ہوم << بلوچستان ایئر پینوراماز اینڈ لینڈ سکیپس - ببرک کارمل جمالی

بلوچستان ایئر پینوراماز اینڈ لینڈ سکیپس - ببرک کارمل جمالی

بلوچستان کی خوبصورتی، قدرتی مناظر اور لینڈ اسکیپ فوٹوگرافی سے متعلق ایک اہم کتاب حال ہی منظر عام پر آ ئی ہے ۔یہ کتاب عوام میں نئی آگاہی پیدا کرے گی اور دنیا کے سیاحوں کو بلوچستان کی جانب راغب کرے گی۔ یہ شاندار کتاب "بلوچستان: ایئر پینوراماز اینڈ لینڈ سکیپس'' صرف بلوچستان سے متعلق تصویروں کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ قابل ذکر کتاب پائلٹ طاہرخان کیانی اور عزیز جمالی کا بلوچستان سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
کاغذ کی یہ مہک، یہ نشہ روٹھنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی

بلوچستان کی خوبصورتی پر ایک شاندار کتاب "بلوچستان ایئر پینوراماز اینڈ لینڈ سکیپس” کے نام سے منظر عام پر آتے ہی مقبولیت کے ریکارڈ قائم کر دیئے ہیں ۔۔۔ میری پائلٹ طاہرخان کیانی سے تو کبھی بھی ملاقات تو نہیں ہوا ہے لیکن کتاب کے دوسرے مصنف عزیز احمد جمالی سے کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں ۔۔۔۔ وہ فیس بک پر بلوچستان کے حال ماضی اور مستقبل پہ لاکھوں تصاویر شئیر کر چکے ہیں جو بہت مقبول ہو چکے ہیں ۔۔۔۔۔وہ نوجوانوں کو لکھنے اور پڑھنے کا درس دیتے رہتے ہیں وہ قلم سے وابستہ افراد کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
سرورِ علم ہے کتاب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر

سیکریٹری خزانہ عزیز احمد جمالی کی بلوچستان کی خوبصورتی، قدرتی مناظر اور لینڈ اسکیپ فوٹوگرافی سے متعلق شاندار کتاب "بلوچستان ایئر پیناراماس اینڈ لینڈ سکیپس" کی تقریب رونمائی پورے ملک کے مختلف مقامات پر ہو چکی ہے۔۔۔یہ کتاب بلوچستان میں سیاحت کے فروغ اور ملکی و عالمی سیاحوں کو بلوچستان کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کریگی۔۔۔۔ میں یقین کے ساتھ کہتا ہو کہ یہ کتاب عوام میں نئی آگاہی پیدا کریگی اور دنیا کے سیاحوں کو بلوچستان کی جانب راغب ضرور کریگی۔۔۔۔۔. خوبصورتی صرف ایک نظارہ نہیں ہے بلکہ اس میں انسان کا خوشنما احساس بھی شامل ہے.

عزیز احمد جمالی، پیشہ ور بیوروکریٹ ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں جس کا نام و نشان دس سال پہلے گوگل تک میں بھی موجود نہیں تھا ۔۔۔۔ وہ ہنس مکھ اور اصول پرست شخصیت کے حامل شخص ہیں۔ آپ کا تعلق صوبہ بلوچستان کے ضلع اوستہ کے شہر چوکی جمالی سے ہے۔ اس وقت آپ گلگت بلتستان میں اعلی انتظامی عہدے پر فائز ہیں۔۔۔۔۔ یہ کتاب بہت معیاری ہے اور مواد بھی شاندار ہے اور اس کتاب کی قیمت ہم جیسے لوگوں کی بس سے بہت دور ہے۔۔۔۔ مگر خوش قسمتی سے چند گھنٹوں کے لیے یہ کتاب دیکھنے کو مل ہی گیا ہے۔۔۔اس کتاب میں ایک سو بیس صفحات ہیں سرورق انتہائی دیدہ زیب اور دلکش ہے اندر موجود مواد بھی اعلیٰ قسم ہے۔

ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ " کتاب سب سے بہترین دوست ہے۔۔۔۔۔۔۔اور یہی حقیقت بھی ہے ۔۔۔۔۔کتب بینی کے فروغ کے لئے بلوچستان کے باسیوں کا کردار ہمیشہ باکمال رہا ہے۔۔۔۔ زندگی کی طویل شاہراہ پر ہمیں بےشُمار دوست ملتے ہیں۔۔۔۔۔۔ جو کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں زندگی کی بھیڑ میں بچھڑ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ لیکِن کتاب کی دوست کبھی الوداع نہیں کرتا ہے ۔۔۔۔۔آپ کی زندگی میں کتنی ہی مصروفیات ہو لیکن کتاب ایسا دوست ہے ۔۔۔۔۔جو کبھی بھی کہیں بھی ہمارا ساتھ نہیں چھوڑتا ۔۔۔۔۔ایک دور تھا جب کتب خانوں کو بڑی اہمیت حاصل تھی ۔۔۔۔۔ مگر آج کل وہ دور پھر آ رہا ہے ۔۔لوگ جوق در جوق کتابیں پڑھنے کی جانب راغب ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں کتب بینی کے فروغ کے لئے اپنا اپنا کردار کرنا ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔بلا شُبہ میرے بےشُمار دوستوں میں سب سے بہترین دوست " کتاب " ہے جس نے مجھے ہر عمر میں اپنے تجربات کی روشنی میں نا مساعد حالات میں بھی جینا سکھایا ہے ۔

