور فلسفۂ ابراہیمیت : عصرِ حاضر کی ضرورت- حفیظہ بانو

عیدالاضحی محض ایک تہوار نہیں بلکہ ایک زندہ پیغام ہے، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت، ایثار، اور قربانی کے فلسفے کو تازہ کرتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب انسان رب کے حکم پر اپنی عزیز ترین شے قربان کرنے کا عزم کرتا ہے، جیسا کہ حضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو اللہ کی رضا کے لیے قربان کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ واقعہ صرف تاریخی نہیں بلکہ ایک ابدی پیغام ہے جو ہر دور اور ہر نسل کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
عصرِ حاضر میں جہاں خودغرضی، مادہ پرستی، انا پرستی اور دنیاوی حرص نے انسانی رشتوں کو کمزور کر دیا ہے، وہاں ابراہیمی قربانی کا فلسفہ ایک ایسی روشنی ہے جو انسان کو خدا سے تعلق، انسانیت سے محبت اور نفس کی پاکیزگی کا سبق دیتی ہے۔

حضرت ابراہیمؑ کی قربانی اطاعتِ الٰہی کی اعلیٰ مثال ہے۔ انہوں نے اللہ کے حکم کو بغیر چون و چرا قبول کیا۔ آج ہمیں اسی جذبے کی ضرورت ہے جہاں مسلمان اپنے نفس، خواہشات اور دنیاوی مفادات کو اللہ کے حکم پر قربان کرنے کا عزم کریں۔ ہم نماز، روزہ، صدقہ، زکوٰۃ اور دیگر عبادات کو اسی جذبے سے انجام دیں جیسا حضرت ابراہیمؑ نے دیا۔
عیدالاضحی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہماری خوشی، نعمت اور گوشت صرف ہمارے لیے نہیں بلکہ معاشرے کے غریب، محتاج اور ضرورت مند بھی اس میں شریک ہوں۔ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کرنا محض رسم نہیں بلکہ ایک معاشرتی فلاح کا تصور ہے، جو ہمیں دوسروں کی بھوک، محرومی اور تکلیف کا احساس دلاتا ہے۔

عیدالاضحی کی اصل روح جانور ذبح کرنے تک محدود نہیں بلکہ اپنے نفس، خواہشات، غرور، حسد، اور نفرت کو قربان کرنا ہے۔ آج کے دور میں سب سے بڑی قربانی یہی ہے کہ ہم اپنے مفاد پر دوسروں کا حق مقدم جانیں، جھوٹ اور فریب کو ترک کریں، اور معاشرے میں عدل و رحم کو فروغ دیں۔
آج دنیا جن بحرانوں سے گزر رہی ہے مذہبی انتہاپسندی، لالچ، نفسیاتی اضطراب، اور باہمی نفرت اُن کا علاج فلسفۂ ابراہیمیت میں پوشیدہ ہے۔ ہمیں صرف رسمیں ادا کرنے کے بجائے روحِ قربانی کو اپنانا ہوگا۔ ہمیں ایسی نسلیں تیار کرنی ہوں گی جو صرف جانور نہیں بلکہ اپنا وقت، مال، خواہش اور انا بھی راہِ خدا میں قربان کرنے کا حوصلہ رکھتی ہوں۔

عیدالاضحی ایک عملی سبق ہے کہ حقیقی کامیابی صرف قربانی سے حاصل ہوتی ہے، چاہے وہ مال کی ہو، وقت کی ہو یا خواہش کی۔ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی یاد ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ایمان، قربانی اور ایثار ہی وہ اقدار ہیں جو انسان کو اعلیٰ مرتبہ عطا کرتی ہیں۔ آج کے مسلمان کو ان اقدار کو نہ صرف یاد کرنے بلکہ عملی زندگی میں اپنانے کی ضرورت ہے۔ یہی فلسفۂ ابراہیمیت ہے اور یہی عصرِ حاضر کی سب سے بڑی ضرورت۔