ہزاروں سال کی انسانی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی قوم مٹی سے وفا کرتی ہے، مٹی اُس پر ناز کرتی ہے۔ جب کوئی قوم اپنے شہیدوں کے لہو کو چراغ بنا کر راہوں کو روشن کرتی ہے، تب ہی تاریخ کے افق پر اس کا پرچم ہمیشہ کے لیے بلند ہو جاتا ہے۔ آج ہماری دھرتی، ہماری ماؤں کی گود، ہمارے شہیدوں کی قبریں، اور ہمارے خواب سب سرشار ہیں کیونکہ افواجِ پاکستان نے وہ کر دکھایا ہے جو فلموں میں ہی دکھایا جاتا ہے، یا ہم افسانوں اور ناولوں میں پڑھتے تھے۔
ایک تازہ کارنامہ، ایک ناقابلِ فراموش باب، ہماری فوج نے سرحدوں پر وہ تاریخ رقم کی جسے دشمن نسلوں تک بھول نہ پائے گا۔ دشمن نے للکارا، اور ہمارے جوانوں نے وہ جواب دیا جو غیرتِ ایمانی، فنِ حرب و ضرب، اور حبِ وطن کا شاہکار ہے۔ بارڈر پر دشمن کو دھول چٹائی گئی، اور پاک فوج نے دس کلومیٹر اندر تک گھس کر فتح کا پرچم گاڑ دیا۔ یہ کوئی عام فتح نہ ہے، یہ اُس غیرت کا اعلان ہے جس کا خمیر بدر و حنین سے اٹھتا ہے۔
جہاں زمینی سپاہ نے دشمن کو پاؤں تلے روندا، وہاں پاک فضائیہ نے آسمانوں پر بجلی بن کر دشمن کے ارادوں کو راکھ کر دیا۔ علامہ محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ کے بقول:
”جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ“
ایک گھنٹہ،صرف ایک گھنٹہ اور دشمن کے کیمپ، تنصیبات، اور غرور خاک میں مل گئے۔ ایسا کارنامہ جسے تاریخ یاد رکھے گی، اور دشمن کے بچے بچے کو ازبر رہے گا۔ دشمن کے طیارے پرندوں کی طرح گرتے گئے، اور ہماری فضاؤں میں صرف سبز ہلالی پرچم کی گونج تھی۔
ایسے وقت میں جب دشمن کو تباہ کرنے کی گھڑیاں تنگ تھیں، ایک نام چمک کر افق پر ابھرا: کامران بشیر مسیح۔ اُس نے جو کارنامہ سرانجام دیا، وہ ناقابلِ تصور ہے۔ ایک گھنٹے کے اندر اس نے دشمن کے دل میں ایسا زخم لگایا جو تاعمر ناسور بن کر ٹپکتا رہے گا۔ وہ نہ صرف عسکری مہارت کا مظہر تھا بلکہ ایک اقلیتی پاکستانی ہونے کے باوجود اُس نے یہ ثابت کیا کہ وطن کی محبت مذہب نہیں دیکھتی۔ اس نے تاریخی الفاظ کہے اگر میرے کمانڈر واپسی کا حکم نا دیتے تو دلی آگ کا منظر پیش کر رہی ہوتی۔ وہ آج پوری قوم کا ہیرو ہے، پاکستان کا فخر ہے، اقلیتوں کا ماتھے کا جھومر ہے۔
دنیا نے دیکھا، سنا اور تسلیم کیا۔ امریکہ جیسی عالمی طاقت کا صدر خود اعتراف کرنے پر مجبور ہوا کہ: ”دنیا کی خطرناک ترین فوج، پاکستان کی ہے۔“ یہ بیان صرف ایک سیاسی جملہ نہیں، بلکہ یہ اس حقیقت کا اعتراف ہے جو ہماری ماؤں کی دعاؤں، ہمارے شہداء کے لہو، اور ہمارے سپاہیوں کی قربانیوں سے ممکن ہوئی۔ عالمِ کفر پر آج پاکستان کی دھاک بیٹھ چکی ہے۔ وہ جو کبھی ہمیں کمزور، غیر مستحکم اور تنہا سمجھتے تھے، آج ہمارے حوصلے اور غیرت سے لرزاں ہیں۔
ایسے میں جب قوم اپنی فوج کے کارنامے پر نازاں ہے، کچھ ٹٹ پونجیے اب بھی اپنی زہریلی زبانوں سے افواجِ پاکستان کے خلاف بکواس کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ کہتے ہیں نا ”آستین کا سانپ“ جو اپنے ہی دشمن بنے پھرتے ہیں، ان بے ضمیروں کو شرم آنی چاہیے، جو اُس چھاؤں پر پتھر برساتے ہیں جس نے انہیں امن دیا، سکھ دیا، تحفظ دیا۔ آج جب دشمن کی بندوقیں خاموش ہو چکیں، جب ہر سازش خاک میں مل چکی، اب وہ بھی پاک فوج کا نام لینے پر مجبور ہیں۔ یہ اس ادارے کی اخلاقی و قومی برتری کا واضح ثبوت ہے۔
ہم میں سے ہر کوئی آج سکون کی نیند سو رہا ہے، اپنے بچوں کو بے خوف اسکول بھیج رہا ہے، اپنے کاروبار کو محفوظ سمجھتا ہے کیوں؟ صرف اس لیے کہ ہماری سرحدوں پر ہماری افواج جاگ رہی ہیں۔ یہ وہ نعمت ہے جس کا ادراک ان قوموں سے پوچھو جن کی کوئی فوج نہیں، جن کی سرحدیں کھلی کتاب کی مانند ہیں، جن پر دشمن کے مظالم روز کا معمول ہیں۔
ہم ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کٹھن وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو کر دوستی کا حق نبھایا۔ لیکن یاد رہے: دوستی انمول تبھی ہوتی ہے جب آپ خود اتنے مضبوط ہوں کہ دنیا کو ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت محسوس ہو۔ اور آج پاکستان نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ تنہا بھی کافی ہے، لیکن جو ساتھ دے، وہ تاریخ کے سنہرے باب میں جگہ پاتا ہے۔
قومیں تبھی زندہ رہتی ہیں جب ان کے اندر اپنے محافظوں کی قدر ہو۔ افواجِ پاکستان صرف بندوقیں تھامنے والے سپاہی نہیں، یہ ہمارے ضمیر کا محافظ، ہماری عزت کا نگہبان، ہماری پہچان کا پرچم ہے۔ جو ان پر کیچڑ اچھالتا ہے، وہ درحقیقت اپنی ماں کی گود پر تھوکتا ہے، اپنی پہچان سے منہ موڑتا ہے۔ آج ہر پاکستانی کو، چاہے وہ کسی بھی مذہب، فرقے یا زبان سے ہو، اپنے سپاہی، اپنے پائلٹ، اور اپنے جانباز پر فخر ہے۔ اگر آج ہم زندہ ہیں، آزاد ہیں، سجدہ کر سکتے ہیں، اذان دے سکتے ہیں، تو یہ انہی سرفروشوں کے خون کا صدقہ ہے۔
یاد رکھو! تم اگر افواج سے محبت نہیں کرتے، تم اگر ان کے کارنامے پر لب سِل لیتے ہو، تو کل جب دشمن دروازے پر ہوگا، تمہاری زبان تمہیں بچا نہ پائے گی۔ زبان کو کلمۂ حق بولنا ہوگا، سچ کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ اور سچ یہ ہے: افواجِ پاکستان ہمارا فخر ہیں، ہمارا مان ہیں، اور ہماری دھرتی کی سانس ہیں۔ اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو!
تبصرہ لکھیے