اس سے انکار نہیں کہ انسان ایک معاشرتی حیوان ہے جسے ہمہ وقت بےشُمار رشتوں کی ضرورت رہتی ہے اور کتاب کا رشتہ اس معاشرتی حیوان کو علم الاخلاق سے بہرہ ورکر کے خود غرض اور احسان فراموش رشتوں سے نجات فراہم کرتا ہے ۔کتب بینی کے فروغ کے لئے ہمیں چاہیئے اپنے حلقہ احباب میں موجود دوستوں کے ساتھ ہر مہینے ایک عدد " ادبی نشست" کا اہتمام کیا جائے جس میں بہترین کتب پر سیرِ حاصل گفتگو اور تبصرہ کیئے جائیں ۔

میں نے بھی بلوچستان ایئر پینوراماس اور لینڈ سکیپس کی کتاب عزیز احمد جمالی صاحب کی کتاب پڑھی ہے۔ بلوچستان کے قدرتی مناظر کے فضائی شاندار پکچر ہیں جو بلوچستان کی خوبصورتی کو ایک نیا منظر پیش کرتے ہیں۔ اس کتاب میں دلکش مناظر کے ذریعے بلوچستان کے عجائبات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ مکران کی پٹی کے مٹی کے آتش فشاں اور عظیم ڈیموں سے لے کر ناہموار کیرتھر پہاڑی سلسلے اور چاغی میں حیرت انگیز نائزہ سلطان تک، کتاب ان سب کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ اس میں قدیم کاریز آبپاشی کا نظام، کھجور کے جنگلات (وشک)، سیلابہ آبپاشی کا نظام، صحرائے خاران-چاغی کے ریت کے ٹیلے، زرغون ٹاور، تخت سلیمان، پر سکون میانی ہور کے جنگلات، اور اسکائی لائن، ریت کے ساتھ، بہت کچھ شامل ہے۔ سیاحت سے محبت کرنے والے احباب کیلئے یہ ایک بہترین کتاب ہے جیسے میں ہر وقت لکھتا ہوں ۔۔۔۔۔۔ہم بلوچ بادشاہ ہیں اور کتابیں ہماری سلطنت ہیں۔

یہی جذبہ عزیز جمالی اور طاہر کیانی کی اس کاوش میں پوری آب و تاب سے جھلکتا ہے۔ "بلوچستان: فضائی نظارے اور زمینی مناظر" ایک ایسی کتاب ہے جو بلوچستان کو فضا سے دیکھنے کے ایک منفرد، نادر اور غیر روایتی زاویے سے قاری کے سامنے لاتی ہے۔ اس خطے کو فضائی نگاہ سے دکھانا محض ایک تکنیکی تجربہ نہیں بلکہ ایک تخلیقی مکاشفہ ہے۔ پھر اس کا تصویری اظہار، رنگوں کی باریک ناپ تول، اور مناظر کی منتخب پیش کش، اس کتاب کو محض تصویری البم نہیں بلکہ ایک حوالہ جاتی اور جمالیاتی دستاویز بنا دیتی ہے۔

اس کتاب میں کچھ اضافے کی بھی ضرورت ہے جس میں ہر فوٹو کے ساتھ اس کے لوکیشن اور اس جگہ کی اہمیت پر تفصیل سے لکھنے کی ضرورت ہے ۔۔۔یہ کتاب نہ صرف بلوچستان کے طبعی حسن کی عکاسی کرتی ہے بلکہ ایک فکری، تہذیبی اور روحانی تجربہ بھی فراہم کرتی ہے۔ یہاں کے پہاڑی سلسلے، چوٹیاں، وادیاں، ساحل، جزائر، آتش فشاں، جھیلیں، تاریخی ورثہ، پیچیدہ راستے، نایاب جنگلات اور جنگلی حیات—یہ سب اس طرح پیش کیے گئے ہیں۔ ماشاءاللہ اس کتاب کی کامیابی آج کل عروج پر اللّٰہ تعالیٰ منصفین کو کامیابی و کامرانی عطا فرمائے ۔