ہوم << کم عمری کے نام پر شریعت میں مداخلت ناقابلِ قبول- عزیر رحمانی

کم عمری کے نام پر شریعت میں مداخلت ناقابلِ قبول- عزیر رحمانی

پاکستان کا قیام "لا الہ الا اللہ" کے نام پر ہوا تھا، اور اس کی نظریاتی بنیادوں میں اسلام کی تعلیمات کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ اسی تناظر میں آئینِ پاکستان یہ ضمانت دیتا ہے کہ ملک میں کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جائے گا۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حالیہ دنوں میں "کم عمری میں شادی پر پابندی" کا جو بل پیش کیا گیا ہے، وہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کے صریح خلاف ہے بلکہ معاشرتی اقدار اور فطرتِ انسانی سے بھی متصادم ہے۔

اسلام نے نکاح کے لیے عمر نہیں بلکہ بلوغت کو معیار بنایا ہے۔ قرآنِ کریم میں "حتیٰ اذا بلغوا النکاح" (جب وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں) کے الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ شریعت میں نکاح کی اہلیت بلوغت سے جڑی ہے، عمر کی کسی مقررہ حد سے نہیں۔ اسی طرح نبی کریم ﷺ کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح اور اس کے تمام پہلوؤں کو اُمت کے لیے رہنمائی بنایا جانا ہمارے لیے کافی دلیل ہے کہ اسلام میں عمر کا کوئی تعین لازم نہیں۔

حکومت کی طرف سے پیش کیا جانے والا یہ قانون، جس میں 18 سال سے کم عمر افراد کے نکاح پر پابندی کی بات کی گئی ہے، درحقیقت شریعت کے واضح اصولوں میں مداخلت ہے۔ کیا ریاست کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ والدین اور شرعی سرپرستوں کے جائز اختیارات کو ختم کر دے؟ کیا ایسے قوانین سے معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی، فحاشی، اور زنا جیسے گناہوں کا سدباب ممکن ہوگا؟

ہم تسلیم کرتے ہیں کہ کم عمری کی شادی کے بعض منفی معاشرتی اثرات بھی ہو سکتے ہیں، لیکن ان کا حل اسلامی احکام کو معطل کر کے نہیں، بلکہ ان کی صحیح تعلیم و تربیت اور معاشرتی شعور کی بیداری کے ذریعے ممکن ہے۔ شریعت مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو ہر دور کے مسائل کا حل اپنے اندر رکھتی ہے۔

ہم حکومتِ وقت، ارکانِ پارلیمنٹ، اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قانون کو فوری طور پر واپس لیں اور اسلامی نظریاتی کونسل، علماء کرام اور دینی طبقے سے مشاورت کے بغیر شریعت مخالف کوئی قانون پاس نہ کریں۔ ورنہ یہ قدم نہ صرف شرعی حدود کی پامالی ہوگا بلکہ پاکستان کے اسلامی تشخص پر بھی بدنما داغ بنے گا۔

علماء، والدین، دینی ادارے، اور ہر ذی شعور شہری کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر خاموش نہ بیٹھے۔ یہ صرف ایک قانون نہیں، بلکہ ہمارے دین و تہذیب کے خلاف ایک نظریاتی یلغار ہے، جسے روکنا ہم سب کا فرض ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی شریعت کا وفادار بنائے، اور ہر فتنہ سے بچائے۔ آمین۔