ٹانگوں کا ٹیڑھا پن، جسے انگریزی میں Bowlegs کہا جاتا ہے، ایک ایسی جسمانی حالت ہے جس میں کھڑے ہونے کی صورت میں ٹانگیں گھٹنوں سے باہر کی طرف مڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ اس حالت میں گھٹنے ایک دوسرے سے دور ہوتے ہیں، جبکہ ٹخنے آپس میں ملے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ٹانگوں کی شکل کمان یا قوس جیسی نظر آتی ہے۔ یہ حالت بچوں میں عام ہوتی ہے، خاص طور پر جب وہ چلنا شروع کرتے ہیں، لیکن عمر کے ساتھ ساتھ یہ خود بخود درست ہو جاتی ہے۔ تاہم، اگر یہ حالت بڑھتی عمر میں برقرار رہے یا شدت اختیار کر لے، تو یہ کئی طبی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
ٹانگوں کا ٹیڑھا پن عموماً بچپن میں پایا جاتا ہے اور اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ نوزائیدہ بچوں میں یہ حالت قدرتی ہوتی ہے، کیونکہ رحم مادر میں ان کی ٹانگیں مڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ جیسے جیسے بچہ چلنا شروع کرتا ہے، اس کی ہڈیاں سیدھی ہونے لگتی ہیں۔ عام طور پر دو سے تین سال کی عمر تک یہ مسئلہ خود بخود حل ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر یہ حالت اس عمر کے بعد بھی برقرار رہے، تو یہ کسی بنیادی طبی مسئلے کی علامت ہو سکتی ہے۔
ٹانگوں کے ٹیڑھے پن کی کچھ اہم وجوہات میں غذائی کمی، خاص طور پر وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی، شامل ہیں۔ وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے، کیونکہ یہ جسم کو کیلشیم جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر بچے کو وٹامن ڈی کی مناسب مقدار نہ ملے، تو اس کی ہڈیاں کمزور ہو سکتی ہیں، جس سے ریکٹس نامی بیماری ہو جاتی ہے۔ ریکٹس کی وجہ سے ہڈیاں نرم ہو جاتی ہیں اور ٹیڑھی ہو سکتی ہیں، جس سے Bowlegs کی صورت حال پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، بعض جینیاتی حالات جیسے بلاؤنٹ ڈیزیز (Blount’s disease) بھی ٹانگوں کے ٹیڑھے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ بیماری گھٹنے کے نیچے والے حصے کی ہڈی (ٹیبیا) کو متاثر کرتی ہے، جس کی وجہ سے ٹانگیں غیر معمولی طور پر مڑ جاتی ہیں۔
بڑوں میں ٹانگوں کا ٹیڑھا پن عموماً ہڈیوں کے گھٹ جانے (Osteoarthritis) یا چوٹ کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہڈیاں اور جوڑ کمزور ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے گھٹنے کے جوڑ پر دباؤ بڑھتا ہے۔ یہ دباؤ ٹانگوں کی ساخت کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے Bowlegs کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح، اگر کسی شخص کو گھٹنے یا ٹانگ کی ہڈی پر شدید چوٹ لگی ہو، تو اس کے صحیح طریقے سے ٹھیک نہ ہونے کی صورت میں بھی ٹانگیں ٹیڑھی ہو سکتی ہیں۔
ٹانگوں کے ٹیڑھے پن کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر عموماً جسمانی معائنہ کرتے ہیں اور مریض کی چال کا جائزہ لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ایکسرے یا دیگر امیجنگ ٹیسٹس کے ذریعے ہڈیوں کی ساخت کا تفصیلی معائنہ کیا جاتا ہے۔ اگر Bowlegs کی وجہ وٹامن ڈی یا کیلشیم کی کمی ہو، تو خون کے ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں۔
علاج کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ ٹانگوں کا ٹیڑھا پن کتنا شدید ہے اور اس کی وجہ کیا ہے۔ اگر یہ حالت بچپن میں ہو اور معمولی ہو، تو عموماً کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی، کیونکہ یہ وقت کے ساتھ خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ تاہم، اگر مسئلہ شدید ہو یا کسی بنیادی بیماری کی وجہ سے ہو، تو علاج کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کی صورت میں غذائی سپلیمنٹس دیے جا سکتے ہیں۔ اگر Bowlegs کی وجہ بلاؤنٹ ڈیزیز یا کسی اور ہڈی کی بیماری ہو، تو بریسز یا خاص جوتے پہننے کی سفارش کی جا سکتی ہے۔ بعض شدید صورتوں میں، سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جس میں ہڈیوں کو سیدھا کیا جاتا ہے یا جوڑوں کو تبدیل کیا جاتا ہے۔
اگر Bowlegs کا بروقت علاج نہ کیا جائے، تو یہ کئی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، یہ حالت چلنے پھرنے میں دشواری پیدا کر سکتی ہے، جس سے مریض کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، گھٹنوں پر غیر معمولی دباؤ کی وجہ سے جوڑوں میں درد ہو سکتا ہے، جو آگے چل کر osteoarthritis کا باعث بن سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں، ٹانگوں کا ٹیڑھا پن مریض کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے گرنے اور چوٹ لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ٹانگوں کے ٹیڑھے پن سے بچاؤ کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں۔ بچوں میں وٹامن ڈی کی کمی کو روکنے کے لیے انہیں دھوپ میں کھیلنے دیا جانا چاہیے، کیونکہ سورج کی روشنی وٹامن ڈی کا اہم ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ، متوازن غذا جو کیلشیم اور دیگر ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور ہو، ہڈیوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہے۔ اگر کسی بچے میں Bowlegs کی علامات دیکھی جائیں، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے، تاکہ اگر کوئی بنیادی مسئلہ ہو تو اس کا بروقت علاج کیا جا سکے۔
بالغ افراد میں، ہڈیوں اور جوڑوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے باقاعدہ ورزش اور جسمانی سرگرمی ضروری ہے۔ وزن کو کنٹرول میں رکھنا بھی اہم ہے، کیونکہ زیادہ وزن گھٹنوں پر دباؤ بڑھا سکتا ہے، جس سے ہڈیوں کی ساخت متاثر ہو سکتی ہے۔ اگر کسی کو ہڈیوں یا جوڑوں سے متعلق کوئی مسئلہ ہو، تو ڈاکٹر سے مشورہ کر کے مناسب علاج کروانا چاہیے۔
خلاصہ یہ کہ ٹانگوں کا ٹیڑھا پن ایک عام حالت ہے جو بچوں میں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے، لیکن اگر یہ مسئلہ برقرار رہے یا شدید ہو، تو اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ مناسب تشخیص اور علاج کے ذریعے اس حالت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، جس سے مریض کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
تبصرہ لکھیے