ہوم << پانی کا بحران:ایک قومی مسئلہ - ماریہ بتول

پانی کا بحران:ایک قومی مسئلہ - ماریہ بتول

"پانی کی بقا ،زندگی کی بقا ہے"
زندگی کی بنیادی ضروریات خوراک ،روٹی،ہوا،مکان اور سب سے زیادہ اہم پانی ہے۔وطن عزیز پاکستان میں زندگی کی بنیادی ضرورت پانی کا مسئلہ روزبروز سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے ۔پانی کی اس قلت پر قابو پانے کیلئے جو تجاویز پیش کی جاتی ہیں ،انہیں سیاست یا دو ملکی تنازعات (پاکستان بھارت تنازعات)کی بھینٹ چڑھانا ایک دلچسپ مشغلہ بن چکا ہے ۔

جب کبھی یہ تجویز دی جاتی ہے کہ کالا باغ ڈیم پاکستان کے پانی اور بجلی کے مسائل کا بہتر حل ہے تو اس کے بہانے سیاسی دکانداری چمکائی جاتی ہے تو صوبہ سندھ اور صوبہ خیبر پختونخوا کی جانب سے یہ واویلا مچایا جاتا ہے کہ یہ منصوبہ ان کے حصے کا پانی چوری کرنے کی ایک سازش ہے۔آج صورت حال یہ ہے کہ سندھ اگر پنجاب کو کسی بھی طرح دریائے سندھ سے مستفید ہونے سے روکنے میں کامیاب ہو بھی جائے تو بھی سندھ پانی سے محروم ہو رہا ہے اور اس کا بڑا حصہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے ریگستان میں تبدیل ہو رہا ہے ۔اور موجودہ سندھ طاس معاہدہ ختم ہونے سے یہ صورت حال زیادہ گھمبیر ہو گئی ہے۔پچھلے دنوں ،انڈس ریور سسٹم اٹھارٹی ،نے سینٹ کو بتایا کہ پاکستان 21ارب ڈالر مالیت کا پانی سمندر برد کرنے پہ مجبور ہو رہا ہے کیونکہ پاکستان کے پاس پانی محفوظ کرنے کیلئے آبی ذخائر نہیں ہیں ۔

اس قیمتی پانی کے زیاں کو روکنے کے لیے منگلا ڈیم جیسے تین بڑے ڈیمز کی ضرورت ہے ۔جولائی 2017ء میں سندھ ہائی کورٹ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ کے 14اضلاع میں 77فیصد پانی انسانی استعمال کے لائق نہیں ہے ۔یہ صورت حال آج تقریباً پورے ملک میں پائی جاتی ہے۔بین الاقوامی ماہرین نے پاکستان کو دنیا کے ان 36ممالک میں شامل کیا ہے جہاں پانی کی شدید قلت موجود ہے ۔آج ملک کی تقریباً آبادی 22کروڑ سے زیادہ ہے ۔جبکہ مستقبل میں 2050ء میں پاکستان کی آبادی 37کروڑ 10لاکھ تک ہوگی اور صورت حال جوں کی توں رہی تو پانی کی دستیابی فی کس 482مکعب میڑ رہ جائے گی ۔یہ نکتہ قابل غور ہے کہ پاکستانی اپنی ضرورت کے لیے صرف 30دن کا پانی محفوظ کر سکتے ہیں جبکہ ہمارا پڑوسی ملک بھارت 320دن کا پانی محفوظ کر سکتا ہے ۔

یہ صورت حال اس لیے حیران کن نہیں کہ بھارت کے برعکس ہم کوئی آبی ذخائر بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں ۔ان حالات میں کالا باغ ڈیم کے ساتھ مزید چھوٹے بڑے ڈیمز بنانے پر توجہ مرکوز کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔اور سندھ طاس معاہدہ کی بحالی بھی بہت ضروری ہے ۔
مختصر یہ کہ پانی اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہے اور زندگی کی بنیادی ضرورت ہے ۔اس بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پانی کے بحران جیسے اہم ترین قومی مسئلے پر سیاسی مفادات اور خطےکے تنازعات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک اور قوم کے مفاد میں فیصلے کیے جائیں ۔